Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 10
- SuraName
- تفسیر سورۂ یونس
- SegmentID
- 617
- SegmentHeader
- AyatText
- {57} يقول تعالى مرغِّباً للخلقِ في الإقبال على هذا الكتاب الكريم بذكْر أوصافه الحسنة الضروريَّة للعباد فقال: {يا أيُّها الناس قد جاءتكم موعظةٌ من ربِّكم}؛ أي: تعظكم وتنذركم عن الأعمال الموجبة لسخط الله، المقتضية لعقابه، وتحذِّركم عنها ببيان آثارها ومفاسدها، {وشفاءٌ لما في الصدور}: وهو هذا القرآن، شفاءٌ لما في الصدور من أمراض الشهوات الصَّادة عن الانقياد للشرع، وأمراض الشُّبهات القادحة في العلم اليقينيِّ؛ فإنَّ ما فيه من المواعظ والترغيب والترهيب والوعد والوعيد مما يوجب للعبد الرغبة والرهبة، وإذا وُجِدَتْ فيه الرغبة في الخير والرَّهبة عن الشرِّ ونمتا على تكرُّر ما يرد إليها من معاني القرآن؛ أوجب ذلك تقديم مراد الله على مراد النفس، وصار ما يرضي اللهَ أحبَّ إلى العبد من شهوة نفسه، وكذلك ما فيه من البراهين والأدلَّة التي صرَّفها الله غاية التصريف وبيَّنها أحسن بيان مما يزيل الشُّبه القادحة في الحقِّ ويصل به القلب إلى أعلى درجات اليقين، وإذا صحَّ القلب من مرضه، ورَفَلَ بأثواب العافية؛ تبعتْه الجوارحُ كلُّها؛ فإنها تصلُح بصلاحه وتفسُد بفساده. {وهدىً ورحمةٌ للمؤمنين}: فالهدى هو العلم بالحقِّ والعمل به، والرحمةُ هي ما يحصل من الخير والإحسان والثواب العاجل والآجل لمن اهتدى به؛ فالهدى أجلُّ الوسائل، والرحمةُ أكملُ المقاصد والرغائب، ولكنْ لا يهتدي به ولا يكون رحمةً إلاَّ في حقِّ المؤمنين، وإذا حصل الهدى وحلَّت الرحمة الناشئة عنه؛ حصلت السعادةُ والفلاح والربح والنجاح والفرح والسرور.
- AyatMeaning
- [57] اللہ تبارک و تعالیٰ کتاب کریم کے اوصاف حسنہ جو بندوں کے لیے ضروری ہیں بیان کر کے، اس کی طرف متوجہ ہونے کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتا ہے: ﴿یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ﴾ ’’اے لوگو! تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی‘‘ یعنی وہ تمھیں نصیحت کرتا ہے اور وہ تمھیں ان اعمال سے ڈراتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے موجب اور اس کے عذاب کا تقاضا کرتے ہیں ۔ وہ ان اعمال کے اثرات اور مفاسد بیان کر کے تمھیں ان سے بچاتا ہے۔ ﴿وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ﴾ ’’اور شفا دلوں کے روگ کی‘‘ اور وہ یہی قرآن ہے جو امراض قلب، مثلاً:امراض شہوات، جو شریعت کی اطاعت سے روکتے ہیں اور امراض شبہات، جو علم یقینی میں قادح ہیں ... کے لیے شفا ہے۔ اس کتاب کریم کے اندر مواعظ، ترغیب و ترہیب اور وعد و وعید کے جو مضامین ہیں وہ بندے کے لیے رغبت و رہبت کے موجب ہیں ۔ جب آپ اس کتاب کریم میں بھلائی کی طرف رغبت، برائی سے ڈر اور قرآن کے معانی میں بتکرار ایسا اسلوب پاتے ہیں تو یہ چیز اللہ تعالیٰ کی مراد کو نفس کی مراد پر مقدم رکھنے کی موجب بنتی ہے اور بندۂ مومن کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی رضا شہوت نفس سے زیادہ محبوب بن جاتی ہے۔ اسی طرح اس کے اندر جو دلائل و براہین ہیں ان کو اللہ تعالیٰ نے مختلف طریقوں سے ذکر کیا ہے اور انھیں بہترین اسلوب میں بیان کیا ہے جو ایسے شبہات کو زائل کر دیتا ہے جو حق میں قادح ہیں اور اس کے ذریعے سے قلب یقین کے بلند ترین مراتب پر پہنچ جاتا ہے اور جب قلب اپنی بیماری سے صحت یاب ہو جاتا ہے اور وہ لباس عافیت کو زیب تن کر لیتا ہے تو جوارح اس کی پیروی کرتے ہیں اس لیے کہ جوارح، دل کی درستی سے درست رہتے ہیں اگر دل فاسد ہو جاتا ہے تو جوارح بھی خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ ﴿ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّلْ٘مُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت۔‘‘ پس ہدایت حق کے علم اور اس پر عمل کرنے کا نام ہے۔ اور ’’رحمت‘‘ سے مراد وہ بھلائی، احسان اور دنیاوی و اخروی ثواب ہے جو ہدایت یافتہ انسان کو حاصل ہوتا ہے۔ تب معلوم ہوا کہ ہدایت جلیل ترین وسیلہ اور رحمت کامل ترین مقصود و مطلوب ہے۔ اس کی طرف صرف اہل ایمان ہی کو راہ نمائی عطا ہوتی ہے اور اہل ایمان ہی رحمت سے نوازے جاتے ہیں ۔ جب بندۂ مومن کو ہدایت حاصل ہوتی ہے اور اسے ہدایت سے جنم لینے والی رحمت سے نواز دیا جاتا ہے تو وہ سعادت، فلاح، نفع، کامیابی، فرحت اور سرور کے حصول میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [57]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF