Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
52
SegmentHeader
AyatText
{116} {وقالوا}؛ أي: اليهود والنصارى والمشركون وكل من قال ذلك، {اتخذ الله ولداً}؛ فنسبوه إلى ما لا يليق بجلاله وأساءوا كل الإساءة وظلموا أنفسهم وهو تعالى صابر على ذلك منهم، قد حلم عليهم، وعافاهم، ورزقهم مع تنقصهم إياه {سبحانه}؛ أي: تنزه وتقدس عن كل ما وصفه به المشركون والظالمون مما لا يليق بجلاله، فسبحان من له الكمال المطلق من جميع الوجوه الذي لا يعتريه نقصٌ بوجه من الوجوه، ومع رده لقولهم أقام الحجة والبرهان على تنزيهه عن ذلك فقال: {بل له ما في السموات والأرض}؛ أي: جميعهم ملكه وعبيده يتصرف فيهم تصرف المالك بالمماليك وهم قانتون له مسخرون تحت تدبيره، فإذا كانوا كلهم عبيده مفتقرين إليه، وهو غني عنهم فكيف يكون منهم أحد يكون له ولداً، والولد لا بد أن يكون من جنس والده لأنه جزء منه، والله تعالى المالك القاهر وأنتم المملوكون المقهورون وهو الغني وأنتم الفقراء، فكيف مع هذا يكون له ولد؟ هذا من أبطل الباطل وأسمجه. والقنوت نوعان: قنوت عام وهو قنوت الخلق كلهم تحت تدبير الخالق، وخاص وهو قنوت العبادة. فالنوع الأول كما في هذه الآية، والنوع الثاني كما في قوله تعالى: {وقوموا لله قانتين}. ثم قال:
AyatMeaning
[116] ﴿ وَقَالُوا﴾ یعنی یہود و نصاریٰ، مشرکین اور ان تمام لوگوں نے کہا جو کہتے ہیں ﴿ اتَّؔخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا﴾ ’’اللہ نے بیٹا بنا لیا۔‘‘ انھوں نے ایسی بات اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کی جو اس کی جلالت شان کے لائق نہ تھی۔ انھوں نے بہت برا کیا اور اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس گستاخی پر صبر کرتا ہے، حلم سے کام لیتا ہے، انھیں معاف کر کے انھیں رزق عطا کرتا ہے۔ اس کے باوجود کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات میں نقص ثابت کرتے ہیں ﴿ سُبْحٰؔنَهٗ﴾یعنی وہ ان تمام صفات سے پاک اور منزہ ہے جن سے یہ اہل شرک اور اہل ظلم اسے متصف کرتے ہیں اور جو اس کے جلال کے لائق نہیں۔۔۔۔۔ پس پاک اور ہر عیب سے منزہ ہے وہ ذات جو ہر پہلو سے کمال مطلق کی مالک ہے جسے کسی بھی پہلو سے نقص لاحق نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کی تردید کرتے ہوئے اپنے منزہ ہونے پر دلیل قائم کی ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ یعنی زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت اور اس کی غلام ہے۔ وہ ان میں اسی طرح تصرف کرتا ہے جس طرح مالک اپنے مملوک میں تصرف کرتا ہے۔ وہ اس کے اطاعت گزار اور اس کے دست تدبیر کے تحت مسخر ہیں۔ جب تمام مخلوق اس کی غلام اور اس کی محتاج ہے اور وہ خود ان سے بے نیاز ہے تو ان میں کوئی کیسے اس کا بیٹا ہو سکتاہے۔ بیٹا لازمی طور پر اپنے باپ کی جنس سے ہوتا ہے کیونکہ وہ اس کے جسم کا حصہ ہے۔ اور اللہ تبارک وتعالیٰ مالک اور غالب ہے۔ تم سب لوگ مملوک اور مغلوب ہو، اس کی ہستی بے نیاز اور تم محتاج محض، ایسا ہونے کے باوجود اس کا کوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے؟ یہ سب سے بڑا باطل اور سب سے زیادہ قبیح بات ہے۔ ’’قُنُوت‘‘ (اطاعت کرنا) کی دو اقسام ہیں۔ (۱) قنوت عام: یعنی تمام مخلوق خالق کے دست تدبیر کے تحت اس کی اطاعت گزار ہے۔ (۲) قنوت خاص: اس سے مراد اطاعت عبودیت ہے۔ پس قنوت کی پہلی قسم وہ ہے جس کا ذکر اس آیت کریمہ میں کیا گیا ہے۔ اور قنوت کی دوسری قسم وہ ہے جس کا ذکر ﴿وَقُ٘وْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ﴾ (البقرہ : 2؍238) ’’اور اللہ کے سامنے ادب اور اطاعت گزاری کے ساتھ کھڑے رہیں۔‘‘ میں مذکور ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[116
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List