Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 30
- SuraName
- تفسیر سورۂ روم
- SegmentID
- 1176
- SegmentHeader
- AyatText
- {46} أي: ومن الأدلَّة الدالَّة على رحمته وبعثِهِ الموتى وأنَّه الإله المعبود والملك المحمود، أن أرسل {الرياحَ}: أمام المطر {مبشراتٍ}: بإثارتها للسحاب ثم جمعِها، فتبشر بذلك النفوس قبل نزوله، {ولِيذيقَكم من رحمتِهِ}: فَيُنْزِلَ عليكم مطراً تحيا به البلادُ والعبادُ وتذوقون من رحمتِهِ ما تعرِفون أنَّ رحمته هي المنقذة للعباد الجالبة لأرزاقهم، فتشتاقون إلى الإكثار من الأعمال الصالحة الفاتحة لخزائن الرحمة، {ولِتَجْرِيَ الفلكُ}: في البحر {بأمرِهِ}: القدريِّ، {ولِتَبْتَغوا من فضلِهِ}: بالتصرُّفِ في معايشكم ومصالحكم. {ولعلَّكُم تشكُرونَ}: مَنْ سخَّر لكم الأسباب، ويَسَّرَ لكم الأمور؛ فهذا المقصود من النعم أنْ تقابَلَ بشكر الله تعالى؛ ليزيدَكم الله منها، ويبقيَها عليكم، وأمَّا مقابلة النعم بالكفرِ والمعاصي؛ فهذه حالُ من بدَّل نعمة الله كفراً، ونعمته محنةً، وهو معرَّضٌ لها للزوال والانتقال منه إلى غيره.
- AyatMeaning
- [46] یہ ان دلائل کا بیان ہے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں کہ وہ مردوں کو زندہ کرے گا ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہی الٰہ معبود اور بادشاہ محمود ہے۔ ان دلائل میں سے ایک ﴿اَنْ یُّرْسِلَ الرِّیَ٘احَ ﴾ بارش سے پہلے اس کا ہواؤں کو بھیجنا ہے۔ ﴿مُبَشِّرٰتٍ ﴾ جو بادلوں کو اٹھا کر خوشخبری دیتی ہیں ، پھر بادلوں کو اکٹھا کرتی ہیں اور بارش کے برسنے سے پہلے نفس خوش ہوتے ہیں۔ ﴿وَّلِیُذِیْقَكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ ﴾ ’’اور تاکہ وہ تمھیں اپنی رحمت کا مزہ چکھائے۔‘‘ وہ تم پر بارش برساتا ہے، جس سے زمین اور بندوں میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ تم اس کی رحمت کا مزا چکھتے ہو اور تمھیں معلوم ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی بندوں کو ان کا رزق فراہم کرتی ہے، لہٰذا تم ان اعمال صالحہ کی کثرت کے مشتاق ہو جاؤ جو اس کی رحمت کے خزانے کھول دیں۔ ﴿وَلِتَجْرِیَ الْفُلْكُ﴾ ’’اور تاکہ کشتیاں چلیں۔‘‘ سمندر کے اندر ﴿بِاَمْرِهٖ ﴾ اس کے حکم قدری سے ﴿وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ٘﴾ اور اپنی معاش اور مصالح میں تصرف کے ذریعے سے اللہ کا فضل تلاش کرو۔ ﴿وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ ﴾ ’’اور شاید کہ تم شکر ادا کرو‘‘ اس ہستی کا جس نے تمھارے لیے یہ اسباب مہیا کیے اور تمھارے لیے رزق کے ذرائع پیدا کیے۔نعمتوں سے مقصود یہ ہے کہ ان کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ تمھیں اور زیادہ نعمتوں سے سرفراز کرے اور ان نعمتوں کو تمھارے پاس باقی رکھے۔ رہا نعمتوں کے مقابلے میں کفر اور معاصی کا ارتکاب کرنا تو یہ اس شخص کا حال ہے جو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو کفر سے بدل دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عنایات کے بدلے ناشکری کرتا ہے۔ اس کے اس رویے سے نعمتیں اس شخص سے کسی دوسرے شخص کی طرف منتقل ہو جاتی ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [46]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF