Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
8
SegmentHeader
AyatText
{16} أولئك؛ أي: المنافقون الموصوفون بتلك الصفات {الذين اشتروا الضلالة بالهدى}؛ أي: رغبوا في الضلالة رغبة المشتري في السلعة ، التي ـ من رغبته فيها ـ يبذل فيها الأموال النفيسة، وهذا من أحسن الأمثلة، فإنه جعل الضلالة التي هي غاية الشر كالسلعة، وجعل الهدى الذي هو غاية الصلاح بمنزلة الثمن، فبذلوا الهدى رغبة عنه في الضلالة رغبة فيها، فهذه تجارتهم؛ فبئس التجارة، وهذه صفقتهم؛ فبئست الصفقة. وإذا كان من يبذل ديناراً في مقابلة درهم خاسراً فكيف من بذل جوهرة وأخذ عنها درهماً، فكيف من بذل الهدى في مقابلة الضلالة، واختار الشقاء على السعادة، ورغب في سافل الأمور وترك عاليها ، فما ربحت تجارته بل خسر فيها أعظم خسارة، أولئك الذين خسروا أنفسهم وأهليهم يوم القيامة ألا ذلك هو الخسران المبين. وقوله: {وما كانوا مهتدين}؛ تحقيق لضلالهم وأنهم لم يحصل لهم من الهداية شيء، فهذه أوصافهم القبيحة، ثم ذكر مثلهم [الكاشف لها غاية الكشف]، فقال:
AyatMeaning
[16] یعنی وہ گمراہی میں اس طرح راغب ہوئے جیسے خریدار کسی ایسے سامان تجارت کو خریدنے کی طرف مائل ہو جسے خریدنے کی اسے سخت چاہت ہو، چنانچہ وہ اس رغبت کی وجہ سے اس میں اپنا قیمتی مال خرچ کرتا ہے اور یہ بہترین مثال ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے گمراہی کو، جو کہ برائی کی انتہا ہے، سامان تجارت سے تشبیہ دی ہے اور ہدایت کو جو کہ بھلائی کی انتہا ہے، اس سامان تجارت کی قیمت سے تشبیہ دی۔ پس انھوں نے ہدایت کو، اس میں بے رغبتی کی وجہ سے اور گمراہی میں رغبت اور چاہت کی وجہ سے، گمراہی کے بدلے میں خرچ کر دیا۔۔۔ پس یہ تھی ان کی تجارت، کتنی بری تجارت تھی اور یہ تھا ان کا سامان بیع اور کتنا برا سامان بیع تھا۔ جب کوئی شخص ایک درہم کے مقابلے میں ایک دینار خرچ کرتا ہے تو خائب و خاسر کہلاتا ہے، تب اس شخص کے خسارے کا کیا حال ہوگا جو جواہر خرچ کر کے اس کے بدلے میں ایک درہم حاصل کرتا ہے اور پھر اس شخص کا خسارہ کتنا بڑا ہوگا جو ہدایت کے بدلے گمراہی خریدتا ہے، خوش بختی کو چھوڑ کر بدبختی اختیار کرتا ہے اور بلند مقاصد کو ترک کر کے گھٹیا امور کی طرف راغب ہوتا ہے۔ اس کی تجارت نے اسے کوئی نفع نہ دیا بلکہ وہ سب سے بڑے خسارے میں مبتلا ہوگیا۔ ﴿ قُ٘لْ اِنَّ الْخٰؔسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَاَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ﴾ (الزمر : 39؍15) ’’(اے نبی) فرما دیجیے کہ بے شک خسارہ اٹھانے والے وہ ہیں جنھوں نے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے روز خسارے میں ڈالا۔ آگاہ رہو کہ یہی صریح خسارہ ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿وَمَا کَانُوْا مُھْتَدِیْنَ﴾ ’’اور نہ ہوئے وہ راہ پانے والے‘‘ ان کی گمراہی کو متحقق کرنے کے لیے ہے، نیز یہ کہ ہدایت سے ان کو کوئی حصہ نہیں ملا۔ پس یہ ان منافقین کے بدترین اوصاف ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے احوال کو واضح کرنے کے لیے ایک تمثیل بیان کی، فرمایا:
Vocabulary
AyatSummary
[16]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List