Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
102
SegmentHeader
AyatText
{204} لما أمر تعالى بالإكثار من ذكره، وخصوصاً في الأوقات الفاضلة الذي هو خيرٌ ومصلحة وبرٌّ أخبر تعالى بحال من يتكلم بلسانه، ويخالف فعلُه قولَه، فالكلام إما أن يرفع الإنسان أو يخفضه فقال: {ومن الناس من يعجبك قوله في الحياة الدنيا}؛ أي: إذا تكلم راق كلامُه السامعَ، وإذا نطق ظننته يتكلم بكلام نافع، ويؤكد ما يقول بأنه {يشهد الله على ما في قلبه}؛ بأن يخبر أن الله يعلم أن ما في قلبه موافق لما نطق به، وهو كاذب في ذلك لأنه يخالف قوله فعله، فلو كان صادقاً لتوافق القول والفعل كحال المؤمن غير المنافق، ولهذا قال: {وهو ألد الخصام}؛ أي: إذا خاصمته، وجدت فيه من اللدد والصعوبة والتعصب وما يترتب على ذلك ما هو من مقابح الصفات، ليس كأخلاق المؤمنين؛ الذين جعلوا السهولة مركبهم والانقياد للحق وظيفتهم والسماحة سجيتهم.
AyatMeaning
[204] جب اللہ تعالیٰ نے کثرت سے ذکر کرنے کا حکم دیا، خاص طور پر فضیلت والے اوقات میں، وہ ذکر الٰہی جو سب سے بڑی بھلائی اور نیکی ہے تو اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کے حال کے بارے میں خبر دی جو اپنی زبان سے جو بات کرتا ہے اس کا فعل اس کی مخالفت کرتا ہے۔ پس کلام ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو بلند مراتب پر فائز کرتی ہے یا اس کو پستی میں گرا دیتی ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُكَ قَوْلُهٗ فِی الْحَیٰؔوةِ الدُّنْیَا ﴾ ’’بعض لوگ وہ ہیں جن کی بات تجھ کو اچھی لگتی ہے دنیا کی زندگی میں‘‘ یعنی جب وہ بات کرتا ہے تو اس کی باتیں سننے والے کو بہت اچھی لگتی ہیں۔ جب وہ بات کرتا ہے تو آپ سمجھتے ہیں کہ وہ بہت ہی فائدہ مند بات کر رہا ہے۔ اور بات کو مزید موکد بناتا ہے ﴿وَیُشْهِدُ اللّٰهَ عَلٰى مَا فِیْ قَلْبِهٖ ﴾ ’’اور جو اس کے دل میں ہے، اس پر وہ اللہ کو گواہ بناتا ہے‘‘ یعنی وہ خبر دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات سے آگاہ ہے کہ اس کے دل میں وہی کچھ ہے جس کا اظہار وہ زبان سے کر رہا ہے، درآنحالیکہ وہ اس بارے میں جھوٹا ہے کیونکہ اس کا فعل اس کے قول کی مخالفت کرتا ہے۔ اگر وہ سچا ہوتا تو اس کا فعل اس کے قول کی موافقت کرتا جیسا کہ سچے مومن کا حال ہوتا ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَهُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ ﴾ ’’اور وہ سخت جھگڑالو ہے‘‘ یعنی جب کبھی آپ اس سے بحث کرتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ اس میں سخت جھگڑالو پن، سرکشی اور تعصب جیسی مذموم صفات موجود ہیں اور ان کے نتیجے میں، اس کے اندر وہ اوصاف پائے جاتے ہیں جو قبیح ترین اوصاف ہیں۔ یہ اوصاف اہل ایمان کے اوصاف کی مانند نہیں ہیں۔ وہ اہل ایمان جنھوں نے سہولت کواپنی سواری، اطاعت حق کو اپنا وظیفہ اور عفو و درگزر کو اپنی طبیعت بنالیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[204
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List