Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
23
SuraName
تفسیر سورۂ مومنون
SegmentID
1024
SegmentHeader
AyatText
{96} هذا من مكارم الأخلاق التي أمر اللهُ رسولَه بها، فقال: {ادفَعْ بالتي هي أحسنُ السيئةَ}؛ أي: إذا أساء إليك أعداؤك بالقول والفعل؛ فلا تقابِلْهم بالإساءة؛ مع أنَّه يجوزُ معاقبة المسيء بمثل إساءته، ولكن ادْفَعْ إساءتهم إليك بالإحسان منك إليهم؛ فإنَّ ذلك فضلٌ منك على المسيء، ومن مصالح ذلك أنَّه تخفُّ الإساءة عنك في الحال وفي المستقبل، وأنَّه أدعى لجلب المسيء إلى الحقِّ، وأقرب إلى ندمه وأسفه ورجوعِهِ بالتوبة عمَّا فَعَلَ، ويتَّصِفُ العافي بصفة الإحسان، ويقهرُ بذلك عدوَّه الشيطان، ويستوجبُ الثواب من الربِّ؛ قال تعالى: {فَمَنْ عفا وأصلحَ فأجرُهُ على الله}، وقال تعالى: {ادفَعْ بالتي هي أحسنُ السيئةَ فإذا الذي بينَكَ وبينَهُ عداوةٌ كأنَّه وليٌّ حميمٌ. وما يُلَقَّاها}؛ أي: ما يوفَّق لهذا الخُلُق الجميل {إلاَّ الذين صَبَروا وما يُلَقَّاها إلاَّ ذو حظٍّ عظيم}. وقوله: {نحن أعلم بما يَصِفون}؛ أي: بما يقولون من الأقوال المتضمِّنة للكفر والتكذيب بالحق، قد أحاط علمُنا بذلك، وقد حَلِمْنا عنهم وأمهَلْناهم وصبَرْنا عليهم، والحقُّ لنا، وتكذيبُهم لنا؛ فأنت يا محمد ينبغي لك أن تصبِرَ على ما يقولون، وتقابِلَهم بالإحسان. هذه وظيفة العبد في مقابلة المسيء من البشر.
AyatMeaning
[96] یہ ان مکارم اخلاق میں سے ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (e) کو حکم دیا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ اِدْفَ٘عْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَ ﴾ ’’دور کریں برائی کو اس طریقے سے جو احسن ہو۔‘‘ یعنی جب آپe کے دشمن قول و فعل کے ذریعے سے آپ کے ساتھ برائی سے پیش آئیں تو آپ ان کے ساتھ برائی سے پیش نہ آئیں ، ہرچند کہ برائی کا بدلہ اسی قسم کی برائی سے دینا جائز ہے مگر آپ ان کے برے سلوک کے بدلے میں ، ان کے ساتھ بھلائی سے پیش آئیں یہ آپe کی طرف سے برا سلوک کرنے والے پر احسان ہے۔ اس میں فائدہ یہ ہے کہ حال اور مستقبل میں آپe کی طرف سے برائی میں تخفیف ہوگی۔ آپ کا یہ حسن سلوک آپ کے ساتھ برائی سے پیش آنے والے کو حق کی طرف لانے میں زیادہ ممد ثابت ہوگا۔ آپ کا حسن سلوک برائی سے پیش آنے والے کو ندامت، تاسف اور توبہ کے ذریعے سے بدسلوکی سے رجوع کرنے کے زیادہ قریب لے آئے گا۔ معاف کرنے والے کو احسان کی صفت سے متصف ہونا چاہیے ، اس سے وہ اپنے دشمن شیطان پر غلبہ حاصل کرتا ہے اور رب کریم کی طرف سے ثواب کا مستحق قرار پاتا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ فَ٘مَنْ عَفَا وَاَصْلَ٘حَ فَاَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِ ﴾ (الشوریٰ:42؍40) ’’جو کوئی معاف کر دے اور اصلاح کر لے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اِدْفَ٘عْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَبَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ۰۰وَمَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا١ۚ وَمَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ ﴾ (حم السجدۃ:41؍34،35) ’’آپ برائی کو ایسی نیکی کے ذریعے سے روكيے جو بہترین ہو تب آپ دیکھیں گے کہ وہ شخص، جس کی آپ کے ساتھ عداوت ہے، آپ کا جگری دوست بن جائے گا اور یہ صفت نصیب نہیں ہوتی (یعنی خلق جمیل کی توفیق) مگر ان لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں اور اس صفت سے بہرہ مند نہیں ہوتے مگر وہ لوگ جو بہت بڑے نصیب کے مالک ہیں ۔‘‘ ﴿نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَصِفُوْنَ ﴾ ’’ہم خوب جانتے ہیں جو وہ بیان کرتے ہیں ۔‘‘ یعنی ان باتوں کو جو کفر اور تکذیب حق کو متضمن ہیں ہمارے علم نے ان کی باتوں کا احاطہ کر رکھا ہے۔ ہم نے ان کے بارے میں حلم سے کام لیا، ہم نے ان کو مہلت دی اور ہم نے ان کے بارے میں صبر کیا ہے۔ حق ہمارے لیے ہے اور ان کی تکذیب بھی ہماری طرف لوٹتی ہے۔ اے محمد! (e) آپ کے لیے مناسب یہ ہے کہ آپ ان کی اذیت ناک باتوں پر صبر کریں اور ان سے حسن سلوک سے پیش آئیں انسانوں کی طرف سے برے سلوک کے مقابلے میں بندۂ مومن کا یہی وظیفہ ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[96]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List