Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
93
SuraName
تفسیر سورۂ ضحیٰ
SegmentID
1720
SegmentHeader
AyatText
{9 ـ 11} ولهذا قال: {فأمَّا اليتيمَ فلا تَقْهَرْ}؛ أي: لا تُسِئْ معاملة اليتيم، ولا يَضِقْ صدرُك عليه، ولا تنهره، بل أكرمه، وأعطه ما تيسَّر، واصنع به كما تحبُّ أن يُصْنَعَ بولدك من بعدك، {وأمَّا السائلَ فلا تنهر}؛ أي: لا يصدر منك كلامٌ للسائل يقتضي ردَّه عن مطلوبه بنَهْرٍ وشراسةِ خلقٍ، بل أعطه ما تيسَّر عندك، أو ردَّه بمعروفٍ وإحسانٍ. ويدخل في هذا السائل للمال والسائل للعلم، ولهذا كان المعلِّم مأموراً بحسن الخلق مع المتعلِّم ومباشرته بالإكرام والتحنُّن عليه؛ فإنَّ في ذلك معونةً له على مقصده وإكراماً لمن كان يسعى في نفع العباد والبلاد، {وأمَّا بنعمة ربِّك فَحَدِّثْ}: وهذا يشمل النِّعم الدينيَّة والدنيويَّة ؛ أي: أثْنِ على الله بها، وخُصَّها بالذِّكر إن كان هناك مصلحةٌ، وإلاَّ؛ فحدِّث بنعم الله على الإطلاق؛ فإنَّ التحدُّث بنعمة الله داعٍ لشكرها وموجبٌ لتحبيب القلوب إلى من أنعم بها؛ فإنَّ القلوب مجبولةٌ على محبَّة المحسن.
AyatMeaning
[11-9] اس لیے فرمایا: ﴿ فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَ٘قْ٘هَرْ﴾ یعنی یتیم کے ساتھ برا معاملہ نہ کیجیے، آپ اس پر تنگ دل ہوں نہ آپ اسے جھڑکیں، بلکہ اس کا اکرام کریں، جو کچھ میسر ہے آپ اسے عطا کریں اور آپ اس کے ساتھ ایسا سلوک کریں جیسا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بعد آپ کی اولاد سے کیا جائے۔ ﴿ و َاَمَّا السَّآىِٕلَ فَلَا تَنْهَرْ﴾ یعنی آپ کی طرف سے سائل کے لیے کوئی ایسی بات ، یعنی ڈانٹ اور تر ش روئی وغیرہ صادر نہ ہو جو سائل کو اس کے مطلوب سے رد کرنے کی مقتضی ہو، بلکہ آپ کے پاس جو کچھ میسر ہے اسے عطا کر دیجیے یا اسے معروف اور بھلے طریقے سے لوٹا دیجیے۔ اس میں مال کا سوال کرنے والا اور علم کا سوال کرنے والا دونوں داخل ہیں، بنابریں معلم ، متعلم کے ساتھ حسن سلوک، اکرام و تکریم اور شفقت و مہربانی سے پیش آنے پر مامور ہے کیونکہ ایسا کرنے میں اس کے مقصد میں اس کی اعانت اور اس شخص کے لیے اکرام و تکریم ہے جو قوم و ملک کو نفع پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ فرمایا :﴿ وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ ﴾ ’’اور اپنے رب کی نعمتوں کو۔‘‘ اس میں دینی اور دنیاوی دونوں نعمتیں شامل ہیں۔ ﴿فَحَدَّثَ﴾ ’’بیان کرتا رہ۔‘‘ یعنی ان نعمتوں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کیجیے اور اگر کوئی مصلحت ہو تو ان کا خاص طور پر ذکر کیجیے، ورنہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا علی الاطلاق ذکر کیجیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا ذکر، اس پر شکر گزاری کا موجب اور دلوں میں اس ہستی کی محبت کا موجب ہے جس نے نعمت عطا کی کیونکہ محسن کے ساتھ محبت کرنا دلوں کی فطرت ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[11-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List