Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 56
- SuraName
- تفسیر سورۂ واقعہ
- SegmentID
- 1557
- SegmentHeader
- AyatText
- {63 ـ 67} وهذا امتنانٌ منه على عباده؛ يدعوهم به إلى توحيدِهِ وعبادتِهِ والإنابةِ إليه؛ حيث أنعم عليهم بما يسَّره لهم من الحرث للزُّروع والثمار، فيخرجُ من ذلك من الأقوات والأرزاق والفواكه ما هو من ضروراتهم وحاجاتهم ومصالحهم التي لا يقدِرون أن يُحصوها، فضلاً عن شكرها وأداء حقِّها، فقرَّرهم بمنَّته، فقال: {أأنتُم تَزْرَعونَه أم نحنُ الزَّارِعونَ}؛ أي: أنتم أخرجْتُموه نباتاً من الأرض؟ أم أنتُم الذي نمَّيتموه؟ أم أنتم الذين أخرجتم سُنْبله وثمرَه حتى صار حبًّا حصيداً وثمراً نضيجاً؟ أم الله الذي انفرد بذلك وحدَه وأنعم به عليكم، وأنتم غايةُ ما تفعلون أن تحرُثوا الأرض، وتشقُّوها، وتُلْقوا فيها البذرَ، ثم لا علم عِندكم بما يكون بعد ذلك ولا قدرةَ لكم على أكثر من ذلك؟ ومع ذلك؛ فنبَّههم على أنَّ ذلك الحرثَ معرضٌ للأخطار لولا حفظُ الله وإبقاؤه بُلغةً لكم ومتاعاً إلى حين. فقال: {لو نشاء لجعلناه}؛ أي: الزرع المحروث وما فيه من الثمار {حُطاماً}؛ أي: فتاتاً متحطِّماً لا نفع فيه ولا رزق، {فظَلْتُمْ}؛ أي: فصرتُم بسبب جعله حطاماً بعد أن تعبتم فيه، وأنفقتم النفقات الكثيرة، {تَفَكَّهونَ}؛ أي: تندمون وتحسرون على ما أصابكم، ويزول بذلك فرحُكم وسرورُكم وتفكُّهكم، فتقولون: {إنَّا لَمُغْرَمونَ}؛ أي: إنَّا قد نقصنا وأصابتنا مصيبةٌ اجتاحَتْنا. ثم تعرفون بعد ذلك من أين أتيتُم، وبأيِّ سبب دُهيتم؟ فتقولون: {بل نحنُ محرومونَ}! فاحْمَدوا الله تعالى حيث زَرَعَه [اللَّهُ] لكم، ثم أبقاه وكمَّله لكم، ولم يرسلْ عليه من الآفات ما به تُحرمون من نفعِهِ وخيرِهِ.
- AyatMeaning
- [67-63] یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں پر احسان ہے جس کے ذریعے سے وہ انھیں اپنی توحید، اپنی عبادت، اور اپنی طرف رجوع کی دعوت دیتا ہے کہ اس نے ان کے لیے کھیتی باڑی اور باغات کو میسر کر کے انھیں نعمتوں سے نوازا ہے۔ اس کھیتی باڑی اور باغات سے خوراک، رزق اور پھل مہیا ہوتے ہیں جو ان کی ضرورت، حاجات اور ان کے مصالح میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کا شکر ادا کرنا اور ان کا حق ادا کرنا تو کجا، وہ ان نعمتوں کو شمار تک نہیں کر سکتے۔پس فرمایا:﴿ ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ﴾ یعنی کیا تم نے اس کو اگا کر زمین سے نکالا ہے؟ کیا تم نے اس کو نشوونما دی؟ کیا تم ہو جنھوں نے اس کے خوشوں اور اس کے پھل کو نکالا، یہاں تک کہ وہ تیار شکل میں اناج اور پکا ہوا پھل بن گیا؟ یا یہ اللہ تعالیٰ کی ہستی ہے جو یہ سب کچھ سر انجام دینے میں متفرد ہے اور اسی نے تمھیں ان نعمتوں سے نوازا ہے۔ تمھارے فعل کی غایت اور انتہا تو بس یہ ہے کہ تم زمین میں ہل چلاتے اور اسے پھاڑ دیتے ہو اور پھر اس میں بیج ڈال دیتے ہو، تمھیں کوئی علم نہیں کہ اس کے بعد کیا ہوتا ہے اور اس سے زیادہ پر تمھیں کوئی قدرت و اختیار نہیں، اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کو آگاہ فرمایا کہ کھیتی خطرات کی زد میں رہتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کر کے، تمھاری گزاران اور ایک مدت مقررہ تک استعمال کے لیے اسے باقی نہ رکھتا (تو یہ کھیتی کبھی محفوظ نہ رہتی۔) ﴿لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنٰهُ﴾’’ اور اگر ہم چاہتے تو اسے کردیتے۔‘‘ یعنی یہ کاشت کی گئی کھیتی اور اس کے اندر موجود پھل کو ﴿حُطَامًا﴾ ریزہ ریزہ کیا گیا چورا، جس میں کسی قسم کا کوئی فائدہ ہے نہ رزق کا کام دیتا ہے ﴿ فَظَلْتُمْ﴾ یعنی اس کے چورا اور بھس بنائے جانے کے سبب سے، اس کے بعد کہ تم نے اس میں بہت مشقت اٹھائی اور بہت زیادہ اخراجات برداشت کیے ، پھر تم رہ جاتے۔﴿ تَفَكَّهُوْنَ﴾ ندامت اٹھانے والے اور اس مصیبت پر حسرت زدہ ہو نے والے جو تم پر نازل ہوئی، تمھاری ساری فرحت، مسرت اور لذت زائل ہو جاتی اور تم کہہ اٹھتے : ﴿اِنَّا لَ٘مُغْرَمُوْنَ﴾ ’’کہ بلاشبہ ہم پر چٹی ڈال دی گئی۔‘‘ یعنی ہم نے نقصان اٹھایا، ہم پر ایسی مصیبت نازل ہوئی، جس نے ہمیں ہلاک کر ڈالا، پھر اس کے بعد تمھیں معلوم ہوتا کہ یہ مصیبت تم پر کہاں سے آئی اور کس سبب سے یہ آفت تم پرآن پڑی؟ پھر تم کہتے ﴿بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ﴾ ’’بلکہ ہم تو بالکل ہی محروم رہ گئے۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ کی حمد و ستائش بیان کرو کہ اس نے تمھارے لیے کھیتی اگائی، اسے باقی رکھا ۔اسے تمھارے لیے پایۂ تکمیل کو پہنچایا، اس پر کوئی آفت نہ بھیجی جس کی وجہ سے تم اس کے فائدے اور اس کی بھلائی سے محروم ہو جاتے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [67-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF