Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
21
SuraName
تفسیر سورۂ انبیاء
SegmentID
941
SegmentHeader
AyatText
{3} {لاهيةً قلوبُهم}؛ أي: قلوبهم غافلةٌ معرضةٌ لاهيةٌ بمطالبها الدُّنيوية، وأبدانُهم لاعبةٌ، قد اشتغلوا بتناول الشهوات والعمل بالباطل والأقوال الرديَّة، مع أن الذي ينبغي لهم أن يكونوا بغير هذه الصفة؛ تُقْبِل قلوبُهم على أمر الله ونهيه، وتستمعه استماعاً تفقه المراد منه، وتسعى جوارحهم في عبادة ربِّهم التي خلقوا لأجلها، ويجعلون القيامةَ والحسابَ والجزاء منهم على بال؛ فبذلك يتمُّ لهم أمرُهم وتستقيمُ أحوالُهم وتزكو أعمالُهم. وفي معنى قوله: {اقتربَ للناس حسابُهم}: قولان: أحدُهما: أنَّ هذه الأمَّة هي آخر الأمم، ورسولُها آخرُ الرسل، وعلى أمته تقوم الساعةُ؛ فقد قَرُبَ الحساب منها بالنسبة لما قبلها من الأمم؛ لقوله - صلى الله عليه وسلم -: «بُعِثْتُ أنا والساعة كهاتين»؛ وقرن بين إصبعيه السبابة والتي تليها. والقول الثاني: أنَّ المراد بقُرب الحساب الموتُ، وأنَّ مَنْ مات قامتْ قيامتُه ودخل في دار الجزاء على الأعمال، وأن هذا تعجُّب من كلِّ غافل معرض لا يدري متى يفجؤه الموتُ صباحاً أو مساء؛ فهذه حالة الناس كلِّهم؛ إلاَّ من أدركته العناية الربانيَّة، فاستعدَّ للموت وما بعده. ثم ذكر ما يتناجى به الكافرون الظالمون على وجه العناد ومقابلة الحقِّ بالباطل، وأنهم تناجَوْا وتواطؤوا فيما بينهم أن يقولوا في الرسول - صلى الله عليه وسلم -: إنَّه بشرٌ مثلكم؛ فما الذي فضَّله عليكم وخصَّه من بينكم؟! فلو ادَّعى أحدٌ منكم مثل دعواه؛ لكان قولُه من جنس قوله، ولكنَّه يريد أن يتفضَّل عليكم ويرأس فيكم؛ فلا تطيعوهُ ولا تصدِّقوه، وإنَّه ساحرٌ، وما جاء به من القرآن سحرٌ؛ فانفروا عنه ونفِّروا الناس، وقولوا: {أفتأتونَ السِّحْرَ وأنتُم تبصِرونَ}: هذا وهم يعلمون أنَّه رسولُ الله حقًّا بما يشاهدون من الآيات الباهرة ما لم يشاهدْ غيرهم، ولكنْ حملهم على ذلك الشقاء والظُّلم والعناد.
AyatMeaning
[3] ﴿لَاهِیَةً قُ٘لُوْبُهُمْ ﴾ یعنی ان کے دل اپنے دنیاوی اغراض و مقاصد میں مستغرق ہو کر اس ’’ذکر‘‘ سے روگرداں اور ان کے جسم شہوات کے حصول، باطل پر عمل پیرا ہونے اور ردی اقوال میں مشغول ہیں ۔جبکہ ان کے لیے مناسب یہ ہے کہ وہ اس صفت سے متصف نہ ہوں بلکہ اس کے برعکس وہ اللہ تعالیٰ کے امرونہی کو قبول کریں ، اسے اس طرح سنیں جس سے اس کی مراد ان کی سمجھ میں آئے، ان کے جوارح اپنے رب کی عبادت میں مشغول ہوں جس کے لیے ان کو پیدا کیا گیا ہے اور وہ روز قیامت، حساب و کتاب اور جزا و سزا کو ہمیشہ یاد رکھیں ۔ اس طرح ہی ان کے معاملے کی تکمیل ہو گی، ان کے احوال درست اور ان کے اعمال پاک ہوں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ ﴾ ’’لوگوں کے لیے ان کا حساب قریب آ گیا ہے۔‘‘ کی تفسیر میں اصحاب تفسیر سے دو قول منقول ہیں۔ (۱) پہلا قول یہ ہے کہ یہ امت آخری امت اور یہ رسول آخری رسول ہے۔ اس رسول کی امت پر ہی قیامت قائم ہو گی گزشتہ امتوں کی نسبت، قیامت اس امت کے زیادہ قریب ہے۔ رسول اللہe نے فرمایا ’’مجھے اس زمانے میں مبعوث کیا گیا ہے کہ میں اور قیامت کا دن اس طرح ساتھ ساتھ ہیں ۔‘‘ اور آپe نے شہادت کی انگلی اور ساتھ والی انگلی کو اکٹھا کر کے دکھایا۔(صحیح البخاري، الرقاق، باب قول النبیﷺ (بعث انا…)، ح:6503 و صحیح مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، ح:867) (۲) دوسرا قول یہ ہے کہ ’’حساب‘‘ کے قریب ہونے سے مراد موت کا قریب ہونا ہے، نیز یہ کہ جو کوئی مر جاتا ہے ،اس کی قیامت قائم ہو جاتی ہے اور وہ اپنے اعمال کی جزا و سزا کے لیے دارالجزا میں داخل ہو جاتا ہے اور یہ تعجب ہر اس شخص پر ہے جو غافل اور روگرداں ہے۔ اسے معلوم نہیں کہ صبح یا شام، کب اچانک موت کا پیغام آ جائے۔ تمام لوگوں کی یہی حالت ہے سوائے اس کے جس پر عنایت ربانی سایہ کناں ہے۔ پس وہ موت اور اس کے بعد پیش آنے والے حالات کے لیے تیاری کرتا ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ ذکر فرماتا ہے کہ ظالم کفار عناد اور باطل کے ذریعے سے حق کا مقابلہ کرنے کی خاطر ایک دوسرے سے سرگوشیاں کرتے ہیں اور رسول اللہe کے بارے میں یہ کہنے پر متفق ہیں کہ وہ تو ایک بشر ہے، کس بنا پر اسے تم پر فضیلت دی گئی ہے اور کس وجہ سے اسے تم میں سے خاص کر لیا گیا ہے اور تم میں سے کوئی اس قسم کا دعویٰ کرے تو اس کا دعویٰ بھی اسی طرح کا دعویٰ ہو گا۔ درحقیقت یہ شخص تم پر اپنی فضیلت ثابت کر کے تمھارا سردار بننا چاہتا ہے، اس لیے اس کی اطاعت کرنا نہ اس کی تصدیق کرنا، یہ جادوگر ہے اور یہ جو قرآن لے کر آیا ہے، وہ جادو ہے، اس لیے اس سے خود بھی دور رہو اور لوگوں کو بھی اس سے متنفر کرو اور لوگوں سے کہو! ﴿اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَاَنْتُمْ تُ٘بْصِرُوْنَ ﴾ یعنی اسے دیکھتے ہوئے تم اس جادو کی طرف کھنچے چلے آ رہے ہو… حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ آپe اللہ تعالیٰ کے برحق رسول ہیں کیونکہ وہ بڑی بڑی آیات الٰہی کا مشاہدہ کرتے ہیں جن کا مشاہدہ ان کے علاوہ کسی اور نے نہیں کیا لیکن ظلم، عناد اور بدبختی نے ان کو اس انکار پر آمادہ کیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[3]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List