Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
34
SuraName
تفسیر سورۂ سبا
SegmentID
1244
SegmentHeader
AyatText
{29} فممَّا اقترحوه استعجالُهم العذابَ الذي أنْذَرَهم به، فقال: {ويقولونَ متى هذا الوعدُ إن كنتُم صادقينَ}: وهذا ظلمٌ منهم؛ فأيُّ ملازمة بين صدقِهِ وبين الإخبار بوقت وقوعِهِ؟! وهل هذا إلاَّ ردٌّ للحقِّ وسفهٌ في العقل؟! أليس النذير في أمرٍ من أحوال الدُّنيا لو جاء قوماً يعلمون صدقَه ونُصحه ولهم عدوٌّ ينتهزُ الفرصة منهم ويعدُّ لهم، فقال لهم: تركتُ عدوَّكم قد سار يريد اجتِياحَكُم واستئصالَكم؛ فلو قال بعضُهم: إن كنتَ صادقاً؛ فأخبِرْنا بأيَّةِ ساعةٍ يصل إلينا؟ وأين مكانَه الآن؟ فهل يعدُّ هذا القائل عاقلاً أم يُحكم بسفهِهِ وجنونِهِ؟! هذا والمخبر يمكن صدقُهُ وكذبُهُ، والعدوُّ قد يبدو له غيرهم وقد تنحلُّ عزيمته، وهم قد يكون بهم مَنَعَةٌ يدافعون بها عن أنفسهم؛ فكيفَ بمن كذَّبَ أصدقَ الخلقِ المعصوم في خبره، الذي لا ينطِقُ عن الهوى بالعذاب اليقين، الذي لا مَدْفَعَ له ولا ناصر منه، أليس ردُّ خبرِهِ بحجَّة عدم بيان وقت وقوعِهِ من أسفه السفه؟!
AyatMeaning
[29] انھوں نے جن چیزوں کا مطالبہ کیا تھا ان میں سے ایک عذاب کے جلد آنے کا مطالبہ تھا جس سے انھیں ڈرایا گیا تھا۔ فرمایا: ﴿وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰؔذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰؔدِقِیْنَ ﴾ ’’اور کہتے ہیں، اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب وقوع پذیر ہو گا؟‘‘ یہ مطالبہ ان کی طرف سے محض ظلم تھا کیونکہ رسول کی صداقت اور اس وعدے کے پورا ہونے کے وقت سے آگاہ کرنے میں کون سا تلازم ہے؟ کیا یہ حق کو ٹھکرانے اور حماقت و سفاہت کے سوا کچھ اور ہے؟ کیا دنیا کے کسی معاملے میں ڈرانے والا کوئی شخص اگر ایسے لوگوں کے پاس آئے جو اس کی صداقت اور خیرخواہی کو جانتے ہیں اور ان کا ایک دشمن بھی ہے جو ان پر حملہ کرنے کے لیے تیار اور اس کے لیے موقع کا متلاشی ہے، تو یہ شخص ان لوگوں کے پاس آ کر کہتا ہے: ’’میں تمھارے دشمن کو اس حال میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ وہ روانہ ہو چکا ہے وہ تمھیں نیست و نابود کرنا چاہتا ہے۔‘‘ اگر ان میں سے بعض لوگ کہیں: ’’اگر تو سچا ہے تو ہمیں بتا کہ کس وقت وہ ہمارے پاس پہنچے گا اور اس وقت وہ کہاں ہے؟‘‘ کیا یہ سوال کرنے والا شخص عقل مند شمار کیا جائے گا یا اس پر سفاہت اور پاگل پن کا حکم لگایا جائے گا؟ خبر دینے والا سچا یا جھوٹا ہوسکتا ہے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دشمن کا ارادہ کسی اور طرف کا ہو، یہ بھی ممکن ہے کہ دشمن اپنا ارادہ ترک کر دے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کسی مضبوط قلعے میں ہوں جہاں وہ اس دشمن سے اپنی مدافعت کر سکتے ہوں۔ تب وہ اس شخص کو کیوں کر جھٹلا سکتے ہیں جو مخلوق میں سب سے زیادہ سچ بولنے والا ہے، جو اپنی خبر میں ہر غلطی سے پاک ہے، جو اس آنے والے یقینی عذاب کے بارے میں اپنی خواہش نفس سے کچھ نہیں کہتا، اس عذاب سے بچنے کے لیے کوئی پناہ گاہ ہے نہ اس سے بچانے والا کوئی مددگار ہے۔ کیا اس شخص کی خبر کو محض اس لیے رد کرنا کہ اس عذاب کے وقوع کا وقت نہیں بتایا گیا، سب سے بڑی حماقت نہیں!
Vocabulary
AyatSummary
[29]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List