Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
21
SuraName
تفسیر سورۂ انبیاء
SegmentID
961
SegmentHeader
AyatText
{80} {وعلَّمْناه صنعةَ لَبوسٍ لكم}؛ أي: علَّم الله داود عليه السلام صنعةَ الدُّروع؛ فهو أول من صَنَعَها وعلمها وسَرَتْ صناعته إلى مَنْ بعده، فألانَ الله له الحديدَ، وعلَّمه كيف يَسْرُدُها، والفائدة فيها كبيرة؛ {لِتُحْصِنَكُم من بأسِكُم}؛ أي: هي وقاية لكم وحفظٌ عند الحرب واشتداد البأس. {فهل أنتم شاكرونَ}: نعمة الله عليكم؛ حيث أجراها على يد عبده داود؟ كما قال تعالى: {وجَعَلَ لكم سرابيلَ تَقيكم الحرَّ وسَرابيلَ تَقيكم بأسَكُم كذلك يُتِمُّ نعمتَه عليكم لعلَّكم تُسْلِمونَ}. يُحتمل أنَّ تعليم الله لداود صنعةَ الدُّروع وإلانتها أمرٌ خارق للعادةِ، وأنْ يكون كما قاله المفسِّرون: إنَّ الله ألانَ له الحديدَ، حتَّى كان يعمَلُه كالعجين والطين من دون إذابةٍ له على النار. ويُحتمل أنَّ تعليم الله له على جاري العادة، وأنَّ إلانة الحديد له بما علَّمه الله من الأسباب المعروفةِ الآن لإذابتها، وهذا هو الظاهر؛ لأنَّ الله امتنَّ [بذلك] على العباد وأمرهم بشكرِها، ولولا أنَّ صنعتَه من الأمور التي جعلها الله مقدورةً للعباد؛ لم يمتنَّ عليهم بذلك ويذكُر فائدتها؛ لأنَّ الدُّروع التي صَنَعَ داود عليه السلام متعذِّرٌ أنْ يكونَ المرادُ أعيانَها، وإنَّما المنَّةُ بالجنس. والاحتمال الذي ذكره المفسرون لا دليلَ عليه؛ إلاَّ قوله: {وألَنَّا له الحديدَ}، وليس فيه أنَّ الإلانةَ من دون سبب، والله أعلم بذلك.
AyatMeaning
[80] ﴿ وَعَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّـكُمْ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے داؤد u کو زرہ بکتر بنانے کا علم بخشا اور حضرت داؤدu پہلے شخص ہیں جنھوں نے زرہ بکتر بنائی اور پھر اس کا علم آئندہ آنے والوں کی طرف منتقل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے لوہے کو نرم کر دیا اور ان کو زرہ بنانا سکھایا، اس میں بہت بڑا فائدہ ہے۔ ﴿لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَ٘اْسِكُمْ﴾ یعنی سخت لڑائی اور جنگ میں تمھاری حفاظت کرنے والی ہے۔ ﴿ فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ ﴾ یعنی کیا تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کا شکر ادا کرتے ہو جو اس نے اپنے بندے داؤدu کے توسط سے تمھیں عطا کی؟ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَّجَعَلَ لَكُمْ سَرَابِیْلَ تَقِیْكُمُ الْحَرَّ وَسَرَابِیْلَ تَقِیْكُمْ بَ٘اْسَكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تُ٘سْلِمُوْنَ ﴾ (النحل:16؍81) ’’اور تمھارے لیے ایسی پوشاک بنائی جو گرمی سے تمھاری حفاظت کرتی ہے اور ایسی پوشاک بنائی جو جنگ میں تمھاری حفاظت کرتی ہے اور اس طرح اللہ تعالیٰ تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کرتا ہے شاید کہ تم سرتسلیم خم کرو۔‘‘ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا داؤد u کو زرہ بکتر بنانا سکھانا اور ان کے لیے لوہے کو نرم کرنا، خارق عادت امر ہو… جیسا کہ مفسرین کہتے ہیں … اللہ تعالیٰ نے داؤد u کے لیے لوہے کو نرم کر دیا۔ وہ لوہے کو آگ میں پگھلائے بغیر اسی طرح استعمال میں لاتے تھے گویا کہ وہ گندھا ہوا آٹا اور گندھی مٹی ہو۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ عادت جاریہ کے مطابق انھیں لوہے کو استعمال میں لانا سکھایا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے لوہے کو نرم کرنے کی تعلیم ان معروف اسباب میں سے سے ہو جن کے ذریعے سے آج کل لوہا پگھلایا جاتا ہے… اور یہی راجح ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنے اس احسان کا ذکر فرمایا اور ان کو اس پر شکر کرنے کا حکم دیا اور اگر صنعت آہن گری ان امور میں سے نہ ہوتی جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو تصرف کی قدرت عطا کی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر اس احسان اور اس کے فوائد کا ذکر نہ کرتا کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ داؤد u کی جن زرہوں کے بنانے کا ذکر ہے اس سے مراد متعین زرہیں ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تو زرہ بکتر کی جنس کا ذکر کر کے اپنا احسان یاد دلایا ہے اور وہ احتمال جس کا ذکر اصحاب تفسیر کرتے ہیں تو اس کی کوئی دلیل نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے ﴿وَاَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَ﴾ (سبا:34؍10) ’’ہم نے اس کے لیے لوہے کو نرم کر دیا۔‘‘ اور اس میں یہ واضح نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو بغیر کسی سبب کے نرم کر دیا تھا۔ واللہ اعلم۔
Vocabulary
AyatSummary
[80]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List