Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
29
SuraName
تفسیر سورۂ عنکبوت
SegmentID
1156
SegmentHeader
AyatText
{61 ـ 63} هذا استدلالٌ على المشركين المكذِّبين بتوحيد الإلهية والعبادة، وإلزامٌ لهم بما أثبتوه من توحيد الرُّبوبية؛ فأنتَ لو {سألتَهم مَنْ خلق السمواتِ والأرضَ}؟ ومَنْ نزَّل من السماء ماءً فأحيا به الأرض بعد موتها؟ ومن بيدِهِ تدبير جميع الأشياء؟ {ليقولنَّ: الله} وحدَه، ولاعترفوا بعجز الأوثان ومَنْ عَبَدوه مع الله على شيء من ذلك! فاعْجَبْ لإفكهم وكذِبِهم وعُدولهم إلى مَنْ أقرُّوا بعجزه وأنه لا يستحقُّ أن يدبِّرَ شيئاً! وستجِلُّ عليهم لعدم العقل، وأنَّهم السفهاء ضعفاء الأحلام! فهل تجد أضعف عقلاً وأقلَّ بصيرةً ممَّن أتى إلى حجر أو قبر ونحوه ـ وهو يدري أنَّه لا ينفعُ ولا يضرُّ ولا يخلقُ ولا يرزقُ ـ، ثم صرف له خالصَ الإخلاص وصافي العبوديَّة، وأشركه مع الربِّ الخالق الرازق النافع الضار؟! وقل: الحمدُ لله الذي بيَّن الهدى من الضلال، وأوضح بطلان ما عليه المشركون؛ ليحذره الموفَّقون. وقل: الحمدُ لله الذي خَلَقَ العالمَ العلويَّ والسفليَّ، وقام بتدبيرهم ورزقِهِم، وبسطَ الرزقَ على مَنْ يشاء، وضيَّقه على من يشاء حكمةً منه، ولعلمه بما يُصْلِحُ عباده، وما ينبغي لهم.
AyatMeaning
[63-61] ان آیات کریمہ میں مشرکین کے خلاف، جو توحید الوہیت اور توحید عبادت کی تکذیب کرتے ہیں… توحید ربوبیت کے ذریعے سے، جس کا وہ اقرار کرتے ہیں..... الزامی استدلال کیا گیا ہے۔ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ زمین اور آسمان کو کس نے پیدا کیا ہے؟ کون ہے جو آسمان سے پانی برساتا ہے ، پھر اس کے ذریعے سے زمین کے مرنے کے بعد اس کو زندگی عطا کرتا ہے اور کون ہے جس کے ہاتھ میں تمام کائنات کی تدبیر ہے؟ ﴿لَیَقُوْلُ٘نَّ اللّٰهُ ﴾ تو وہ جواب دیں گے کہ اکیلے اللہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ ان تمام امور میں بتوں اور خود ساختہ معبودوں کی، جن کی وہ عبادت کرتے ہیں، بے بسی کا اعتراف کریں گے۔ ان کے جھوٹ اور بہتان طرازی پر تعجب کیجیے کہ وہ خود ساختہ معبودوں کی عاجزی اور بے بسی کا اقرار کرتے ہیں کہ وہ کسی چیز کی تدبیر کرنے کے مستحق نہیں بایں ہمہ وہ ان کی عبادت کی طرف مائل ہیں۔ آپ ان کو لوگوں کی اس فہرست میں لکھ دیجیے جن میں عقل معدوم ہے، جو بے وقوف اور ضعیف العقل ہیں۔ کیا آپ کسی کو اس شخص سے زیادہ کم عقل اور بے بصیرت پائیں گے جو اپنی حاجت روائی کے لیے کسی پتھر کے بت یا قبر کے پاس آتا ہے حالانکہ اسے علم ہے کہ وہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان؟ جو تخلیق پر قادر ہیں نہ رزق رسانی پر؟ پھر ان کے لیے عبادت کو خالص کرتے ہیں اور انھیں اپنے رب کا شریک بنا دیتے ہیں جو خالق و رزاق اور نفع و نقصان کا مالک ہے۔ آپ کہہ دیجیے کہ ہر قسم کی حمد و ستائش اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے ہدایت اور گمراہی کو کھول کھول کر بیان کر دیا اور مشرکین کے موقف کا بطلان واضح کر دیا تاکہ اہل ایمان اس سے بچے رہیں۔ آپ کہہ دیجیے کہ ہر قسم کی حمدوستائش کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے عالم علوی اور عالم سفلی کو تخلیق فرمایا، جو ان کی تدبیر کرتا ہے، جو ان کو رزق بہم پہنچاتا ہے، جسے چاہتا ہے رزق میں کشادگی عطا کرتا ہے اور جس پر چاہتا ہے رزق کو تنگ کر دیتا ہے یہ اس کی حکمت پر مبنی ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ اس کے بندوں کے لیے درست اور مناسب کیا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[63-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List