Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
419
SegmentHeader
AyatText
{95} يخبر تعالى عن كماله وعظمةِ سلطانه وقوة اقتداره وسعة رحمته وعموم كرمه وشدة عنايته بخلقه، فقال: {إنَّ الله فالقُ الحبِّ} شاملٌ لسائر الحبوب التي يباشر الناس زرعَها، والتي لا يباشِرونها منها؛ كالحبوب التي يبثها الله في البراري والقفار، فيفلق الحبوب عن الزروع والنوابت على اختلاف أنواعها وأشكالها ومنافعها، ويفلق النوى عن الأشجار من النخيل والفواكه وغير ذلك، فينتفع الخلقُ من الآدميين والأنعام والدواب، ويرتعون فيما فَلَقَ الله من الحبِّ والنوى، ويقتاتون وينتفعون بجميع أنواع المنافع التي جعلها الله في ذلك، ويريهم الله من برِّه وإحسانه ما يبهر العقول ويُذْهِلُ الفحول، ويريهم من بدائع صنعته وكمال حكمته ما به يعرفونه ويوحِّدونه ويعلمون أنه هو الحقُّ وأن عبادة ما سواه باطلة. {يُخْرِجُ الحيَّ من الميِّت}: كما يخرِجُ من المنيِّ حيواناً ومن البيضة فرخاً ومن الحبِّ والنوى زرعاً وشجراً، {ومُخْرِجُ الميِّتِ}: وهو الذي لا نموَّ فيه أو لا روح {من الحيِّ}: كما يخرِجُ من الأشجار والزُّروع النوى والحب، ويخرِجُ من الطائر بيضاً ونحو ذلك. {ذلكم} الذي فعل ما فعل وانفردَ بخلقِ هذه الأشياء وتدبيرِها {اللهُ ربُّكم}؛ أي: الذي له الألوهيَّة والعبادة على خلقه أجمعينَ، وهو الذي ربَّى جميع العالَمين بنعمِهِ وغذَّاهم بكرمه، {فأنَّى تؤفَكونَ}؛ أي: فأنَّى تصرَفون وتَصُدُّون عن عبادة من هذا شأنه إلى عبادة من لا يملك لنفسه نفعاً ولا ضرًّا ولا موتاً ولا حياةً ولا نشوراً؟
AyatMeaning
[95] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے کمال، عظمت سلطان، قوت اقتدار، وسعت رحمت، بے پایاں فضل و کرم اور اپنی مخلوق کے ساتھ انتہائی عنایت کے بارے میں خبر دیتے ہوئے فرماتا ہے ﴿ اِنَّ اللّٰهَ فَالِـقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰى ﴾ ’’بے شک اللہ پھاڑ نکالتا ہے دانہ اور گٹھلی‘‘ یہاں دانہ ہر قسم کے اناج کے دانوں کو شامل ہے جن کو عام طور پر لوگ کاشت کرتے ہیں اور وہ بھی جن کو کاشت نہیں کیا جاتا ، مثلاً: وہ دانے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے صحراؤں اور بیابانوں میں بکھیر دیے ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ کھیتیوں اور مختلف انواع و اشکال و منفعت والی نباتات کے بیجوں کو پھاڑتا ہے اور درختوں کی نوع میں کھجور اور دیگر پھلوں کی گٹھلی کو جس سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق، انسان، مویشی اور دیگر جانور فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ بیج اور گٹھلی سے جو کچھ اگاتا ہے یہ اسے کھاتے ہیں اور اس سے اپنی خوراک اور ہر قسم کی منفعت حاصل کرتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے اس میں مقرر فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے فضل و احسان کی جھلک دکھاتا ہے جس سے عقل ششدر اور بڑے بڑے اصحاب فضیلت حیران رہ جاتے ہیں ۔ وہ ان کو اپنی انوکھی صنعت گری اور اپنی حکمت کا کمال دکھاتا ہے جس کے ذریعے سے وہ اسے پہچانتے ہیں اور اسے ایک مانتے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ حق ہے اور اس کے سوا ہر ہستی کی عبادت باطل ہے۔ ﴿ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ ﴾ ’’وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے‘‘مثلاً: وہ منی سے حیوان اور انڈے سے چوزہ پیدا کرتا ہے، دانے اور گٹھلی سے اناج اور درخت پیدا کرتا ہے ﴿ وَمُخْرِجُ الْمَیِّتِ ﴾ ’’اور مردہ کو نکالتا ہے‘‘ میت سے مراد وہ تمام اشیا ہیں جو نشوونما کی صلاحیت سے محروم ہوں یا ان کے اندر روح نہ ہو ﴿ مِنَ الْحَیِّ ﴾ ’’زندہ سے‘‘مثلاً: درختوں اور کھیتیوں سے گٹھلیاں اور دانے پیدا کرتا اور پرندے سے انڈہ نکالتا ہے۔ ﴿ ذٰلِكُمُ ﴾ وہ ہستی، جو یہ تمام افعال سرانجام دیتی ہے اور ان اشیاء کی تخلیق اور تدبیر میں منفرد ہے وہ ﴿ اللّٰهُ رَبُّکُمْ﴾ ’’اللہ ہے، رب تمھارا‘‘ تمام مخلوق پر فرض ہے کہ وہ اس کی الوہیت و عبودیت کو تسلیم کرے جس نے اپنی نعمتوں کے ذریعے سے تمام جہانوں کی ربوبیت فرمائی اور اپنے فضل و کرم سے ان کو غذا مہیا کی ﴿ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ ﴾ ’’پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو۔‘‘ یعنی تم کہاں پھرے جاتے ہو اور جو اس شان کا مالک ہے اس کی عبادت کو چھوڑ کر ایسی ہستیوں کی عبادت کرتے ہو جو خود اپنے لیے کسی نفع و نقصان، موت و حیات اور دوبارہ اٹھانے پر قادر نہیں ۔
Vocabulary
AyatSummary
[95]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List