Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 53
- SuraName
- تفسیر سورۂ نجم
- SegmentID
- 1530
- SegmentHeader
- AyatText
- {32} ثم ذكر وصفَهم، فقال: {الذين يَجْتَنِبون كبائرَ الإثم والفواحشَ}؛ أي: يفعلون ما أمرهم اللهُ به من الواجبات، التي يكون تركُها من كبائر الذُّنوب، ويتركون المحرَّمات الكبار من الزِّنا وشرب الخمر وأكل الرِّبا والقتل ونحو ذلك من الذُّنوب العظيمة، {إلاَّ اللَّمم}: وهو الذُّنوب الصغارُ التي لا يصرُّ صاحبها عليها، أو التي يلمُّ العبدُ بها المرَّة بعد المرَّة على وجه الندرة والقلَّة؛ فهذه ليس مجرَّد الإقدام عليها مخرجاً للعبد من أن يكون من المحسنين؛ فإنَّ هذه مع الإتيان بالواجبات وترك المحرمات تدخُلُ تحت مغفرة الله التي وسعتْ كلَّ شيءٍ، ولهذا قال: {إنَّ ربَّك واسعُ المغفرةِ}: فلولا مغفرتُه؛ لهلكتِ البلادُ والعبادُ، ولولا عفوُه وحلمه؛ لسقطتِ السماء على الأرض، ولَمَا ترك على ظهرها من دابَّةٍ، ولهذا قال النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -: «الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، ورمضان إلى رمضان؛ مكفراتٌ لما بينهنَّ ما اجتُنِبَتِ الكبائر». وقوله: {هو أعلم بكم إذْ أنشأكُم من الأرضِ وإذْ أنتُم أجنَّةٌ في بطون أمَّهاتِكم}؛ أي: هو تعالى أعلم بأحوالكم كلِّها، وما جبلكم عليه من الضَّعف والخَوَر عن كثيرٍ مما أمركم الله به، ومن كثرة الدواعي إلى فعل المحرَّمات، وكثرة الجواذب إليها، وعدم الموانع القويَّة، والضعف موجودٌ مشاهدٌ منكم حين أخرجكم الله من الأرض، وإذ كنتم في بطونِ أمَّهاتكم، ولم يزل موجوداً فيكم، وإنْ كان الله تعالى قد أوجدَ فيكم قوَّةً على ما أمركم به. ولكنَّ الضعف لم يزلْ؛ فلعلمه تعالى بأحوالكم هذه؛ ناسبت الحكمةُ الإلهيَّة والجود الربانيُّ أن يتغمَّدكم برحمته ومغفرته وعفوه، ويغمرَكم بإحسانه، ويزيل عنكم الجرائم والمآثم، خصوصاً إذا كان العبدُ مقصودُه مرضاة ربِّه في جميع الأوقات، وسعيُه فيما يقرُبُ إليه في أكثر الآنات، وفراره من الذُّنوب التي يمقتُ بها عند مولاه، ثم تقع منه الفلتة بعد الفلتة؛ فإنَّ الله تعالى أكرم الأكرمين وأجود الأجودين، أرحم بعبادِهِ من الوالدةِ بولدِها؛ فلا بدَّ لمثل هذا أن يكون من مغفرة ربِّه قريباً، وأن يكونَ الله له في جميع أحوالِهِ مجيباً، ولهذا قال تعالى: {فلا تزكُّوا أنفسَكم}؛ أي: تخبرون الناس بطهارتها على وجه التمدُّح عندهم، {هو أعلم بمن اتَّقى}؛ فإنَّ التَّقوى محلُّها القلبُ، والله هو المطَّلع عليه، المجازي على ما فيه من برٍّ وتقوى، وأما الناسُ؛ فلا يغنون عنكم من الله شيئاً.
