Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
851
SegmentHeader
AyatText
{18} {وتحسبهم أيقاظاً وهم رقودٌ}؛ أي: تحسبهم أيها الناظر إليهم كأنَّهم أيقاظٌ، والحالُ أنَّهم نيامٌ. قال المفسرون: وذلك لأنَّ أعينَهم منفتحةٌ لئلاَّ تفسدَ؛ فالناظرُ إليهم يحسبهم أيقاظاً وهم رقودٌ. {ونقلِّبُهم ذات اليمين وذات الشمال}: وهذا أيضاً من حفظه لأبدانهم؛ لأنَّ الأرض من طبيعتها أكلُ الأجسام المتَّصلة بها؛ فكان من قَدَرِ الله أن قلَّبهم على جنوبِهِم يميناً وشمالاً بقدر ما لا تُفْسِدُ الأرض أجسامهم، والله تعالى قادرٌ على حفظهم من الأرض من غير تقليبٍ، ولكنَّه تعالى حكيمٌ، أراد أن تجرِيَ سنَّته في الكون ويربُطَ الأسباب بمسبّباتها. {وكلبُهُم باسطٌ ذراعية بالوصيد}؛ أي: الكلب الذي كان مع أصحابِ الكهف أصابَهُ ما أصابَهم من النوم وقتَ حراستِهِ، فكان باسطاً ذراعيه بالوصيد؛ أي: الباب أو فنائه. هذا حفظُهم من الأرض، وأما حفظُهم من الآدميين؛ فأخبر أنَّه حماهم بالرُّعب الذي نَشَرَهُ الله عليه؛ فلو اطَّلع عليهم أحدٌ؛ لامتلأ قلبه رعباً وولَّى منهم فراراً، وهذا الذي أوجب أن يبقَوْا كلَّ هذه المدَّة الطويلة وهم لم يعثر عليهم أحدٌ مع قربهم من المدينة جدًّا، والدليل على قربهم أنَّهم لما استيقظوا؛ أرسلوا أحدَهم يشتري لهم طعاماً من المدينة، وبقوا في انتظاره، فدلَّ ذلك على شدَّة قربهم منها.
AyatMeaning
[18] ﴿وَتَحْسَبُهُمْ اَیْقَاظًا وَّهُمْ رُقُوْدٌؔ﴾ ’’اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں ۔‘‘ یعنی اے ان کی طرف دیکھنے والے شخص! تجھے ان کے بارے میں یوں لگے گا جیسے کہ وہ جاگ رہے، حالانکہ وہ سو رہے ہیں ۔ مفسرین کہتے ہیں: اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں تاکہ خراب نہ ہوں ، اس لیے ان کو دیکھنے والا سمجھتا تھا کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ محو خواب تھے۔ ﴿ وَّنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ وَذَاتَ الشِّمَالِ﴾ ’’اور کروٹیں دلاتے ہیں ہم ان کو دائیں اور بائیں جانب۔‘‘ یہ انتظام بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے جسموں کی حفاظت کے لیے تھا کیونکہ یہ زمین کی خاصیت ہے کہ جو چیز اس کے ساتھ پیوست رہتی ہے یہ اس کو کھا جاتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت تھی کہ وہ ان کو دائیں پہلو پر اور کبھی بائیں پہلو پر پلٹتا رہتا تھا تاکہ زمین ان کے جسم کو خراب نہ کرے اور اللہ تعالیٰ تو اس پر بھی قادر ہے کہ وہ ان کے پہلوؤں کو ادل بدل كيے بغیر ہی ان کے جسموں کی حفاظت کرے۔ مگر اللہ تعالیٰ حکیم ہے اس نے ارادہ فرمایا کہ وہ اس تکوینی قوانین میں اپنی سنت کو جاری و ساری کرے اور اسباب کو ان کے مسببات کے ساتھ مربوط کرے۔ ﴿ وَكَلْبُهُمْ بَ٘اسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِ﴾ ’’اور ان کا کتا اپنے بازو پھیلائے ہوئے تھا چوکھٹ پر‘‘ یعنی وہ کتا جو اصحاب کہف کے ساتھ تھا ان کی چوکیداری کے وقت، اس پر بھی وہی نیند طاری ہوئی جو ان پر طاری ہو گئی تھی وہ اس وقت اپنی اگلی ٹانگیں زمین پر بچھائے غار کے دہانے پر بیٹھا تھا یا وہ غار میں کھلی جگہ پر بیٹھا تھا، یہ انتظام توان کو زمین سے بچانے کے لیے تھا۔ رہا لوگوں سے ان کی حفاظت کرنا تو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ رعب کے ذریعے سے ان کی حفاظت کی جو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی ہیئت میں رکھ دیا تھا۔ اگر کوئی شخص غار کے اندر جھانک کر دیکھے تو اس کا دل رعب سے بھر جائے اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائے۔ یہی وہ چیز تھی جو اس امر کی موجب تھی کہ وہ طویل مدت تک صحیح سلامت باقی رہیں ۔ اور شہر سے بہت قریب ہونے کے باوجود کسی کو ان کے بارے میں علم نہ ہوا اور شہر سے ان کے قرب کی دلیل یہ ہے کہ جب وہ نیند سے بیدار ہوئے تو انھوں نے اپنے میں سے ایک شخص کو بھیجا کہ وہ شہر سے کھانا خرید کر لائے اور دوسرے لوگ اس کا انتظار کرتے رہے یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ شہر ان سے بہت قریب تھا۔
Vocabulary
AyatSummary
[18]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List