Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 24
- SuraName
- تفسیر سورۂ نور
- SegmentID
- 1038
- SegmentHeader
- AyatText
- {32} يأمر تعالى الأولياء والأسيادَ بإنكاح مَنْ تحتَ ولايَتِهِم من الأيامى، وهم مَنْ لا أزواجَ لهم من رجالٍ ونساءٍ ثِيْبٍ وأبكارٍ، فيجب على القريب وولي اليتيم أن يزوِّجَ مَنْ يحتاجُ للزواج ممَّن تجبُ نفقته عليه، وإذا كانوا مأمورين بإنكاح مَنْ تحتَ أيديهم؛ كان أمرُهم بالنِّكاح بأنفسهم من باب أولى. {والصالحين من عبادِكُم وإمائِكُم}: يُحتمل أنَّ المرادَ بالصالحين صلاحُ الدين، وأنَّ الصالح من العبيد والإماءِ ـ وهو الذي لا يكون فاجراً زانياً ـ مأمورٌ سيِّده بإنكاحه جزاءً له على صلاحِهِ وترغيباً له فيه، ولأنَّ الفاسد بالزِّنا منهيٌّ عن تزوُّجه، فيكون مؤيِّداً للمذكور في أول السورة أنَّ نِكاح الزاني والزانية محرمٌ حتى يتوبَ، ويكون التخصيصُ بالصلاح في العبيد والإماء دونَ الأحرارِ؛ لكثرة وجود ذلك في العبيد عادة. ويُحتمل أنَّ المرادَ بالصَّالحين الصَّالحين للتزوُّج المحتاجين إليه من العبيد والإماء، يؤيِّدُ هذا المعنى أنَّ السيِّد غير مأمورٍ بتزويج مملوكِهِ قبل حاجتِهِ إلى الزواج، ولا يبعُدُ إرادةُ المعنييْنِ كليهما. والله أعلم. وقوله: {إن يكونوا فقراءَ}؛ أي: الأزواج والمتزوِّجين، {يُغْنِهِمُ الله من فضلِهِ}: فلا يمنعكم ما تتوهَّمون من أنَّه إذا تزوَّج افتقر بسبب كَثْرَةِ العائلة ونحوه. وفيه حثٌّ على التزوُّج ووعدٌ للمتزوِّج بالغنى بعد الفقر. {والله واسعٌ}: كثير الخير عظيمُ الفضل. {عليمٌ}: بمن يستحقُّ فضلَه الدينيَّ والدنيويَّ أو أحدَهما ممَّن لا يستحقُّ، فيعطي كلًّا ما علمه، واقتضاه حكمه.
- AyatMeaning
- [32] اللہ تبارک و تعالیٰ سرپرستوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان مجرد عورتوں اور مردوں کا نکاح کریں جو ان کی سرپرستی میں ہیں ۔ (ایامی) سے مراد وہ مرد اور عورتیں ہیں جن کی بیویاں اور شوہر نہ ہوں یعنی کنوارے اور رنڈوے مردوزن، لہٰذا قریبی رشتہ داروں اور یتیموں کے سرپرستوں پر واجب ہے کہ وہ ایسے مردوزن کا نکاح کریں جو نکاح کے محتاج ہیں ، یعنی جن کی کفالت ان پر واجب ہے۔ جب وہ ان لوگوں کا نکاح کرنے پر مامور ہیں جو ان کے زیر دست ہیں تو خود اپنے نکاح کا حکم تو زیادہ موکد اور اولیٰ ہے۔ ﴿ وَالصّٰؔلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَاِمَآىِٕكُمْ﴾ ’’اور اپنے نیک بخت غلاموں اور لونڈیوں کا بھی۔‘‘ اس میں یہ احتمال ہے کہ صالحین سے مراد وہ لونڈی اور غلام ہیں جو دینی اعتبار سے صالح ہوں کیونکہ لونڈیوں اور غلاموں میں سے جو لوگ دینی اعتبار سے صالح ہیں ، وہی لوگ ہیں جو بدکار اور زانی نہیں ہوتے، ان کا آقا اس بات پر مامور ہے کہ وہ ان کا نکاح کرے، یہ ان کی صالحیت کی جزا اور اس کی ترغیب ہے، نیز زناکار کا نکاح کرنے سے روکا گیا ہے تب یہ اس حکم کی تائید ہے جس کا ذکر سورت کی ابتداء میں کیا گیا ہے کہ زانی اور زانیہ جب تک توبہ نہ کریں ، ان کا نکاح حرام ہے… اور آزاد مرد و زن کی بجائے غلاموں کے نکاح کے لیے صالحیت کی تخصیص اس لیے ہے کہ عادۃً غلاموں میں فسق و فجور زیادہ ہوتا ہے۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ صالحین سے مراد وہ لونڈی اور غلام ہوں جو نکاح کی صلاحیت رکھتے ہوں اور نکاح کے محتاج ہوں ۔ اس معنی کی تائید یہ بات بھی کرتی ہے کہ جب تک مملوک نکاح کا حاجت مند نہ ہو اس کا مالک اس کا نکاح کرنے پر مامور نہیں … اور یہ بھی کوئی بعید بات نہیں کہ اس سے دونوں ہی معنی مراد ہوں ۔ واللہ اعلم۔ ﴿ اِنْ یَّكُوْنُوْا فُ٘قَرَآءَؔ ﴾ ’’اور اگر ہوں گے وہ تنگ دست۔‘‘ یعنی خاوند اور نکاح کرنے والے ﴿ یُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ٘﴾ ’’تو غنی کر دے گا اللہ ان کو اپنے فضل سے۔‘‘ پس تمھیں یہ وہم نکاح کرنے سے نہ روک دے کہ جب تم نکاح کر لو گے تو عائلی بوجھ کی وجہ سے محتاج ہو جاؤ گے۔ اس آیت کریمہ میں نکاح کی ترغیب ہے، نیز نکاح کرنے والے سے وعدہ کیا گیا ہے کہ اسے فقر کے بعد فراخی اور خوش حالی حاصل ہو گی۔﴿ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ بہت زیادہ بھلائی اور فضل عظیم کا مالک ہے۔ ﴿ عَلِیْمٌ ﴾ وہ ان سب کو جانتا ہے جو اس کے دینی اور دنیاوی فضل یا کسی ایک کے مستحق ہیں اور وہ انھیں بھی جانتا ہے جو اس کے مستحق نہیں ہیں ۔ وہ ان سب کو اپنے علم اور اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق عطا کرتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [32]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF