Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 11
- SuraName
- تفسیر سورہ ھود
- SegmentID
- 649
- SegmentHeader
- AyatText
- {88} {قال} لهم شعيبٌ: {يا قوم أرأيتُم إن كنتُ على بيِّنةٍ من ربِّي}؛ أي: يقين وطمأنينة في صحَّة ما جئت به، {ورَزَقَني منه رزقاً حسناً}؛ أي: أعطاني الله من أصناف المال ما أعطاني، {و} أنا لا {أريدُ أن أخالِفَكم إلى ما أنهاكم عنه}: فلستُ أريدُ أنْ أنهاكم عن البَخْس في المكيال والميزان وأفعله أنا حتى تتطرق إليَّ التُّهمة في ذلك، بل ما أنهاكم عن أمر إلا وأنا أول مبتدرٍ لتركِهِ. {إن أريدُ إلاَّ الإصلاح ما استطعتُ}؛ أي: ليس لي من المقاصد إلاَّ أن تَصْلُحَ أحوالكم وتستقيم منافعكم، وليس لي من المقاصد الخاصَّة لي وحدي شيءٌ بحسب استطاعتي. ولما كان هذا فيه نوعُ تزكيةٍ للنفس؛ دَفَعَ هذا بقوله: {وما توفيقي إلاَّ بالله}؛ أي: وما يحصل لي من التوفيق لفعل الخير و الانفكاك عن الشرِّ إلاَّ بالله تعالى، لا بحولي ولا بقوَّتي. {عليه توكلتُ}؛ أي: اعتمدتُ في أموري ووثقتُ في كفايته. {وإليه أنيبُ}: في أداء ما أمرني به من أنواع العبادات، وفي هذا التقرُّب إليه بسائر أفعال الخيرات، وبهذين الأمرين تستقيمُ أحوال العبد، وهما الاستعانةُ بربِّه والإنابة إليه؛ كما قال تعالى: {فاعبُدْه وتوكَّلْ عليه}. وقال: {إيَّاك نعبدُ وإيَّاك نستعينُ}.
- AyatMeaning
- [88] ﴿قَالَ﴾ جناب شعیبu نے ان سے کہا: ﴿ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ ﴾ ’’اے میری قوم! بھلا بتلاؤ، اگر ہوں میں اوپر واضح دلیل کے اپنے رب کی طرف سے‘‘ یعنی خواہ مجھے اس وحی کی صحت پر یقین اور اطمینان ہو ﴿ وَرَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًا ﴾ ’’اور اس نے روزی دی مجھ کو اچھی روزی‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے رزق کی مختلف اصناف عطا کر رکھی ہیں ﴿ وَمَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰؔىكُمْ عَنْهُ﴾ ’’اور میں یہ نہیں چاہتا کہ بعد میں خود وہ کام کروں جس سے میں تمھیں روکتا ہوں ‘‘ پس میں نہیں چاہتا کہ میں تمھیں تو ناپ تول سے منع کروں اور خود اس برائی کا ارتکاب کرتا رہوں اور اس بارے میں تہمت اٹھاتا رہوں بلکہ اس کے برعکس صورت حال یہ ہے کہ میں جس کام سے تمھیں روکتا ہوں اس کو سب سے پہلے خود ترک کرتا ہوں ۔ ﴿ اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ﴾ ’’میں تو اصلاح کرنی چاہتا ہوں جہاں تک ہو سکے‘‘ یعنی اس کے سوا میرا کوئی مقصد نہیں کہ تمھارے احوال کی اصلاح ہو اور تمھارے منافع درست ہوں اور اپنی ذات کے لیے کچھ حاصل کرنا میرا مقصد نہیں ۔ حسب استطاعت میں کام کرتا ہوں اور چونکہ اس میں ایک قسم کے تزکیہ نفس کا دعویٰ ہے اس لیے اس قول کے ذریعے سے اس کو دور کیا ﴿ وَمَا تَوْفِیْـقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ﴾ ’’اور سب صرف اللہ کی توفیق سے ہے‘‘ یعنی بھلائی کے کام کرنے اور شر سے بچنے کی توفیق مجھے اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے عطا ہوئی ہے۔ اس میں میری قوت و اختیار کا کوئی دخل نہیں ۔ ﴿ عَلَیْهِ تَوَكَّؔلْتُ ﴾ ’’میں اسی پر توکل کرتا ہوں ۔‘‘ یعنی میں اپنے تمام معاملات میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی کے کافی ہونے پر مجھے اعتماد ہے۔ ﴿ وَاِلَیْهِ اُنِیْبُ ﴾ ’’اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔‘‘ اس نے مختلف اقسام کی عبادات کا جو مجھے حکم دیا ہے اس کی تعمیل کے لیے میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ تمام نیکیاں اللہ تعالیٰ کے تقرب کا ذریعہ ہیں اور ان دو امور کے ذریعے سے بندۂ مومن کے احوال درست ہوتے ہیں : ۱۔ اپنے رب سے مدد طلب کرنا۔ ۲۔ اور اس کی طرف رجوع کرنا… جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَیْهِ﴾ (ھود: 11؍123) ’’اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اسی پر بھروسا کر۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اِیَّ٘اكَ نَعْبُدُ وَاِیَّ٘اكَ نَسْتَعِیْنُ﴾ (الفاتحہ: 1؍4) ’’ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [88]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF