Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 19
- SuraName
- تفسیر سورۂ مریم
- SegmentID
- 892
- SegmentHeader
- AyatText
- {51} أي: واذكر في هذا القرآن العظيم موسى بن عمران على وجه التَّبْجيل له والتعظيم والتعريف بمقامه الكريم وأخلاقه الكاملة. {إنَّه كان مُخْلَصاً}: قُرئ بفتح اللام على معنى أنَّ الله تعالى اختاره، واستخلصه، واصطفاه على العالمين، وقرئ بكسرها على معنى أنَّه {مخلِصاً} لله تعالى في جميع أعماله وأقواله ونيَّاتِهِ، فوصفُهُ الإخلاص في جميع أحواله، والمعنيان متلازمان؛ فإنَّ الله أخلصه لإخلاصه، وإخلاصُه موجبٌ لاستخلاصه، وأجلُّ حالةٍ يوصَف بها العبدُ الإخلاص منه والاستخلاص من ربِّه. {وكان رسولاً نبيًّا}؛ أي: جمع الله له بين الرسالة والنبوَّة؛ فالرسالة تقتضي تبليغ كلام المرسِل وتبليغَ جميع ما جاء به من الشرع دقِّه وجِلِّه، والنبوَّة تقتضي إيحاءَ الله إليه وتخصيصه بإنزال الوَحْي إليه؛ فالنبوَّة بينه وبين ربِّه، والرسالة بينَه وبين الخَلْق.
- AyatMeaning
- [51] یعنی اس قرآن عظیم میں ، حضرت موسیٰ بن عمرانu کی تعظیم و توقیر، ان کے مقام عالی قدر اور اخلاق کاملہ کی تعریف کے طور پر، ان کا ذکر کیجیے۔ ﴿اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا ﴾ (مُخْلَصًا) کو لام کی زبر کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ اس کا معنیٰ یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ u کو تمام جہانوں پر فضیلت دی، اسے پسند کر لیا اور اسے چن لیا۔ ایک دوسری قراء ت میں (مُخْلِصًا) کو لام کی زیر کے ساتھ پڑھا گیا ہے تب اس کا معنی یہ ہو گا کہ حضرت موسیٰ u اپنے تمام اعمال، اقوال اور نیت میں اللہ تعالیٰ کے لیے مخلص تھے۔ ان کے تمام احوال میں اخلاص ان کا وصف تھا… دونوں معنی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ u کے اخلاص کی بنا پر ان کو چن لیا اور ان کا اخلاص اس بات کا موجب تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کو چن لے اور بندۂ مومن کا جلیل ترین حال یہ ہے کہ وہ اپنے رب کے لیے اخلاص کا حامل ہو اور اس کا رب اسے اپنے لیے چن لے۔ ﴿ وَّكَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی ذات میں رسالت اور نبوت کو یکجا کر دیا۔ پس رسالت، بھیجنے والے کے کلام کی تبلیغ کا تقاضا کرتی ہے، نیز یہ بھی تقاضا کرتی ہے کہ شریعت کی جو بھی چھوٹی یا بڑی چیز آئی ہے اسے بندوں تک پہنچایا جائے… اور نبوت اس بات کی مقتضی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر وحی آتی ہو اور اللہ تعالیٰ نے وحی کی تنزیل کے لیے اسے مختص کر لیا ہو۔ پس نبوت کا تعلق بندے اور اس کے رب کے درمیان ہے اور رسالت کا تعلق بندے اور مخلوق کے درمیان ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [51]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF