Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
1
SuraName
تفسیر سورۂ فاتحہ
SegmentID
1
SegmentHeader
AyatText
{2} {الحمد لله} هو: الثناء على الله بصفات الكمال، وبأفعاله الدائرة بين الفضل والعدل، فله الحمد الكامل بجميع الوجوه. {رب العالمين} الربُّ: هو المربي جميع العالمين، وهم من سوى الله بخلقه لهم، وإعداده لهم الآلات، وإنعامه عليهم بالنعم العظيمة، التي لو فقدوها لم يمكن لهم البقاء، فما بهم من نعمة فمنه تعالى. وتربيته تعالى لخلقه نوعان: عامة وخاصة: فالعامة هي: خلقه للمخلوقين ورزقهم وهدايتهم لما فيه مصالحهم التي فيها بقاؤهم في الدنيا، والخاصة: تربيته لأوليائه، فيربيهم بالإيمان، ويوفقهم له، ويكملهم ، ويدفع عنهم الصوارف والعوائق الحائلة بينهم وبينه. وحقيقتها: تربية التوفيق لكل خير والعصمة من كل شر، ولعل هذا المعنى هو السرُّ في كون أكثر أدعية الأنبياء بلفظ الربِّ، فإن مطالبهم كلها داخلة تحت ربوبيته الخاصة؛ فدل قوله: {رب العالمين} على انفراده بالخلق، والتدبير، والنعم، وكمال غناه، وتمام فقر العالمين إليه بكل وجه واعتبار.
AyatMeaning
[2] ﴿اَلْحَمْدُلِلّٰہِ﴾ یہ اللہ تعالیٰ کی صفات کمال اور اس کے ان افعال کی ثنا ہے جو فضل و عدل کے درمیان دائر ہیں۔ پس ہر پہلو سے کامل حمد کا مالک وہی ہے۔ ﴿رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾ ’’جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘ ﴿رَبِّ﴾ وہ ہستی ہے جو تمام جہانوں کی مربی ہے۔ ﴿الْعَالَمِیْن﴾ سے مراد اللہ تعالیٰ کے سوا تمام مخلوق ہے۔ پہلے اس نے اس کو پیدا کیا، ان کے لیے ان کی زندگی کا سروسامان مہیا کیا اور پھر انھیں اپنی ان عظیم نعمتوں سے نوازا کہ اگر وہ نہ ہوتیں تو ان کے لیے زندہ رہنا ممکن نہ ہوتا۔ پس مخلوق کے پاس جو بھی نعمت ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کردہ ہے۔ مخلوق کے لیے اللہ تعالیٰ کی تربیت (پرورش کرنے) کی دو قسمیں ہیں: (۱) تربیت عامہ (۲) تربیت خاصہ تربیت عامہ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کو پیدا کیا، ان کو رزق بہم پہنچایا اور ان مفادات و مصالح کی طرف ان کی راہ نمائی کی جن میں ان کی دنیاوی زندگی کی بقا ہے۔ تربیت خاصہ وہ تربیت ہے جو اس کے اولیاء کے لیے مخصوص ہے پس وہ ایمان کے ذریعے سے ان کی تربیت کرتا ہے، انھیں ایمان کی توفیق سے نوازتا اور ان کی تکمیل کرتا ہے وہ ان سے ان تمام امور کو دور کرتا ہے جو راہ حق پر چلنے سے انھیں باز رکھتے ہیں اور ان تمام رکاوٹوں کو ہٹاتا ہے جو ان کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان حائل ہوتی ہیں۔ تربیت خاصہ کی حقیقت یہ ہے کہ اس سے ہر بھلائی کی توفیق ملتی اور ہر برائی سے حفاظت نصیب ہوتی ہے۔ شاید یہی معنی انبیائے کرام oکی دعاؤں کا سر نہاں ہے کہ ان میں اکثر ’’رب‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے کیونکہ انبیائے کرام کی فریادیں تمام کی تمام اللہ تعالیٰ کی ربوبیت خاصہ کے تحت آتی ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے تمام مخلوق کو تخلیق کیا ہے۔ وہ اکیلا ہی ان کی تدبیر کرتا ہے اور اسے کمال بے نیازی حاصل ہے اور تمام عالم ہر پہلو اور ہر اعتبار سے اس کا محتاج ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[2]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List