Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 39
- SuraName
- تفسیر سورۂ زمر
- SegmentID
- 1347
- SegmentHeader
- AyatText
- {71} لما ذَكَرَ تعالى حُكْمَه بين عبادِهِ الذين جَمَعَهم في خلقه ورزقِهِ وتدبيرِهِ واجتماعهم في موقف القيامة؛ فرَّقَهم تعالى عند جزائِهِم كما افترقوا في الدُّنيا بالإيمان والكفرِ والتقوى والفجور، فقال: {وسيقَ الذين كَفَروا إلى جَهَنَّمَ}؛ أي: سوقاً عنيفاً، يُضربون بالسياط الموجعة من الزَّبانيةِ الغلاظِ الشدادِ، إلى شرِّ محبسٍ وأفظع موضع، وهي جهنَّم، التي قد جَمَعَتْ كلَّ عذاب، وحَضَرها كلُّ شقاءٍ، وزال عنها كلُّ سرورٍ؛ كما قال تعالى: {يَوْمَ يُدَعُّونَ إلى نارِ جَهَنَّم دعًّا}؛ أي: يُدفعون إليها دفعاً، وذلك لامتناعهم من دخولِها ويُساقون إليها، {زمراً}؛ أي: فرقاً متفرِّقة، كلُّ زمرة مع الزمرةِ التي تناسب عَمَلها وتشاكِلُ سَعْيَها، يلعنُ بعضُهم بعضاً ويبرأ بعضُهم من بعضٍ، {حتى إذا جاؤوها}؛ أي: وصلوا إلى ساحتها، {فُتِحَتْ}: لهم؛ أي: لأجلهم {أبوابُها}: لقدومِهم وقرى لنزولهم، {وقال لهم خَزَنَتُها}: مهنِّين لهم بالشقاءِ الأبديِّ والعذاب السرمديِّ، وموبِّخين لهم على الأعمال التي أوصلتْهم إلى هذا المحلِّ الفظيع: {ألم يأتِكُمْ رُسُلٌ منكم}؛ أي: من جِنْسِكُم، تعرِفونهم وتعرِفون صِدْقَهم، وتتمكَّنون من التلقِّي عنهم، {يَتْلونَ عليكم آياتِ ربِّكُم}: التي أرْسَلَهم الله بها، الدالَّةُ على الحقِّ اليقين بأوضح البراهين، {ويُنذِرونَكم لقاءَ يومِكُم هذا}؛ أي: وهذا يوجِبُ عليكم اتِّباعهم والحَذر من عذابِ هذا اليوم باستعمال تَقْواه، وقد كانت حالُكم بخلافِ هذه الحال، {قالوا}: مقرِّين بذنبهم وأنَّ حُجَّةَ الله قامتْ عليهم: {بلى}: قد جاءتْنا رسُلُ ربِّنا بآياتِهِ وبيناتِهِ، وبيَّنوا لنا غايةَ التبيينِ، وحذَّرونا من هذا اليوم. {ولكنْ حَقَّتْ كلمةُ العذابِ على الكافرينَ}؛ أي: بسبب كفرِهم وَجَبَتْ عليهم كلمةُ العذابِ التي هي لكلِّ مَنْ كَفَرَ بآيات الله وجَحَدَ ما جاءتْ به المرسلونَ، فاعْتَرَفوا بذَنْبِهم وقيام الحجَّةِ عليهم.
- AyatMeaning
- [71] اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کا ذکر فرمایا جن کو اس نے تخلیق، رزق اور تدبیر میں اکٹھا کیا، دنیا کے اندر وہ سب اکٹھے رہے، قیامت کے روز بھی اکٹھے ہوں گے مگر ان کی جزا کے وقت ان کے درمیان اسی طرح تفریق کر دی جائے گی جس طرح دنیا میں ایمان اور کفر، تقویٰ اور فسق و فجور کے اعتبار سے ان کے درمیان فرق تھا ، چنانچہ فرمایا: ﴿وَسِیْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ ﴾ ’’اور جن لوگوں نے کفر کیا انھیں جہنم کی طرف ہانکا جائے گا۔‘‘ یعنی کافروں کو نہایت سختی سے جہنم کی طرف ہانکا جائے گا۔ انتہائی سخت فرشتے کوڑوں سے مارتے ہوئے، بہت برے قید خانے، بدترین جگہ یعنی جہنم کی طرف لے جائیں گے۔ جہاں ہر قسم کا عذاب جمع ہو گا اور ہر قسم کی بدبختی موجود ہو گی۔ جہاں ہر سرور زائل ہو جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یَوْمَ یُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا﴾ (الطور: 52؍13) ’’جس روز انھیں آتش جہنم کی طرف دھکیل دھکیل کر لے جایا جائے گا۔‘‘ یعنی ان کو دھکے دے کر جہنم میں پھینکا جائے گا کیونکہ وہ جہنم میں داخل ہونے سے مزاحمت کریں گے، ان کو جہنم کی طرف ہانکا جائے گا۔ ﴿زُمَرًا ﴾ متفرق جماعتوں کی صورت میں ہرگروہ اس گروہ کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ اس کے اعمال مناسبت رکھتے ہوں گے اور جن کے کرتوت ایک دوسرے کے مشابہ ہوں گے۔ وہ ایک دوسرے کو لعنت ملامت اور ایک دوسرے سے براء ت اور بیزاری کا اظہار کریں گے۔ ﴿حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا ﴾ یعنی جب جہنم کے قریب پہنچیں گے ﴿فُتِحَتْ﴾ ’’کھول دیے جائیں گے‘‘ ان کے لیے یعنی ان کی خاطر ﴿اَبْوَابُهَا ﴾ ’’اس کے دروازے۔‘‘ ان کی آمد اور مہمانی کرتے ہوئے جہنم کے دروازے کھولے جائیں گے۔ ﴿وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَاۤ ﴾ جہنم کے داروغے ابدی بدبختی اور سرمدی عذاب کی مبارک دیں گے اور ان اعمال پر، جن کے سبب سے وہ اس بدترین جگہ پر پہنچے، انھیں زجروتوبیخ کرتے ہوئے کہیں گے: ﴿اَلَمْ یَ٘اْتِكُمْ رُسُلٌ مِّؔنْكُمْ ﴾ ’’کیا تمھارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے۔‘‘ یعنی تمھاری جنس میں سے، جنھیں تم پہچانتے اور ان کی صداقت کو خوب جانتے تھے اور تم ان سے ہدایت حاصل کر سکتے تھے؟ ﴿یَتْلُوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ رَبِّكُمْ ﴾ ’’وہ تم کو تمھارے رب کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے۔‘‘ جن آیات کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان انبیاء و مرسلین کو مبعوث فرمایا تھا جو روشن ترین دلائل و براہین کے ذریعے سے حق الیقین پر دلالت کرتی تھیں۔ ﴿وَیُنْذِرُوْنَكُمْ۠ لِقَآءَ یَوْمِكُمْ هٰؔذَا ﴾ ’’اور وہ تمھیں اس دن کے پیش آنے (ملاقات) سے ڈراتے تھے۔‘‘ اور یہ چیز اس دن کے ڈر کو مد نظر رکھتے ہوئے تمھارے ان رسولوں کی اتباع اور اس دن کے عذاب سے بچنے کی موجب تھی، مگر تمھارا حال اس مطلوبہ حال کے بالکل برعکس تھا۔ ﴿قَالُوْا ﴾ وہ اپنے گناہوں اور اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہونے کا اعتراف و اقرار کرتے ہوئے کہیں گے: ﴿بَلٰى ﴾ کیوں نہیں! ہمارے پاس ہمارے رب کے رسول واضح دلائل اور نشانیوں کے ساتھ آئے، انھوں نے ان نشانیوں کو ہمارے سامنے پوری طرح واضح کر دیا تھا اور انھوں نے ہمیں آج کے دن سے ڈرایا تھا ﴿وَلٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْ٘كٰفِرِیْنَ ﴾ ’’لیکن عذاب کا حکم (وعدہ) کافروں پر ثابت ہوکر رہا۔‘‘ یعنی ان کے کفر کے سبب سے ان پر عذاب واجب ہو گیا۔ یہ عذاب ہر اس شخص کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتا ہے اور اس چیزکو جھٹلاتا ہے جسے لے کر انبیاء ورسل مبعوث ہوئے۔ پس یہ کفار اپنے گناہوں اور اللہ تعالیٰ کی حجت کے قائم ہونے کا اعتراف کریں گے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [71]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF