Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 100
- SegmentHeader
- AyatText
- {200 ـ 201 ـ 202} ثم أخبر تعالى عن أحوال الخلق، وأن الجميع يسألونه مطالبهم، ويستدفعونه ما يضرهم، ولكن مقاصدهم تختلف، فمنهم {من يقول ربنا آتنا في الدنيا}؛ أي: يسأله من مطالب الدنيا ما هو من شهواته، وليس له في الآخرة من نصيب لرغبته عنها، وقصر همته على الدنيا، ومنهم من يدعو الله لمصلحة الدارين، ويفتقر إليه في مهمات دينه ودنياه، وكل من هؤلاء وهؤلاء لهم نصيب من كسبهم وعملهم، وسيجازيهم تعالى على حسب أعمالهم وهماتهم ونياتهم جزاءً دائراً بين العدل والفضل، يحمد عليه أكمل حمد وأتمه. وفي هذه الآية دليل على أن الله يجيب دعوة كل داعٍ مسلماً أو كافراً أو فاسقاً، ولكن ليست إجابته دعاء من دعاه دليلاً على محبته له وقربه منه إلا في مطالب الآخرة ومهمات الدين، والحسنة المطلوبة في الدنيا، يدخل فيها كل ما يحسن وقعه عند العبد من رزق هني واسع حلال، وزوجة صالحة، وولد تقر به العين، وراحة، وعلم نافع، وعمل صالح، ونحو ذلك من المطالب المحبوبة والمباحة، وحسنة الآخرة هي السلامة من العقوبات في القبر والموقف والنار، وحصول رضا الله، والفوز بالنعيم المقيم، والقرب من الرب الرحيم، فصار هذا الدعاء أجمع دعاء وأكمله وأولاه بالإيثار، ولهذا كان النبي - صلى الله عليه وسلم -، يكثر من الدعاء به والحث عليه.
- AyatMeaning
- [202-200] پھر اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے احوال کی خبر دی اور آگاہ فرمایا کہ تمام مخلوق اپنے اپنے مطالبات کا سوال کرتی ہے اور جو چیز ان کے لیے ضرر رساں ہے اس سے بچنے کی دعا مانگتی ہے۔ البتہ ان کے مقاصد مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ کہتے ہیں ﴿ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا ﴾ ’’اے ہمارے رب! دے تو ہمیں دنیا میں‘‘ یعنی وہ دنیا کے ساز و سامان اور اس کی شہوات کا سوال کرتے ہیں۔ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا، کیونکہ آخرت میں ان کو کوئی رغبت نہیں اور انھوں نے اپنی ہمت اور ارادے دنیا ہی پر مرکوز کر دیے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو دنیا اور آخرت دونوں کے لیے دعا کرتے ہیں اور اپنے آپ کو دنیا اور آخرت کے تمام امور میں اللہ تعالیٰ کا محتاج سمجھتے ہیں۔ ان دونوں گروہوں کے لیے اپنے اپنے اعمال اور اپنے اپنے اکتساب کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ عنقریب انھیں ان کے اعمال، ان کے ارادوں اور ان کی نیتوں کی ایسی جزا دے گا جو عدل اور فضل کے دائرے میں ہو گی، اس پر اس کی کامل ترین حمد و ثنا بیان کی جائے گی۔ اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کی دعا سنتا ہے، خواہ وہ کافر ہو، مسلمان ہو یا فاسق و فاجر، البتہ کسی کی دعا قبول ہونے کے معنی یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے اور اس نے (اس کی دعا قبول کر کے) اسے اپنے قرب سے نواز دیا ہے۔ البتہ آخرت کی بھلائی اور دینی امور میں دعا کی قبولیت اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کے قرب کی علامت ہے۔ وہ بھلائی جو دنیا میں طلب کی جاتی ہے، اس میں ہر وہ بھلائی شامل ہے جس کا ہونا بندے کو پسند ہو۔ جیسے رزق کی کشائش ، نیک بیوی، نیک اولاد جسے دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں، آرام اور راحت، علم نافع، اعمال صالحہ اور دیگر پسندیدہ اور مباح چیزیں اور آخرت کی بھلائی، قبر، حساب کتاب اور آگ کے عذاب سے سلامتی، اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول، ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے کامیاب ہونے اور رب رحیم کے قرب کا نام ہے۔ اس اعتبار سے یہ دعا سب سے جامع اور سب سے کامل دعا ہے اور اس قابل ہے کہ اسے تمام دعاؤں پر ترجیح دی جائے۔ اسی لیے رسول اللہeاکثر یہی دعا مانگا کرتے تھے اور اس دعا کی ترغیب دیا کرتے تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [202
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF