Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 10
- SuraName
- تفسیر سورۂ یونس
- SegmentID
- 610
- SegmentHeader
- AyatText
- {37} يقول تعالى: {وما كان هذا القرآن أن يُفْتَرى من دون الله}؛ أي: غير ممكن ولا متصوَّر أن يُفترى هذا القرآن على الله [تعالى]؛ لأنه الكتابُ العظيم، الذي لا يأتيه الباطل من بين يديه ولا من خلفه، تنزيلٌ من حكيمٍ حميدٍ، وهو الكتاب الذي لو اجتمعت الإنسُ والجنُّ على أن يأتوا بمثله لا يأتون بمثله ولو كان بعضُهم لبعض ظهيراً، وهو الكتاب الذي تكلَّم به ربُّ العالمين؛ فكيف يقدِرُ أحدٌ من الخلق أن يتكلم بمثله أو بما يقاربه والكلام تابع لعظمة المتكلم ووصفه؟!! فإن كان أحدٌ يماثل اللهَ في عظمتِهِ وأوصاف كمالِهِ؛ أمكن أن يأتي بمثل هذا القرآن، ولو تنزَّلنا على الفرض والتقدير، فتقوَّله أحدٌ على ربِّ العالمين؛ لعاجله بالعقوبة وبادره بالنَّكال. ولكنَّ الله أنزل هذا الكتاب رحمةً للعالمين وحجَّةً على العباد أجمعين، أنزله {تصديقَ الذي بين يديه}: من كتب الله السماوية؛ بأن وافَقَها وصدَّقها بما شهدت به وبشَّرت بنزوله، فوقع كما أخبرت، {وتفصيلَ الكتاب}: للحلال والحرام والأحكام الدينيَّة والقدريَّة والإخبارات الصادقة. {لا ريبَ فيه من ربِّ العالمين}؛ أي: لا شكَّ ولا مِرْيَةَ فيه بوجهٍ من الوجوه، بل هو الحقُّ اليقين، تنزيلٌ من ربِّ العالمين، الذي ربَّى جميع الخلق بنعمه، ومن أعظم أنواع تربيته أن أنزلَ عليهم هذا الكتاب الذي فيه مصالحهم الدينيَّة والدنيويَّة، المشتمل على مكارم الأخلاق ومحاسن الأعمال.
- AyatMeaning
- [37] ﴿ وَمَا كَانَ هٰؔذَا الْ٘قُ٘رْاٰنُ اَنْ یُّفْتَرٰى مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ﴾ ’’اور نہیں ہے یہ قرآن کہ اسے گھڑ لیا جائے اللہ کے ورے ورے ہی‘‘ یعنی یہ غیر ممکن اور غیر متصور ہے کہ اس قرآن کو اللہ تعالیٰ پر گھڑ لیا گیا ہو کیونکہ یہ عظیم کتاب ہے۔ جس کے بارے میں فرمایا ﴿ لَّا یَ٘اْتِیْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖ١ؕ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَكِیْمٍ حَمِیْدٍ﴾ (حم السجدۃ:41؍42) ’’باطل کا دخل اس میں آگے سے ہو سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ دانا اور قابل ستائش ہستی کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔‘‘ یہ ایسی کتاب ہے ﴿ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْ٘سُ وَالْ٘جِنُّ عَلٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْ٘لِ هٰؔذَا الْ٘قُ٘رْاٰنِ لَا یَ٘اْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ٘ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِیْرًا﴾ (بنی اسرائیل:17؍88) ’’اگر تمام انسان اور جن اس بات پر اکٹھے ہو جائیں کہ وہ اس قرآن جیسی کوئی کتاب بنا کر لائیں تو اس جیسی کوئی کتاب نہ لا سکیں گے خواہ وہ ایک دوسرے کے مددگار ہوں ۔‘‘ یہ وہ کتاب ہے جس کے ذریعے سے جہانوں کے پروردگار نے بندوں کے ساتھ کلام کیا، تب مخلوق میں سے کوئی ہستی اس جیسے کلام یا اس کے قریب قریب کلام پر کیوں کر قادر ہو سکتی ہے۔ حالانکہ کلام متکلم کی عظمت اور اس کے اوصاف کے تابع ہوتا ہے۔ اگر کوئی ہستی اپنی عظمت اور اپنے اوصاف کمال میں اللہ تعالیٰ جیسی ہو سکتی ہے تو اس کے لیے یہ بھی ممکن ہے کہ اس قرآن جیسی کتاب بنا لائے۔ اگر ہم فرض کر لیں کہ کسی نے اللہ تعالیٰ پر کتاب گھڑ لی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور فوری سزا دیتا۔ ﴿ وَلٰكِنْ ﴾ مگر اللہ تعالیٰ نے کائنات پر بے پایاں رحمت اور تمام بندوں پر حجت کے طور پر اس کتاب کو نازل فرمایا ﴿تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ ﴾ ’’تصدیق کرتی ہے پہلے کلام کی‘‘ یعنی آسمانی کتابیں جو اس سے پہلے نازل ہو چکی ہیں ان کی تصدیق ہے، یہ کتاب ان کی موافقت اور ان کی شہادت کی بنا پر ان کی تصدیق کرتی ہے، ان کتابوں نے اس کے نازل ہونے کی خوشخبری سنائی تھی اور پھر اسی طرح ہوا جس طرح ان کتب الہٰیہ نے خبر دی تھی۔ ﴿ وَتَفْصِیْلَ الْكِتٰبِ ﴾ ’’اور کتاب کی تفصیل ہے۔‘‘ یعنی اس میں حلال و حرام، احکام دینی، احکام قدریہ اور اخبار صادقہ کی تفصیل ہے۔ ﴿ لَا رَیْبَ فِیْهِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔‘‘ یعنی کسی بھی پہلو سے اس میں کوئی شک و شبہ نہیں بلکہ یہ یقینی حق ہے اور جہانوں کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ جس نے اپنی نعمتوں کے ذریعے سے تمام مخلوق کی پرورش اور اس کی تربیت کی۔ سب سے بڑی تربیت کی قسم یہ ہے کہ اس نے ان پر یہ کتاب نازل فرمائی جو ان کے دینی اور دنیاوی مصالح پر مبنی اور مکارم اخلاق اور محاسن اخلاق پر مشتمل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [37]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF