Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
29
SuraName
تفسیر سورۂ عنکبوت
SegmentID
1157
SegmentHeader
AyatText
{65 ـ 66} ثم ألزم تعالى المشركين بإخلاصهم لله في حال الشدَّة عند ركوب البحر وتلاطُم أمواجه وخوفِهِم الهلاك؛ يتركون إذاً أندادَهم، ويخلِصون الدُّعاء لله وحدَه لا شريك له، فلمَّا زالتْ عنهم الشدةُ ـ ونجَّاهم من أخلصوا له الدُّعاء إلى البرِّ ـ أشركوا به مَنْ لا نجَّاهم من شدَّة، ولا أزال عنهم مشقَّة؛ فهلاَّ أخلصوا لله الدعاءَ في حال الرخاء والشدة واليُسر والعُسر؛ ليكونوا مؤمنين به حقًّا، مستحقِّين ثوابه، مندفعاً عنهم عقابه، ولكن شركهم هذا بعد نعمتنا عليهم بالنجاة من البحر ليكونَ عاقبتُهُ كفر ما آتيناهم، ومقابلة النعمة بالإساءة، وليكملوا تمتُّعهم في الدُّنيا، الذي هو كتمتُّع الأنعام، ليس لهم همٌّ إلا بطونُهم وفروجُهم. {فسوف يعلمونَ}: حين ينتقِلون من الدُّنيا إلى الآخرة شدَّة الأسف وأليم العقوبة.
AyatMeaning
[65، 66] پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے خلاف الزامی دلیل دیتے ہوئے فرمایا کہ جب وہ سمندر میں کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو موجوں کے تلاطم اور انتہائی شدت کے وقت ہلاکت کے خوف سے اپنے خود ساختہ معبودوں کو پکارنا چھوڑ دیتے ہیں اور خالص اللہ تعالیٰ کو پکارنے لگتے ہیں جو ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ جب یہ شدت اور مصیبت ختم ہو جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ، جس کو انھوں نے اخلاص کے ساتھ پکارا تھا، ان کو بچا کر ساحل پر لے آتا ہے تو وہ ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیتے ہیں جنھوں نے ان کو طوفان کی مصیبت سے نجات دی نہ ان سے مشقت کو دور کیا۔ وہ سختی اور نرمی ، تنگی اور آسانی دونوں حالتوں میں خالص اللہ تعالیٰ کو کیوں نہیں پکارتے تاکہ وہ حقیقی مومنین کے زمرے میں شامل ہو کر اللہ تعالیٰ کے ثواب کے مستحق بن سکیں اور اس کے عذاب سے بچ سکیں؟ مگر سمندر سے نجات کی نعمت کے بعد ان کا شرک کرنا ہماری عنایات کے مقابلے میں کفر اور ہماری نعمت کے مقابلے میں برائی کا ارتکاب ہے۔ تو وہ اس دنیا سے خوب فائدہ اٹھا لیں جیسے چوپائے فائدہ اٹھاتے ہیں جن کا مطمح نظر بطن و فرج کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ ﴿فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ ﴾ ’’عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا۔‘‘ جب وہ اس دنیا سے آخرت کی طرف منتقل ہوں گے اس وقت انھیں معلوم ہو گا کہ شدت غم اور دردناک عذاب کیا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[65،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List