Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
484
SegmentHeader
AyatText
{188} {قل لا أملِكُ لنفسي نفعاً ولا ضرًّا}: فإني فقير مدبَّر، لا يأتيني خيرٌ إلا من الله، ولا يَدْفَعُ عني الشرَّ إلا هو، وليس لي من العلم إلا ما علمني الله تعالى. {ولو كنتُ أعلم الغيبَ لاستكثرتُ من الخير وما مسَّني السوءُ}؛ أي: لفعلت الأسباب التي أعلم أنها تنتج لي المصالح والمنافع، ولحذرتُ من كلِّ ما يفضي إلى سوءٍ ومكروهٍ؛ لعلمي بالأشياء قبل كونها، وعلمي بما تفضي إليه، ولكني لعدم علمي قد ينالني ما ينالني من السوء وقد يفوتني ما يفوتني من مصالح الدُّنيا ومنافعها؛ فهذا أدلُّ دليل على أني لا علم لي بالغيب. {إن أنا إلا نذيرٌ}: أنذر العقوبات الدينيَّة والدنيويَّة والأخرويَّة، وأبيِّن الأعمال المفضية إلى ذلك وأحذِّر منها. وبشير بالثواب العاجل والآجل، ببيان الأعمال الموصلة إليه والترغيب فيها، ولكن ليس كلُّ أحدٍ يقبل هذه البشارة والنذارة، وإنما ينتفع بذلك ويقبله المؤمنون. وهذه الآيات الكريمات مبيِّنة جهل من يقصد النبي - صلى الله عليه وسلم - ويدعوه لحصول نفع أو دفع ضرٍّ؛ فإنَّه ليس بيده شيء من الأمر، ولا ينفع مَنْ لم ينفعْه الله، ولا يدفعُ الضرَّ عمَّن لم يدفعْه الله عنه، ولا له من العلم إلاَّ ما علَّمه الله [تعالى]، وإنما ينفع مَنْ قَبِلَ ما أرسل به من البشارة والنذارة وعمل بذلك؛ فهذا نفعه عليه السلام الذي فاق نفع الآباء والأمهات والأخلاَّء والإخوان، بما حثَّ العباد على كلِّ خير، وحذَّرهم عن كلِّ شرٍّ، وبينه لهم غاية البيان والإيضاح.
AyatMeaning
[188] ﴿قُ٘لْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْ٘سِیْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا ﴾ ’’کہہ دیجیے! میں تو اپنے نفس کے لیے بھی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا‘‘ اس لیے کہ میں تو محتاج بندہ ہوں اور کسی دوسری ہستی کے دست تدبیر کے تحت ہوں ۔ مجھے اگر کوئی بھلائی عطا ہوتی ہے تو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور مجھ سے شر بھی کوئی دور کرتا ہے تو صرف وہی اور میرے پاس کوئی علم بھی نہیں ، سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کیا ہے ﴿وَلَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَا سْتَكْثَ٘رْتُ مِنَ الْخَیْرِ١ۛۖۚ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ﴾ ’’اگر میں غیب جان لیا کرتا تو بہت بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے برائی کبھی نہ پہنچتی‘‘ یعنی میں وہ اسباب مہیا کر لیتا جن کے بارے میں مجھے علم ہوتا کہ وہ مصالح اور منافع پر منتج ہوں گے اور میں ہر تکلیف دہ اور ناپسندیدہ چیز سے بچ جاتا کیونکہ مجھے ان کے وقوع کا بھی پہلے ہی سے علم ہوتا اور مجھے یہ بھی معلوم ہوتا کہ اس کا نتیجہ کیا ہوگا۔ مگر مجھے غیب کا علم نہ ہونے کی وجہ سے کبھی کبھی تکلیف بھی پہنچتی ہے اور اسی وجہ سے کبھی کبھی مجھ سے دنیاوی فوائد اور مصالح بھی فوت ہو جاتے ہیں ۔ اور یہ اس بات کی اولین دلیل ہے کہ میں غیب کا علم نہیں جانتا۔ ﴿ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ ﴾ ’’میں تو صرف ڈر سنانے والا ہوں ۔‘‘ یعنی میں تو صرف دنیاوی، دینی اور اخروی سزاؤں سے ڈراتا ہوں اور ان اعمال سے آگاہ کرتا ہوں جو ان سزاؤں کا باعث بنتے ہیں اور سزاؤں سے بچنے کی تلقین کرتا ہوں۔ ﴿وَّبَشِیْرٌ ﴾ ’’اور خوشخبری سنانے والا ہوں ۔‘‘ اور ثواب عاجل و آجل کی منزل تک پہنچانے والے اعمال کو واضح کر کے اور ان کی ترغیب دے کر اس ثواب کی خوشخبری سناتا ہوں ۔ مگر ہر شخص اس تبشیر و انذار کو قبول نہیں کرتا بلکہ صرف اہل ایمان ہی اس بشارت و انذار کو قبول کر کے اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ یہ آیات کریمہ اس شخص کی جہالت کو بیان کرتی ہیں جو نبئ اکرمe کی ذات کو مقصود بناتا ہے اور حصول منفعت اور دفع مضرت کے لیے حضورe کو پکارتا ہے.... کیونکہ رسول اللہe کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ، جسے اللہ تعالیٰ نفع پہنچانا نہ چاہے آپ اسے کوئی نفع نہیں پہنچا سکتے اور اللہ تعالیٰ جس سے ضرر دور نہ کرے آپ اس سے ضرر کو دور نہیں کر سکتے۔ اسی طرح آپ کے پاس علم بھی صرف وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا ہے۔ صرف تبشیر و انذار اور ان پر عمل ہی فائدہ دیتا ہے جن کے ساتھ آپe کو مبعوث کیا گیا۔ یہ تبشیر اور انذار ہی آپe کی طرف سے فائدہ ہے جو ماں باپ، دوست احباب اور بھائیوں کی طرف سے فائدے پر فوقیت رکھتا ہے، یہی وہ نفع ہے جس کے ذریعے سے بندوں کو ہر بھلائی پر آمادہ کیا جاتا ہے اور ہر برائی سے ان کے لیے حفاظت ہے اور اس میں ان کے لیے حد درجہ بیان اور توضیح ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[188
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List