Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
20
SuraName
تفسیر سورۂ طٰہٰ
SegmentID
912
SegmentHeader
AyatText
{16} أي: فلا يصدُّك ويشغَلُك عن الإيمان بالساعة والجزاء والعمل لذلك مَنْ كان كافراً بها، غير معتقدٍ لوقوعها، يسعى في الشكِّ فيها والتشكيك، ويجادلُ فيها بالباطل، ويقيم من الشُّبه ما يقدر عليه؛ متبعاً في ذلك هواه، ليس قصدُهُ الوصول إلى الحق، وإنَّما قُصاراه اتِّباع هواه؛ فإيَّاك أن تصغي إلى مَنْ هذه حالُه أو تقبلَ شيئاً من أقواله وأعماله الصادَّة عن الإيمان بها والسعي لها سعيها. وإنَّما حذَّر الله تعالى عمَّن هذه حاله؛ لأنَّه من أخوف ما يكون على المؤمن بوسوسته وتدجيله وكون النفوس مجبولةً على التشبُّه والاقتداء بأبناء الجنس، وفي هذا تنبيهٌ وإشارةٌ إلى التحذير عن كلِّ داع إلى باطل، يصدُّ عن الإيمان الواجب أو عن كمالِهِ، أو يوقع الشبهةَ في القلب، وعن النظر في الكتب المشتملة على ذلك. وذكر في هذا الإيمان به وعبادته والإيمان باليوم الآخر؛ لأن هذه الأمور الثلاثة أصولُ الإيمان وركنُ الدين، وإذا تمَّت؛ تمَّ أمر الدين، ونقصُه أو فقدُه بنقصِها أو نقص شيء منها. وهذه نظيرُ قوله تعالى في الإخبار عن ميزان سعادةِ الفِرَق الذين أوتوا الكتاب وشقاوتهم: {إنَّ الذين آمنوا والذين هادوا والصَّابئينَ والنَّصارى مَنْ آمنَ بالله واليوم الآخر وعَمِلَ صالحاً فلا خوفٌ عليهم ولا هم يَحْزَنونَ}. وقوله: {فتردى}؛ أي: تهلك وتشقى إنِ اتَّبعت طريق من يصدُّ عنها، وقولُه تعالى:
AyatMeaning
[16] وہ شخص، جو قیامت کا انکار کرتا ہے اور اس کے واقع ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتا وہ آپ(e) کو قیامت اور جزا و سزا پر ایمان لانے اور اس کے مطابق عمل کرنے سے روک نہ دے۔ وہ اس بارے میں شک کرتا ہے اور شک پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس بارے میں باطل دلائل کے ذریعے سے بحث کرتا ہے، خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہوئے، مقدور بھر قیامت کے بارے میں شبہات پیدا کرتا ہے، اس کا مقصد حق تک پہنچنا نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف خواہشات نفس کی پیروی ہے۔ جس شخص کا یہ حال ہو اس کی بات پر کان دھرنے اور اس کے اقوال و افعال کو، جو قیامت پر ایمان لانے سے روکتے ہیں، قبول کرنے سے بچیے۔ جس شخص کا یہ حال ہے اس سے بچنے کا اللہ تعالیٰ نے صرف اس لیے حکم دیا ہے کہ وہ ایسا شخص ہے جس کا دجل اور اس کی وسوسہ اندازی مومن کے لیے سب سے زیادہ ڈرنے کی چیز ہے اور نفوس انسانی کی فطرت ہے کہ وہ اپنے ابنائے جنس کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان کی پیروی کرتے ہیں ۔ اس میں تنبیہ اور اشارہ ہے کہ ہر اس شخص سے بچا جائے جو باطل کی طرف دعوت دیتا ہے، ایمان واجب یا اس کی تکمیل سے روکتا ہے اور قلب میں شبہات پیدا کرتا ہے، نیز ان تمام کتابوں سے بچا جائے جو باطل نظریات پر مشتمل ہیں ۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان، آخرت پر ایمان اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ یہ تینوں امور ایمان کی اساس اور دین کا ستون ہیں ۔ اگر یہ امور کامل ہیں تو دین بھی کامل ہے اور ان امور کے فقدان یا ان کے ناقص رہنے سے دین بھی ناقص رہ جاتا ہے۔ اس کی نظیر اللہ تبارک و تعالیٰ کا وہ ارشاد ہے جس میں ان گروہوں کی سعادت اور شقاوت کی میزان کے بارے میں خبر دی گئی ہے، جن کو کتاب عطا کی گئی تھی۔ فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِیْنَ هَادُوْا وَالصّٰؔبِـُٔوْنَ وَالنَّ٘صٰرٰى مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ۰۰﴾ (المائدۃ:5؍69) ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے یا یہودی ہوئے یا صابی یا عیسائی، جو بھی اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل بھی کرے گا، ان کے لیے کوئی خوف ہو گا نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘ ارشاد فرمایا: ﴿ فَتَرْدٰى ﴾ یعنی اگر آپ اس شخص کے راستے پر گامزن ہوئے جو مذکورہ امور سے روکتا ہے تو آپ ہلاک ہو کر بدبختی کا شکار ہو جائیں گے۔
Vocabulary
AyatSummary
[16]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List