Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
19
SuraName
تفسیر سورۂ مریم
SegmentID
883
SegmentHeader
AyatText
{10} {قال ربِّ اجعل لي آيةً}؛ أي: يطمئنُّ بها قلبي، وليس هذا شكًّا في خبر الله، وإنَّما هو كما قال الخليل عليه السلام: {ربِّ أرني كيفَ تُحيي الموتى قال أوَلَم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئنَّ قلبي}: فطلب زيادة العلم والوصول إلى عين اليقين بعد علم اليقين، فأجابه الله إلى طِلْبَتِهِ رحمةً به. {قال آيتُك أن لا تكلِّمَ الناس ثلاثَ ليال سويًّا}، وفي الآية الأخرى: {ثلاثةَ أيام إلاَّ رَمْزاً}، والمعنى واحد؛ لأنَّه تارةً يعبِّر بالليالي، وتارةً بالأيَّام، ومؤدَّاها واحدٌ، وهذا من الآيات العجيبة؛ فإنَّ منعَه من الكلام مدة ثلاثة أيام وعجزَه عنه من غير خرسٍ ولا آفةٍ بل كان سويًّا لا نقصَ فيه من الأدلة على قدرةِ الله الخارقةِ للعوائد، ومع هذا ممنوعٌ من الكلام الذي يتعلَّق بالآدميِّين وخطابهم، وأما التسبيح [والتهليل] والذكر ونحوه فغيرُ ممنوع منه، ولهذا قال في الآية الأخرى: {واذكُر ربَّك كثيراً وسبِّح بالعشيِّ والإبكار}.
AyatMeaning
[10] ﴿ قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً﴾ ’’زکریا نے کہا: اے رب! ٹھہرا دے میرے لیے کوئی نشانی‘‘ یعنی جس سے میرا دل مطمئن ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی خبر میں شک نہیں بلکہ یہ ویسے ہی ہے جیسے حضرت ابراہیمu نے عرض کی تھی ﴿ رَؔبِّ اَرِنِیْؔ كَیْفَ تُ٘حْیِ الْمَوْتٰى ١ؕ قَالَ اَوَ لَمْ تُ٘ـؤْمِنْ١ؕ قَالَ بَلٰى وَلٰكِنْ لِّیَطْمَىِٕنَّ قَلْبِیْ﴾ (البقرۃ:2؍260) ’’اے میرے رب! مجھے دکھا دے کہ تو کیسے مردوں کو زندہ کرے گا؟ فرمایا: کیا تو ایمان نہیں رکھتا؟ عرض کی کیوں نہیں مگر یہ اس لیے پوچھا ہے تاکہ اطمینان قلب حاصل ہو۔‘‘ پس ان کو اپنے علم میں اضافہ کی طلب تھی، انھیں علم الیقین کے بعد عین الیقین کے مقام پر پہنچنے کی خواہش تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم کرتے ہوئے ان کی دعا قبول فرمائی۔ ﴿ قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰ٘ثَ لَیَالٍ سَوِیًّا ﴾ ’’فرمایا: تیری نشانی یہ ہے کہ تو بات نہیں کرے گا لوگوں سے تین رات تک صحیح تندرست ہوتے ہوئے۔‘‘ ایک دوسری آیت میں ارشاد فرمایا: ﴿ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰ٘ثَةَ اَ یَّامٍ اِلَّا رَمْزًا ﴾ (آل عمران : 3؍41) ’’تو بات نہیں کرے گا تین دن تک مگر اشارے سے‘‘ دونوں کا معنی ایک ہے کیونکہ کبھی رات سے تعبیر کیا جاتا ہے کبھی دن سے، دونوں کا مقصد ایک ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تعجب خیز نشانیوں میں سے ہے کیونکہ تین دن تک، بغیر کسی بیماری اور نقص کے اور بغیر گونگا ہوئے بلکہ صحیح سلامت حالت میں بولنے سے عاجز ہونا اللہ تعالیٰ کی قدرت کی دلیل ہے جو فطرت کے قوانین عادیہ کو توڑ سکتی ہے۔ بایں ہمہ حضرت زکریاu صرف اس کلام سے عاجز تھے جس کا تعلق انسانوں سے ہے۔ تسبیح اور ذکر وغیرہ سے یہ چیز مانع نہ تھی۔ بناء بریں ایک اور آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاذْكُرْ رَّبَّكَ كَثِیْرًا وَّسَبِّحْ بِالْ٘عَشِیِّ وَالْاِبْكَارِ﴾ (آل عمران:3؍41) ’’نہایت کثرت سے صبح و شام اپنے رب کا ذکر اور تسبیح کر۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[10]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List