Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
19
SuraName
تفسیر سورۂ مریم
SegmentID
882
SegmentHeader
AyatText
{3 ـ 4} فلما رأى من نفسه الضعف، وخاف أن يموتَ، ولم يكن أحدٌ ينوب منابه في دعوة الخلق إلى ربِّهم والنُّصح لهم، شكا إلى ربِّه ضعفه الظاهر والباطن، وناداه نداء خفيًّا؛ ليكون أكمل وأفضل وأتمَّ إخلاصاً، فقال: {ربِّ إنِّي وَهَنَ العظمُ منِّي}؛ أي: وَهَى وضَعُفَ، وإذا ضعف العظم الذي هو عماد البدن؛ ضعف غيره. {واشتعل الرأس شيباً}؛ لأنَّ الشيب دليلُ الضعف والكبر ورسولُ الموت ورائدُه ونذيرُه، فتوسَّل إلى الله تعالى بضعفه وعجزه، وهذا من أحبِّ الوسائل إلى الله؛ لأنَّه يدلُّ على التبرِّي من الحول والقوة وتعلُّق القلب بحول الله وقوَّته. {ولم أكن بدعائِكَ ربِّ شقيًّا}؛ أي: لم تكن يا ربِّ تردُّني خائباً ولا محروماً من الإجابة، بل لم تزلْ بي حفيًّا ولدعائي مجيباً، ولم تزل ألطافُك تتوالى عليَّ وإحسانُك واصلاً إليَّ، وهذا توسُّل إلى الله بإنعامه عليه وإجابة دعواته السابقة، فسأل الذي أحسن سابقاً أن يتمِّم إحسانَه لاحقاً.
AyatMeaning
[4,3] جب انھوں نے اپنے آپ کو کمزور ہوتے ہوئے دیکھا تو انھیں اس بات کا خدشہ لاحق ہوا کہ وہ اس حال میں وفات پا جائیں گے کہ بندوں کو ان کے رب کی طرف دعوت دینے اور ان کے ساتھ خیرخواہی کرنے میں ان کی نیابت کرنے والا کوئی نہ ہو گا … تو انھوں نے اپنے رب کے پاس اپنی ظاہری اور باطنی کمزوری کا شکوہ کیا اور اسے چپکے چپکے پکارا تاکہ یہ دعا اخلاص کے لحاظ سے اکمل و افضل ہو۔ انھوں نے عرض کی: ﴿رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ﴾ ’’اے میرے رب ! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں ‘‘ اور جب ہڈیاں ، جو کہ بدن کا سہارا ہیں ، کمزور ہو جاتی ہیں تو دیگر تمام اعضاء بھی کمزور پڑ جاتے ہیں ۔ ﴿ وَاشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا ﴾ ’’اور بھڑکا سر بڑھاپے سے‘‘ کیونکہ بڑھاپا ضعف اورکمزوری کی دلیل، موت کا ایلچی اور اس سے ڈرانے والا ہے۔ حضرت زکریاu نے اپنے ضعف اور عجز کو اللہ کی طرف وسیلہ بنایا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ محبوب ترین وسیلہ ہے کیونکہ یہ بندے کے اپنی قوت و اختیار سے براء ت اور دل کے اللہ تعالیٰ کی قوت و اختیار پر بھروسہ کرنے کے اظہار پر دلالت کرتا ہے۔ ﴿ وَّلَمْ اَكُ٘نْۢ بِدُعَآىِٕكَ رَبِّ شَقِیًّا ﴾ ’’اور تجھ سے مانگ کر اے رب، میں کبھی محروم نہیں رہا‘‘ یعنی اے میرے رب! تو نے کبھی بھی میری دعا کو قبولیت سے محروم کر کے مجھے خائب و خاسر نہیں کیا بلکہ تو مجھے ہمیشہ عزت و اکرام سے نوازتا اور میری دعا کو قبول کرتا رہا ہے۔ تیرا لطف و کرم ہمیشہ مجھ پر سایہ فگن رہا اور تیرے احسانات مجھ تک پہنچتے رہے۔ یہ حضرت زکریا u نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اپنی گزشتہ دعاؤں کی قبولیت کو بارگاہ الٰہی میں بطور وسیلہ پیش کیا۔ پس حضرت زکریا uنے اس ہستی سے سوال کیا جس نے ماضی میں ان کو احسانات سے نوازا کہ وہ آئندہ بھی انھیں اپنی عنایات سے نوازے۔
Vocabulary
AyatSummary
[4,3
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List