Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 23
- SuraName
- تفسیر سورۂ مومنون
- SegmentID
- 1009
- SegmentHeader
- AyatText
- {35 ـ 36} فلما أنكروا رسالَتَه وَرَدُّوها؛ أنكروا ما جاء به من البعثِ بعد الموت والمجازاة على الأعمال، فقالوا: {أيَعِدُكُم أنَّكم إذا مِتُّم وكُنْتُم تُراباً وعظاماً أنَّكم مخرَجونَ. هيهاتَ هيهاتَ لما توعَدونَ}؛ أي: بعيدٌ بعيدٌ ما يعِدُكم به من البعث بعد أنْ تمزَّقتم وكنتم تراباً وعظاماً. فنظروا نظراً قاصراً، ورأوا هذا بالنسبة إلى قُدَرِهم غير ممكن، فقاسوا قدرة الخالق بقُدَرِهم، تعالى الله، فأنكروا قدرتَه على إحياء الموتى، وعجَّزوه غاية التَّعجيز، ونسوا خَلْقَهم أول مرة، وأنَّ الذي أنشأهم من العدم؛ فإعادته لهم بعد البلى أهون عليه، وكلاهما هيِّن لديه؛ فلمَ لا يُنِكْرون أول خَلْقهم ويكابرون المحسوسات ويقولون: إنَّنا لم نزل موجودين، حتى يَسْلَمَ لهم إنكارُهم البعث ويُنْتَقَل معهم إلى الاحتجاج على إثبات وجود الخالق العظيم؟! وهنا دليلٌ آخر، وهو أن الذي أحيا الأرض بعد موتها؛ إنَّ ذلك لمحيي الموتى؛ إنَّه على كل شيء قدير. وثَمَّ دليلٌ آخر، وهو ما أجاب به المنكرينَ للبعث في قوله: {بل عَجِبوا أن جاءهم مُنْذِرٌ منهم فقال الكافرونَ هذا شيءٌ عجيبٌ. أإذا مِتْنا وكُنَّا تُرابا ذلك رَجْعٌ بعيدٌ}. فقال في جوابهم: {قَدْ عَلِمْنا ما تَنْقُصُ الأرضُ منهم}؛ أي: في البِلى {وعندنا كتابٌ حفيظٌ}.
- AyatMeaning
- [36,35] چونکہ انھوں نے رسول کی رسالت کا انکار کر کے اسے رد کر دیا تھا، اس لیے انھوں نے بعد موت اور اعمال کی جزا و سزا کا بھی انکار کر دیا، چنانچہ انھوں نے کہا: ﴿ اَیَعِدُكُمْ اَنَّـكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَؔكُنْتُمْ تُرَابً٘ا وَّعِظَامًا اَنَّـكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ۰۰ هَیْهَاتَ هَیْهَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ﴾ یعنی تمھارے ریزہ ریزہ ہو کر، مٹی اور ہڈیاں بن کر بکھر جانے کے بعد، تمھارے دوبارہ زندہ كيے جانے کا جو وعدہ یہ رسول تمھارے ساتھ کرتا ہے وہ بہت بعید ہے۔ پس انھوں نے انتہائی کوتاہ بینی کا ثبوت دیا اور انھوں نے اپنی طاقت اور قدرت کے مطابق اسے ناممکن سمجھا اور انھوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کو اپنی قدرت پر قیاس کیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس سے بلندتر ہے۔پس انھوں نے اللہ تعالیٰ کے مردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہونے کا انکار کیا، انھوں نے اللہ تعالیٰ کو عاجز اور بے بس ٹھہرایا اور خود اپنی پہلی پیدائش کو بھول گئے حالانکہ وہ ہستی جو ان کو عدم سے وجود میں لائی ہے، اس کے لیے ان کے مرنے اور بوسیدہ ہو جانے کے بعد، دوبارہ پیدا کرنا آسان تر ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے لیے دونوں بار پیدا کرنا نہایت آسان ہے۔پس وہ اپنی پہلی تخلیق کا اور محسوس چیزوں کا انکار کیوں نہیں کرتے، نیز وہ کیوں نہیں کہتے کہ ہم ہمیشہ سے موجود ہیں تاکہ ان کے لیے انکار قیامت آسان ہوتا اور ان کے پاس خالق عظیم کے وجود کے اثبات کے خلاف حجت ہوتی۔ یہاں ایک اور دلیل بھی ہے كہ وہ ہستی جو زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد دوبارہ زندہ کرتی ہے وہی ہستی مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرے گی بلاشبہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور دلیل بھی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے زندگی بعد الموت کے منکرین کو جواب دیا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ بَلْ عَجِبُوْۤا اَنْ جَآءَهُمْ مُّؔنْذِرٌؔ مِّؔنْهُمْ فَقَالَ الْ٘كٰفِرُوْنَ هٰؔذَا شَیْءٌ عَجِیْبٌۚ۰۰ءَاِذَا مِتْنَا وَؔكُنَّا تُرَابً٘ا١ۚ ذٰلِكَ رَجْعٌۢ بَعِیْدٌ﴾ (ق:50؍2، 3) ’’ان لوگوں کو تعجب ہوا کہ ان کے پاس، انھی میں سے ایک ڈرانے والا آیا تو کافروں نے کہا: یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے (تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندگی تو بہت ہی بعید بات ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنْقُ٘صُ الْاَرْضُ مِنْهُمْ١ۚ وَعِنْدَنَا كِتٰبٌ حَفِیْظٌ ﴾ (ق:50؍4) ’’ان کے اجساد کو زمین کھا کھا کر کم کرتی جاتی ہے ہمیں اس کا علم ہے اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی ایک کتاب موجود ہے۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [36,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF