Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
430
SegmentHeader
AyatText
{122} يقول تعالى: {أوَمَن كان}: من قبل هداية الله له {مَيْتاً}: في ظلمات الكفر والجهل والمعاصي، {فأحييناهُ}: بنور العلم والإيمان والطاعة، فصار يمشي بين الناس في النور، متبصراً في أموره، مهتدياً لسبيله، عارفاً للخير، مؤثراً له، مجتهداً في تنفيذه في نفسه وغيره، عارفاً بالشر، مبغضاً له، مجتهداً في تركه وإزالته عن نفسه وعن غيره، أفيستوي هذا بمن هو في الظلمات؟ ظلمات الجهل والغي والكفر والمعاصي، {ليس بخارج منها}، قد التبستْ عليه الطرق، وأظلمت عليه المسالكُ، فحضره الهمُّ والغمُّ والحزن والشقاء، فنبه تعالى العقولَ بما تدركه وتعرفه أنه لا يستوي هذا ولا هذا كما لا يستوي الليل والنهار والضياء والظلمة والأحياء والأموات، فكأنه قيل: فكيف يؤثِرُ مَن له أدنى مُسْكةٍ من عقل أن يكون بهذه الحالة وأن يبقى في الظلمات متحيراً؟! فأجاب بأنه {زُيِّنَ للكافرين ما كانوا يعملونَ}، فلم يزل الشيطانُ يحسِّنُ لهم أعمالهم ويزيِّنُها في قلوبهم حتى استحسنوها ورأوها حقًّا وصار ذلك عقيدةً في قلوبهم وصفةً راسخةً ملازمةً لهم؛ فلذلك رضوا بما هم عليه من الشرِّ والقبائح.
AyatMeaning
[122] ﴿ اَوَمَنْ كَانَ﴾ ’’بھلا ایک شخص جو کہ تھا‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہدایت عطا کرنے سے پہلے ﴿ مَیْتًا ﴾ ’’مردہ‘‘ یعنی کفر، جہالت اور گناہوں کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا ﴿ فَاَحْیَیْنٰهُ ﴾ ’’پھر ہم نے اس کو زندہ کیا۔‘‘ پھر ہم نے اسے علم، ایمان اور اطاعت کی روشنی کے ذریعے سے زندہ کر دیا اور وہ اس روشنی میں لوگوں کے درمیان چلتا پھرتا ہو، اپنے امور میں بصیرت سے بہرہ ور ہو، اپنے راستے کو جانتا ہو، بھلائی کی معرفت رکھتا ہو، اسے ترجیح دیتا ہو، اپنے آپ پر اور دوسروں پر اس کے نفاذ کی کوشش کرتا ہو، جو برائی کی معرفت رکھتا ہو اور اسے ناپسند کرتا ہو اور اسے ترک کرنے کی کوشش کرتا ہو اور خود اپنی ذات سے اور دوسروں سے اس برائی کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہو۔۔۔ کیا یہ اس شخص کے برابر ہو سکتا ہے جو جہالت، گمراہی، کفر اور گناہوں کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا ہو؟ ﴿ لَ٘یْسَ بِخَارِجٍ مِّؔنْهَا ﴾ ’’وہاں سے نکلنے والا نہ ہو‘‘ اس پر تمام راستے مشتبہ ہو گئے ہوں ، وہ تاریکی کے راستوں میں بھٹک رہا ہو، پس اسے غم و ہموم، حزن اور بدبختی نے گھیر لیا ہو اور ان میں سے نکل نہ سکتا ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے عقل کو ان امور کے ذریعے سے متنبہ کیا ہے جن کا وہ ادراک کر سکتی ہے اور ان کی معرفت رکھتی ہے کہ یہ دونوں قسم کے شخص مساوی نہیں ہو سکتے ہیں ، جیسے رات اور دن، اندھیرا اور اجالا، زندہ اور مردہ برابر نہیں ہوتے۔ گویا یوں کہا گیا ہے کہ وہ شخص جو رتی بھر بھی عقل رکھتا ہے، اس حالت میں رہنے کو کیسے ترجیح دے سکتا ہے اور وہ گمراہی کے اندھیروں میں حیران و سرگرداں کیسے رہ سکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ زُیِّنَ لِلْ٘كٰفِرِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’مزین کر دیے گئے کافروں کی نگاہ میں ان کے کام‘‘ پس شیطان ان کے سامنے ان کے اعمال کو خوشنما بناتا رہتا ہے اور ان کو ان کے دل میں سجاتا رہتا ہے، یہاں تک کہ یہ اعمال ان کو اچھے لگنے لگ جاتے ہیں اور حق دکھائی دیتے ہیں۔ یہ چیزیں عقیدہ بن کر ان کے دل میں بیٹھ جاتی ہیں اور ان کا وصف راسخ بن کر ان کے کردار میں شامل ہو جاتی ہیں ۔ بنابریں وہ اپنی برائیوں اور قباحتوں پر راضی رہتے ہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[122
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List