Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 86
- SuraName
- تفسیر سورۂ طارق
- SegmentID
- 1709
- SegmentHeader
- AyatText
- {1 ـ 4} يقول الله تعالى: {والسماءِ والطارقِ}: ثم فسَّر الطارقَ بقوله: {النَّجمُ الثاقبُ}؛ أي: المضيء الذي يثقب نورُه فيخرِقُ السماوات فينفذ حتى يُرى في الأرض. والصحيح أنَّه اسم جنس يشمل سائر النجوم الثواقب. وقد قيل: إنَّه زحل، الذي يخرق السماوات السبع وينفذها فيُرى منها، وسُمِّيَ طارقاً لأنَّه يطرق ليلاً. والمقسَم عليه قوله: {إن كلُّ نفسٍ لَمَّا عليها حافظ}: يحفظ عليها أعمالها الصالحة والسيئة، وستُجازى بعملها المحفوظ عليها.
- AyatMeaning
- [4-1] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :﴿ وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِ﴾ ’’آسمان اور طارق کی قسم!‘‘پھر ﴿اَلطَّارِقُ﴾کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿النَّجْمُ الثَّاقِبُ﴾ یعنی روشن ستارہ جس کی روشنی آسمانوں میں سوراخ کر دیتی ہے، آر پار چھید بن جاتا ہے حتیٰ کہ زمین سے دکھائی دیتا ہے۔ مگر صحیح یہ ہے کہ یہ اسم جنس ہے جو تمام روشن ستاروں کو شامل ہے۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد ’’زحل‘‘ہے جو ساتوں آسمانوں کو چھید کر سوراخ کر دیتا ہے اور ان میں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اور اس کو ﴿اَلطَّارِقُ﴾اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ رات کے وقت نمودار ہوتا ہے۔ جس چیز کی قسم کھائی گئی ہے وہ ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿اِنْ كُ٘لُّ نَفْ٘سٍ لَّمَّا عَلَیْهَا حَافِظٌ﴾ ’’ہر متنفس پر نگہبان مقرر ہے۔‘‘جو نفس کے اچھے برے اعمال کو محفوظ کرتا ہے اور ہر نفس کو اس کے عمل کی جزا و سزا دی جائے گی جسے اس کے لیے محفوظ کر دیا گیا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [4-1
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF