Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
319
SegmentHeader
AyatText
{166} لما ذُكِر أن الله أوحى إلى رسوله محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - كما أوحى إلى إخوانِهِ من المرسَلين؛ أخبر هنا بشهادتِهِ تعالى على رسالته وصحَّة ما جاء به. وأنه {أنزله بعلمه}: يُحتمل أن يكون المرادُ: أنْزَلَهُ مشتملاً على علمه؛ أي: فيه من العلوم الإلهية والأحكام الشرعيَّة والأخبار الغيبيَّة ما هو من علم الله تعالى الذي علَّم به عباده، ويُحتمل أن يكون المرادُ: أنْزَلَهُ صادراً عن علمه، ويكون في ذلك إشارةٌ وتنبيهٌ على وجه شهادتِهِ، وأنَّ المعنى إذا كان تعالى أنزل هذا القرآن المشتمل على الأوامر والنواهي، وهو يعلم ذلك، ويعلم حالة الذي أنزله عليه، وأنه دعا الناس إليه؛ فمن أجابه وصدَّقه؛ كان وليه، ومن كذَّبه وعاداه؛ كان عدوه، واستباح ماله ودمه، والله تعالى يمكِّنه ويوالي نصره ويجيب دعواته ويخذُل أعداءه وينصر أولياءه؛ فهل توجد شهادةٌ أعظم من هذه الشهادة وأكبر؟! ولا يمكن القدح في هذه الشهادة إلاَّ بعد القدح بعلم الله وقدرتِهِ وحكمتِهِ. وإخباره تعالى بشهادة الملائكة على ما أنزل على رسوله؛ لكمال إيمانهم ولجلالة هذا المشهود عليه؛ فإن الأمور العظيمة لا يستشهد عليها إلاَّ الخواصُّ؛ كما قال تعالى في الشهادة على التوحيد: {شَهِدَ الله أنَّه لا إله إلاَّ هو والملائكةُ وأولو العلم قائماً بالقِسْطِ لا إله إلاَّ هو العزيزُ الحكيم}، {وكفى بالله شهيداً}.
AyatMeaning
[166] اللہ تعالیٰ نے جہاں یہ ذکر فرمایا کہ اس نے محمد مصطفیe کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جس طرح دیگر انبیاء کی طرف، وہاں یہ خبر بھی دی ہے کہ اس نے آپe کی رسالت کی اور جو تعلیمات لے کر آپ مبعوث ہوئے، ان کی صحت کی گواہی دی ہے۔فرمایا: ﴿اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ﴾ ’’اس نے اپنے علم سے اسے نازل کیا ہے۔‘‘ اس میں اس معنی کا احتمال ہے کہ اس نے قرآن کو اس طرح نازل فرمایا کہ وہ اس (اللہ) کے علم پر مشتمل ہے، یعنی اس کے اندر تمام علوم الہیہ، احکام شرعیہ اور اخبار غیبیہ موجود ہیں ۔ یہ تمام اللہ تعالیٰ کا وہ علم ہے جو اس نے اپنے بندوں کو سکھایا۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد ہو کہ اس نے اس قرآن کو اپنے علم کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔ تب اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی شہادت کے پہلو کی طرف اشارہ اور تنبیہ ہے اور اس کے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے اس طرح نازل فرمایا ہے کہ وہ اوامر و نواہی پر مشتمل ہے اور یہ سب کچھ جانتا ہے۔ اور وہ اس کے احوال کو بھی جانتا ہے جس پر یہ نازل کیا گیا اور اللہ تعالیٰ یہ بھی جانتا ہے کہ اس نے لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی ہے۔ پس جس کسی نے اس کی دعوت پر لبیک کہی اور اس کی تصدیق کی وہ اللہ تعالیٰ کا دوست ہے اور جس کسی نے اس کو جھٹلایا اور اس کے ساتھ عداوت رکھی وہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا مال اور خون مباح کر دیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے دوست کو قدرت عطا کرتا ہے اور پے در پے اس کی مدد کرتا ہے، اس کی دعائیں قبول کرتا ہے، اس کے دشمنوں سے الگ ہو جاتا ہے اور اس کے دوستوں کی مدد کرتا ہے۔ کیا کوئی ایسی شہادت ہے جو اس شہادت سے بڑی ہو؟ اللہ تعالیٰ کے علم، اس کی قدرت اور اس کی حکمت میں عیب لگائے بغیر نیز فرشتوں کے ایمان کامل اور مشہود علیہ کی جلالت شان کی بنا پر اس چیز پر ان کی شہادت کے بارے میں جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے عیب چینی کیے بغیر اس شہادت میں جرح و قدح ممکن نہیں ۔ اس قسم کے عظیم الشان امور پر خواص ہی سے شہادت طلب کی جاتی ہے جیسا کہ توحید پر شہادت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّا هُوَ١ۙ وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ وَاُولُوا الْعِلْمِ قَآىِٕمًۢا بِالْقِسْطِ١ؕ لَاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّا هُوَ الْ٘عَزِیْزُ الْحَكِیْمُ﴾ (ال عمران: 3؍18) ’’اس نے شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الہ نہیں ،فرشتوں اور اہل علم نے بھی شہادت دی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ حکومت کر رہا ہے،اس کے سوا کوئی الہ نہیں وہی زبردست ہے اور حکمت والا ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[166
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List