- AyatMeaning
- [32] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان محسنین کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىِٕرَ الْاِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ﴾ ’’جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں۔‘‘ یعنی وہ ان واجبات پر عمل کرتے ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا ہے جن کا ترک کرنا کبائر میں شمار ہوتا ہے، وہ بڑے بڑے محرمات کو ترک کرتے ہیں ، مثلاً: زنا، شراب نوشی، سود خوری، قتل ناحق اور دیگر بڑے بڑے گناہ۔ ﴿ اِلَّا اللَّمَمَ﴾ ’’الا یہ کہ کوئی صغیرہ گناہ (سرزد) ہو۔‘‘ اس سے مراد وہ چھوٹے چھوٹے گناہ ہیں جن پر بندہ مصر نہیں ہوتا یا بار بار ان گناہوں کا ارتکاب نہیں کرتا، ان صغیرہ گناہوں کا مجرد ارتکاب بندے کو محسنین کے زمرے سے نہیں نکالتا۔ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ، واجبات پر عمل کرنے، اور محرمات کو چھوڑنے سے اللہ تعالیٰ کی مغفرت کے تحت داخل ہو جاتے ہیں، جو ہر چیز پر سایہ کناں ہے ۔اس لیے فرمایا: ﴿ اِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْ٘مَغْفِرَةِ﴾ ’’بے شک آپ کا رب بڑی وسیع مغفرت والا ہے۔‘‘ پس اگر اللہ تعالیٰ کی مغفرت نہ ہوتی تو تمام روئے زمین اور بندے تباہ ہو جاتے، اگر اس کا عفو و حلم نہ ہوتا توآسمان زمین پر آگرتا اور روئے زمین پر کسی جان دار کو نہ چھوڑتا۔ بنابریں نبی ٔاکرم e نے فرمایا: ’’پانچوں نمازیں، جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک، ان کے درمیان ہونے والے تمام (صغیرہ) گناہوں کا کفارہ ہیں، اگر کبائر سے اجتناب کیا جائے۔‘‘ (صحیح مسلم، الطہارۃ، باب الصلوات الخمس والجمعۃ إلی الجمعۃ ......، حدیث: 233) ﴿ هُوَ اَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّةٌ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ﴾ ’’وہ تمھیں (اس وقت سے) بخوبی جانتا ہے جب اس نے تمھیں زمین سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں بچے تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ تمھارے احوال، تمھاری جبلتوں کو جو اس نے پیدا کی ہیں، خوب جانتا ہے ۔اللہ تعالیٰ نے تمھیں جو حکم دیا ہے ان میں سے بہت سے احکام کی تعمیل میں تمھاری کمزوری اور سستی کو، محرمات کے ارتکاب پر آمادہ کرنے والے دواعی کی کثرت کو، ان محرمات کی طرف راغب کرنے والے جذبات کو، اور محرمات کے ارتکاب کی راہ میں حائل ہونے والے موانع کے عدم وجود کو زیادہ جانتا ہے۔ تمھارے اندر کمزوری موجود ہے جس کا مشاہدہ اس وقت ہوا جب اللہ تعالیٰ نے تمھیں جس زمین سے نکالا اور جب تم اپنی ماؤ ں کے پیٹوں میں تھے اور یہ کمزوری تمھارے اندر ہمیشہ موجود رہی۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں ایک چیز کا حکم دیا اگرچہ اس کی تعمیل کے لیے اس نے تمھارے اندر قوت رکھی مگر پھر بھی کمزوری تمھارے اندر موجود رہی۔ پس اس بنا پر کہ اللہ تعالیٰ تمھارے ان احوال کا علم رکھتا ہے، حکمت الٰہی اور جُودِ ربّانی کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ اپنی رحمت و مغفرت، اپنے عفو و درگزر اور اپنے احسان سے ڈھانپ لے اور تم سے تمام جرائم اور گناہوں کو دور کر دے۔ خاص طور پر جبکہ ہر وقت بندے کا مقصد اپنے رب کی رضا کا حصول، ہر آن ایسے اعمال میں کوشش جو اس کے قریب کرتے ہیں اور ایسے گناہوں سے فرار جو اس کے آقا کی ناراضی کا باعث بنتے ہیں ، پھر اس سے لغزش صادر ہوجائے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا کریم اور سب سے بڑا جواد ہے وہ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ رحیم ہے جتنی ماں اپنے بچے پر ہوتی ہے۔ پس اس قسم کے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے رب کی مغفرت کے قریب رہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کے تمام احوال میں اس کی دعائیں قبول کرے۔ بنابریں فرمایا :﴿ فَلَا تُزَؔكُّـوْۤا اَنْفُسَكُمْ﴾ ’’لہٰذا تم اپنے آپ کی پاکیزگی بیان نہ کرو۔‘‘ یعنی مدح کے حصول کی خواہش کی بنا پر لوگوں کو اپنے نفس کی طہارت کی خبر نہ دیتے پھرو ﴿ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّ٘قٰى﴾ ’’وہ اسے (بھی) خوب جانتا ہے جس نے تقویٰ اختیا رکیا۔‘‘ تقویٰ کا مقام دل ہے، اللہ تعالیٰ اس سے مطلع ہے ۔دل کے اندر جو نیکی، بدی یا تقویٰ موجود ہے، اللہ تعالیٰ اس کی جزا دے گا، رہے لوگ تو وہ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں تمھارے کام نہیں آ سکتے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [32]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF