Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 485
- SegmentHeader
- AyatText
- {190} {فلما آتاهما صالحاً}: على وَفْق ما طَلَبَا وتمَّت عليهما النعمة فيه، {جعلا له شركاء فيما آتاهما}؛ أي: جعلا لله شركاء في ذلك الولد الذي انفرد الله بإيجاده والنعمة به وأقرَّ به أعين والديه، فعبَّداه لغير الله: إمّا أن يسمياه بعبد غير الله؛ كعبد الحارث وعبد العزَّى وعبد الكعبة ونحو ذلك، أو يشركا في الله في العبادة بعدما منَّ الله عليهما بما منَّ من النعم التي لا يحصيها أحدٌ من العباد، وهذا انتقالٌ من النوع إلى الجنس؛ فإنَّ أول الكلام في آدم وحواء، ثم انتقل [إلى] الكلام في الجنس، ولا شكَّ أنَّ هذا موجود في الذُّرية كثيراً؛ فلذلك قرَّرهم الله على بطلان الشرك، وأنهم في ذلك ظالمون أشدَّ الظلم، سواء كان الشرك في الأقوال أم في الأفعال؛ فإنَّ الخالق لهم من نفس واحدة، الذي خلق منها زوجها، وجعل لهم من أنفسهم أزواجاً، ثم جعل بينهم من المودَّة والرحمة ما يسكُنُ بعضُهم إلى بعض ويألفه ويلتذُّ به، ثم هداهم إلى ما به تحصل الشهوة واللَّذة والأولاد والنسل، ثم أوجد الذُّرية في بطون الأمهات وقتاً موقَّتاً تتشوَّف إليه نفوسهم ويدعون الله أن يخرِجَه سويًّا صحيحاً، فأتمَّ الله عليهم النعمة، وأنالهم مطلوبهم، أفلا يستحقُّ أن يعبدوه ولا يشركوا به في عبادته أحداً ويخلصوا له الدين؟!
- AyatMeaning
- [190] ﴿ فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمَا صَالِحًا ﴾ ’’پس جب وہ ان کو صحیح و سالم (بچہ) دیتا ہے۔‘‘ یعنی ان کی دعا قبول کرتے ہوئے جب ان کو صحیح سالم بچہ عطا کیا اور اس بارے میں ان پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دی ﴿ جَعَلَا لَهٗ شُ٘رَؔكَآءَ فِیْمَاۤ اٰتٰىهُمَا ﴾ ’’تو اس میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں ۔‘‘ یعنی اس بچے کے عطا ہونے پر انھوں نے اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہرا دیے۔ جس کو اکیلا اللہ تعالیٰ وجود میں لایا ہے اس نے یہ نعمت عطا کی ہے اور اسی نے یہ بچہ عطا کر کے والدین کی آنکھیں ٹھنڈی کیں ۔ پس انھوں نے اپنے بیٹے کو غیر اللہ کا بندہ بنا دیا۔ یا تو اسے غیر اللہ کے بندے کے طور پر موسوم کر دیا ، مثلاً: ’’عبدالحارث‘‘ ’’عبدالعزیٰ‘‘ اور ’’عبدالکعبہ‘‘ وغیرہ۔ یا انھوں نے یہ کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کو ان نعمتوں سے نوازا جن کا شمار کسی بندے کے بس سے باہر ہے تو انھوں نے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شرک کیا۔ کلام میں یہ انتقال نوع سے جنس کی طرف انتقال کی قسم شمار ہوتا ہے کیونکہ کلام کی ابتدا آدم اور حوا کے بارے میں ہے پھر کلام آدم و حوا سے جنس کی طرف منتقل ہوگیا.... اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ شرک، آدم و حوا کی ذریت میں بہت کثرت سے موجود ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان سے شرک کے بطلان کا اقرار کروایا ہے نیز یہ کہ وہ اس بارے میں سخت ظالم ہیں ، خواہ یہ شرک اقوال میں ہو یا افعال میں .... کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے ان سب کو ایک جان سے پیدا کیا پھر اس جان سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور ان میں سے ان کے جوڑے پیدا کیے پھر ان کے درمیان مودت و محبت پیدا کی جس کی بنا پر وہ ایک دوسرے کے پاس سکون پاتے ہیں ، ایک دوسرے کے لیے الفت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے سے لذت حاصل کرتے ہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس امر کی طرف ان کی راہ نمائی فرمائی جس سے شہوت، لذت، اولاد اور نسل حاصل ہوتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے وقت مقررہ تک ماؤں کے بطن میں اولاد کو وجود عطا کیا۔ وہ بڑی امیدوں کے ساتھ اولاد کی پیدائش کا انتظار کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ بچے کو صحیح سالم ماں کے پیٹ سے باہر لائے۔ پس (اس دعا کو قبول کرتے ہوئے) اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی نعمت پوری کر دی اور ان کو ان کا مطلوب عطا کر دیا۔ تب کیا اللہ تعالیٰ اس بات کا مستحق نہیں کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں ، اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اسی کے لیے اطاعت کو خالص کریں ؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [190
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF