Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 13
- SuraName
- تفسیر سورۂ رعد
- SegmentID
- 696
- SegmentHeader
- AyatText
- {16} أي: قل لهؤلاء المشركين به أوثاناً وأنداداً؛ يحبُّونها كما يحبُّون الله، ويبذُلون لها أنواع التقرُّبات والعبادات: أفتاهتْ عقولكم حتى اتَّخذتم من دونه أولياء تتولَّوْنهم بالعبادة وليسوا بأهل لذلك؛ فإنَّهم {لا يملِكون لأنفسهم نفعاً ولا ضَرًّا}، وتتركون ولاية من هو كامل الأسماء والصفات، المالك للأحياء والأموات، الذي بيده الخَلْق والتدبير والنفع والضُّرُّ؛ فما تستوي عبادة الله وحده وعبادة المشركين به، كما لا يستوي الأعمى والبصير، وكما لا {تستوي الظلماتُ والنور}: فإنْ كان عندهم شكٌّ واشتباهٌ وجعلوا له شركاء، زعموا أنَّهم خلقوا كخَلْقه، وفعلوا كفعله؛ فأزِلْ عنهم هذا الاشتباه واللَّبس بالبرهان الدالِّ على تَوَحُّدِ الإله بالوحدانيَّة، فقل لهم: اللهُ خالقُ كلِّ شيء؛ فإنه من المحال أن يَخْلُقَ شيءٌ من الأشياء نفسَه، ومن المحال أيضاً أن يوجدَ مِن دون خالقٍ، فتعيَّن أنَّ لها إلهاً خالقاً لا شريك له في خلقه؛ لأنَّه الواحدُ القهَّارُ؛ فإنَّه لا توجد الوحدة والقهر إلاَّ لله وحده؛ فالمخلوقات كلُّ مخلوق فوقه مخلوقٌ يقهره، ثم فوق ذلك القاهر قاهرٌ أعلى منه، حتى ينتهي القهر للواحد القهار؛ فالقهر والتوحيد متلازمان متعيِّنان لله وحده، فتبيَّن بالدليل العقليِّ القاهر أنَّ ما يُدعى من دون الله ليس له شيء من خَلْق المخلوقات، وبذلك كانت عبادته باطلة.
- AyatMeaning
- [16] یعنی ان مشرکین سے کہہ دیجیے جو بتوں اور خود ساختہ معبودوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہیں اور ان کے ساتھ ویسی ہی محبت کرتے ہیں جیسی وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کرتے ہیں اور ان کے تقرب کے لیے مختلف انواع کی عبادت ان کو پیش کرتے ہیں ۔ کیا تمھاری عقل ماری گئی ہے کہ تم نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا سرپرست بنا لیا ہے تم ان کی عبادت کرتے ہو حالانکہ وہ عبادت کے مستحق نہیں ہیں ؟ ﴿ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا ﴾ ’’وہ اپنے نفسوں کے لیے بھی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتے‘‘ اور تمھارا حال یہ ہے کہ تم نے اس ہستی کی سرپرستی کو چھوڑ دیا جو اسماء و صفات میں کامل، زندوں اور مردوں کی مالک ہے، جس کے ہاتھ میں تمام کائنات کی تخلیق و تدبیر اور نفع و نقصان ہے۔ پس اللہ وحدہ کی عبادت اور خودساختہ شریکوں کی عبادت برابر نہیں ہو سکتی۔ فرمایا: ﴿ قُ٘لْ هَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَالْبَصِیْرُ١ۙ۬ اَمْ هَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمٰتُ وَالنُّوْرُ﴾ ’’کہہ دیجیے، کیا اندھا اور بینا برابر ہو سکتا ہے یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہو سکتی ہے؟‘‘ اگر انھیں کوئی شک و شبہ ہے اور انھوں نے اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہرا دیے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے معبود بھی پیدا کر سکتے ہیں جیسے اللہ پیدا کرتا ہے ان کے معبود بھی وہ کام کر سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دلیل قائم کر کے ان کا شک و شبہ زائل کر دیجیے۔ پس ان سے کہہ دیجیے ﴿ اللّٰهُ خَالِقُ كُ٘لِّ شَیْءٍ ﴾ ’’اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے‘‘ پس یہ محال ہے کہ کوئی چیز اپنے آپ کو پیدا کر سکتی ہے اور یہ بھی محال ہے کہ کوئی چیز خالق کے بغیر وجود میں آ جائے اور تب یہ حقیقت متعین ہو گئی کہ کوئی ایسی ہستی موجود ہے جو کائنات کی خالق اور الٰہ ہے، اس کی تخلیق میں کوئی اس کا شریک نہیں کیونکہ وہ واحدوقہار ہے اور وحدانیت اور غلبہ یہ باہم لازم ہیں اور یہ اکیلے اللہ کے لیے متعین ہیں ۔ تمام کائنات میں ہر مخلوق کے اوپر ایک اور مخلوق ہے جو اس پر غالب ہے پھر اس غالب مخلوق پر فوقیت رکھنے والی ایک اور مخلوق ہے حتیٰ کہ یہ سلسلہ اس واحد و قہار ہستی پر جا کر ختم ہو جاتا ہے۔ غلبہ اور توحید لازم و ملزوم اور اللہ واحد کے لیے متحقق اور متعین ہیں … تب ناقابل تردید عقلی دلیل کے ذریعے سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا جن ہستیوں کو پکارا جاتا ہے انھوں نے ان مخلوقات میں سے کسی چیز کو بھی تخلیق نہیں کیا اور اس طرح یہ بات متحقق ہو گئی کہ ان ہستیوں کی عبادت باطل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [16]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF