Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1221
SegmentHeader
AyatText
{45} هذه الأشياء التي وصف الله بها رسولَه محمداً - صلى الله عليه وسلم - هي المقصود من رسالتِهِ وزبدتها وأصولها التي اختصَّ بها، وهي خمسةُ أشياء: أحدها: كونُه {شاهداً}؛ أي: شاهداً على أمته بما عملوه من خيرٍ وشرٍّ؛ كما قال تعالى: {لِتكونوا شهداءَ على الناس ويكون الرسولُ عليكم شهيداً}، {فكيف إذا جئنا من كلِّ أمةٍ بشهيدٍ [وجئنا بك على هؤلاء شهيداً]}: فهو - صلى الله عليه وسلم - شاهدُ عدل مقبول. الثاني والثالث: كونه {مبشِّراً ونذيراً}: وهذا يستلزم ذكر المبشَّر والمنذَر وما يبشَّر به ويُنْذَرُ والأعمال الموجبة لذلك: فالمبشَّر هم المؤمنون المتقون، الذين جمعوا بين الإيمان والعمل الصالح وترك المعاصي، لهم البُشرى في الحياة الدنيا بكل ثواب دنيويٍّ ودينيٍّ رُتِّبَ على الإيمان والتقوى، وفي الأخرى بالنعيم المقيم، وذلك كلُّه يستلزم ذكر تفصيل المذكور من تفاصيل الأعمال وخصال التقوى وأنواع الثواب. والمنذَر هم المجرمون الظالمون، أهلُ الظلم والجهل، لهم النذارةُ في الدنيا من العقوبات الدنيويَّة والدينيَّة المرتَّبة على الجهل والظلم، وفي الأخرى بالعقاب الوبيل والعذاب الطويل. وهذه الجملة تفصيلُها ما جاء به - صلى الله عليه وسلم - من الكتاب والسنَّة المشتمل على ذلك.
AyatMeaning
[45] یہ صفات گرامی جن سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول محمد مصطفیٰ e کو موصوف کیا ہے، آپ کی رسالت کا مقصود و مطلوب اور اس کی بنیاد ہیں، جن سے آپ کو مختص کیا گیا اوروہ پانچ چیزیں ہیں: (۱) ﴿شَاهِدًا ﴾ یعنی آپ کا اپنی امت کے اچھے اور برے اعمال پر گواہ ہونا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لِّتَكُ٘وْ٘نُوْا شُهَدَآءَؔ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُ٘وْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا ﴾ (البقرہ:2؍143) ’’تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَكَـیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُ٘لِّ اُمَّؔةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًا﴾ (النساء:4؍41) ’’پس کیاحال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ کو بلائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ کے طور پر طلب کریں گے۔‘‘ (۳،۲) ﴿مُبَشِّ٘رًا وَّنَذِیْرًا﴾ یہ مُبَشَّر اور مُنْذَر کے ذکر کو ، نیز جس چیزکی خوشخبری دی جائے اور جس سے ڈرایا جائے اور انذار وتبشیر والے اعمال کے ذکر کو مستلزم ہے۔ پس (اَلْمُبَشَّرُ) ’’جس کو خوشخبری دی گئی ہو‘‘ سے مراد اہل ایمان اور اہل تقویٰ لوگ ہیں جنھوں نے ایمان اور عمل صالح کو جمع اور معاصی کو ترک کیا ہے۔ ان کے لیے دنیا ہی میں ہر قسم کے دینی اور دنیاوی ثواب کی بشارت ہے جو ایمان اور تقویٰ پر مترتب ہوتا ہے اور آخرت میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ہیں۔ یہ سب کچھ اعمال کی تفاصیل تقویٰ کے خصائل اور ثواب کی اقسام کے ذکر کو مستلزم ہے۔ (اَلْمُنْذَرُ) سے مراد مجرم، ظالم اور جاہل لوگ ہیں، جن کے لیے اس دنیا میں دینی اور دنیاوی عقوبات کے ذریعے سے ڈرانا ہے جو ظلم اور جہالت پر مترتب ہوتی ہیں اور آخرت میں ہمیشہ رہنے والا دردناک عذاب ہو گا۔ رسول اللہe جو کتاب وسنت لائے ہیں یہ جملہ تفاصیل اسی پر مشتمل ہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[45]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List