Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
853
SegmentHeader
AyatText
{21} يخبر تعالى أنَّه أطْلَعَ الناس على حال أهل الكهف، وذلك ـ والله أعلم ـ بعدما استيقظوا وبعثوا أحدهم يشتري لهم طعاماً وأمروه بالاستخفاء والإخفاء، فأراد الله أمراً فيه صلاحٌ للناس وزيادةُ أجرٍ لهم، وهو أنَّ الناس رأوا منهم آيةً من آيات الله المشاهَدَةِ بالعيان على أنَّ وعدَ الله حقٌّ لا شكَّ فيه ولا مِرْيةَ ولا بُعْدَ بعدما كانوا يتنازعون بينَهم أمرَهم؛ فمن مثبتٍ للوعد والجزاء ومن نافٍ لذلك، فجعل قصَّتَهم زيادةَ بصيرةٍ ويقينٍ للمؤمنين وحجَّةً على الجاحدين، وصار لهم أجرُ هذه القضيَّة، وشهَّر الله أمرهم، ورفع قدرهم، حتى عظَّمهم الذين اطَّلعوا عليهم؛ قالوا: {ابنوا عليهم بُنياناً}: الله أعلمُ بحالهم ومآلهم! وقال مَنْ غَلَبَ على أمرهم ـ وهم الذين لهم الأمرُ ـ: {لَنَتَّخِذَنَّ عليهم مسجداً}؛ أي: نعبد الله تعالى فيه ونتذكَّر به أحوالهم وما جرى لهم. وهذه الحالة محظورةٌ نهى عنها النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - وذمَّ فاعليها، ولا يدلُّ ذكرها هنا على عدم ذمِّها؛ فإنَّ السياق في شأن أهل الكهف والثناء عليهم، وأنَّ هؤلاء وصلت بهم الحالُ إلى أن قالوا ابنوا عليهم مسجداً بعد خوف أهل الكهف الشديد من قومهم وحَذَرِهم من الاطِّلاع عليهم، فوصلت الحال إلى ما ترى. وفي هذه القصة دليلٌ على أنَّ من فرَّ بدينه من الفتن؛ سلَّمه الله منها، وأنَّ مَن حرص على العافية؛ عافاه الله، ومن أوى إلى الله؛ آواه الله وجعله هدايةً لغيره، ومن تحمل الذُّلَّ في سبيله وابتغاء مرضاته؛ كان آخرُ أمره وعاقتبه العز العظيم من حيث لا يحتسب، وما عند الله خيرٌ للأبرار.
AyatMeaning
[21] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس نے لوگوں کو اصحاب کہف کے احوال سے مطلع کیا اور یہ اطلاع یوں ہوئی (واللہ اعلم) کہ اصحاب کہف جب اپنی نیند سے بیدار ہوئے تو انھوں نے اپنے ایک ساتھی کو کھانا لانے کے لیے شہر بھیجا اور اسے ہدایت کی کہ وہ خود اپنے آپ کو اور ان کے معاملے کو چھپائے رکھے۔ مگر اللہ تعالیٰ ایک ایسا معاملہ چاہتا تھا جس میں لوگوں کی بھلائی اور ان کے لیے زیادہ اجر تھا۔ انھوں نے اصحاب کہف میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے اس بات کی نشانی کا عینی مشاہدہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کا قیامت کا وعدہ سچا ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں اور اس کا آنا بعید نہیں ۔ اس سے پہلے وہ اس امر میں اختلاف کیا کرتے تھے۔ بعض لوگ قیامت اور جزائے اعمال کو مانتے تھے اور بعض اس کا انکار کرتے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کے واقعہ کو اہل ایمان کے لیے ان کے یقین و بصیرت میں اضافے اور منکرین کے خلاف حجت و برہان کا باعث بنایا اور اس تمام قضیے کا اجر اصحاب کہف کو حاصل ہوا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اصحاب کہف کے واقعہ کو تشہیر بخشی، ان کی قدر و منزلت بلند کی یہاں تک کہ ان لوگوں کی بھی عظمت بیان کی جو ان کے احوال پر مطلع ہوئے۔ ﴿ فَقَالُوا ابْنُوْا عَلَیْهِمْ بُنْیَانًا﴾ ’’پس انھوں نے کہا، بناؤ ان پر ایک عمارت۔‘‘ اللہ تعالیٰ ان کے حال و مآل کے بارے میں زیادہ جانتا ہے۔ وہ لوگ جو ان کے معاملے میں اختیار رکھتے تھے، یعنی اصحاب اقتدار وہ کہنے لگے: ﴿ لَنَتَّؔخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَّسْجِدًا﴾ ’’ہم بنائیں گے ان کی جگہ پر ایک مسجد‘‘ یعنی ہم اس مسجد میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے اور اس مسجد کی وجہ سے ان کے حالات و واقعات کو یاد رکھیں گے۔ مگر یہ حالت ممنوع اور حرام ہے۔ رسول اللہe نے اس سے منع کیا ہے اور ایسا کرنے والوں کی مذمت فرمائی ہے۔(صحیح البخاري، کتاب الجنائز، باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور، حدیث: 1330) یہاں اس کا ذکر کرنا اس کے مذموم نہ ہونے پر دلالت نہیں کرتا کیونکہ آیات کا سیاق اصحاب کہف کی شان اور ان کی مدح و ثنا کے بارے میں ہے، یعنی اصحاب کہف کے بارے میں اطلاع پا کر لوگوں کی حالت یہ تھی کہ وہ یہاں تک کہنے لگے کہ ان پر ایک مسجد تعمیر کر دو۔ کہاں تو اصحاب کہف کو اپنی قوم سے شدید خوف اور اپنے بارے میں اطلاع ہونے کا ڈر تھا اور کہاں یہ حالت تھی جو آپ کے سامنے ہے۔ (۱) یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ جو کوئی اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے فرار ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اسے فتنوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ (۲) جو کوئی عافیت کی خواہش رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عافیت عطا کرتا ہے۔ (۳) جو اللہ تعالیٰ کے پاس پناہ لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو پناہ دیتا ہے اور اسے دوسروں کے لیے ذریعۂ ہدایت بنا دیتا ہے۔ (۴) جو کوئی اللہ تعالیٰ کے راستے میں اس کی رضا کی خاطر ذلت اٹھاتا ہے انجام کار اسے بہت زیادہ عزت نصیب ہوتی ہے اور اسے اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ ﴿ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ﴾ (آل عمران: 3؍198) ’’جو اللہ کے پاس ہے وہ نیکو کار لوگوں کے لیے بہت بہتر ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[21]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List