Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 17
- SuraName
- تفسیر سورۂ اسراء
- SegmentID
- 809
- SegmentHeader
- AyatText
- {23} لما نهى تعالى عن الشرك به؛ أمر بالتوحيد، فقال: {وقضى ربُّك}: قضاء دينيًّا، وأمر أمراً شرعيًّا {أن لا تعبُدوا}: أحداً من أهل الأرض والسماوات الأحياء والأموات، {إلاَّ إيَّاه}: لأنَّه الواحد الأحد، الفرد الصمد، الذي له كلُّ صفة كمال، وله من تلك الصفة أعظمها، على وجهٍ لا يشبهه أحدٌ من خلقه، وهو المنعِمُ بالنعم الظاهرة والباطنة، الدافع لجميع النِّقم، الخالق، الرازق، المدبِّر لجميع الأمور؛ فهو المتفرِّد بذلك كلِّه، وغيره ليس له من ذلك شيء. ثم ذكر بعد حقِّه القيام بحقِّ الوالدين، فقال: {وبالوالدين إحساناً}؛ أي: أحسنوا إليهما بجميع وجوه الإحسان القوليِّ والفعليِّ؛ لأنهما سببُ وجود العبد، ولهما من المحبَّة للولد والإحسان إليه، والقرب ما يقتضي تأكُّد الحقِّ ووجوب البرِّ. {إمَّا يَبْلُغَنَّ عندَكَ الكِبَرَ أحدُهما أو كلاهما}؛ أي: إذا وصلا إلى هذا السنِّ الذي تضعُفُ فيه قواهما ويحتاجان من اللُّطف والإحسان ما هو معروفٌ، {فلا تَقُلْ لهما أفٍّ}: وهذا أدنى مراتب الأذى، نبَّه به على ما سواه، والمعنى: لا تؤذِهِما أدنى أذيَّة، {ولا تَنْهَرْهُما}؛ أي: تزجُرهما وتتكلَّم لهما كلاماً خشناً. {وقلْ لهما قولاً كريماً}: بلفظٍ يحبَّانه، وتأدَّب وتلطَّف بكلام ليِّن حسن يلذُّ على قلوبهما، وتطمئنُّ به نفوسهما، وذلك يختلفُ باختلاف الأحوال والعوائد والأزمان.
- AyatMeaning
- [23] اللہ تبارک و تعالیٰ نے شرک سے منع کرنے کے بعد توحید کا حکم دیا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَقَ٘ضٰى رَبُّكَ﴾ ’’آپ کے رب نے (دینی) فیصلہ کر دیا‘‘ اور شرعی حکم دے دیا ہے ﴿ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا ﴾ ’’کہ تم عبادت نہ کرو۔‘‘ یعنی زمین اور آسمان کے رہنے والوں ، زندوں یا مردوں میں سے کسی کی عبادت نہ کرو۔ ﴿ اِلَّاۤ اِیَّاهُ ﴾ ’’مگر صرف اس کی‘‘ کیونکہ وہ واحد اور یکتا، فرد اور بے نیاز ہے۔ جو ہر صفت کمال کا مالک ہے۔ اس کی ہر صفت کامل ترین ہے اور مخلوق میں کوئی ہستی اس کی کسی صفت میں کسی بھی پہلو سے مشابہت نہیں کر سکتی وہ منعم ہے ظاہری اور باطنی نعمتوں سے وہی نوازتا ہے وہی تمام تکالیف کو دور کرتا ہے، وہ خالق، رازق اور تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے۔ وہ ان تمام اوصاف میں منفرد اور یکتا ہے اس کے سوا کوئی دوسری ہستی ان اوصاف میں سے کسی چیز کی بھی مالک نہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حق کے بعد والدین کے حقوق کو قائم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَبِالْوَالِدَیْنِ۠ اِحْسَانًا ﴾ ’’اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔‘‘ یعنی قول و فعل، ہر لحاظ سے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ کیونکہ والدین ہی بندے کے وجود میں آنے کا سبب ہیں ، وہ اولاد کے لیے محبت رکھتے ہیں ، اولاد کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں اور اولاد کو قریب رکھتے ہیں ۔ ان کے ساتھ نیک سلوک کرو جو کہ حق کی تاکید اور ان کے ساتھ بھلائی کے وجوب کا تقاضا ہے۔ ﴿ اِمَّا یَبْلُ٘غَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰ٘هُمَا ﴾ ’’اگر پہنچ جائے تیرے سامنے بڑھاپے کو، ان میں سے ایک یا دونوں ‘‘ یعنی جب وہ اس عمر کو پہنچ جائیں جس میں ان کے قوی کمزور پڑ جاتے ہیں اور وہ نرمی اور حسن سلوک کے محتاج ہوتے ہیں جو معروف ہے۔ ﴿ فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ ﴾ ’’تو تو ان کو ہوں بھی نہ کہہ‘‘ یہ اذیت کا ادنی مرتبہ ہے اس کے ذریعے سے اذیت کی دیگر انواع پر تنبیہ کی ہے۔ معنیٰ یہ ہے کہ ان کو ادنیٰ اذیت بھی نہ پہنچاؤ۔ ﴿ وَّلَا تَنْهَرْهُمَا ﴾ ’’اور نہ ان کو جھڑکو‘‘ اور نہ ان سے سخت کلامی کرو۔ ﴿ وَقُ٘لْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا﴾ ’’اور کہہ ان سے بات ادب کی‘‘ ان کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرو جن کو وہ پسند کرتے ہیں ۔ ان کے ساتھ نہایت ادب اور مہربانی سے پیش آؤ۔ انتہائی نرمی اور اچھے پیرائے میں بات کرو جس سے ان کے دل لذت محسوس کریں اور ان کو اطمینان حاصل ہو۔ یہ حسن سلوک احوال و عادات اور زمانے کے اختلاف کے مطابق مختلف ہوتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [23]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF