Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
27
SuraName
تفسیر سورۂ نمل
SegmentID
1105
SegmentHeader
AyatText
{65} يخبر تعالى أنه المنفردُ بعلم غيب السماواتِ والأرض؛ كقوله تعالى: {وعنده مفاتِحُ الغيبِ لا يَعْلَمُها إلاَّ هو ويَعْلَمُ ما في البرِّ والبحرِ وما تسقُطُ من ورقةٍ إلاَّ يعلمُها ولا حبَّةٍ في ظلمات الأرضِ ولا رطبٍ ولا يابس إلاَّ في كتابٍ مبين}، وكقوله: {إنَّ الله عندَه علمُ الساعةِ وينزِّلُ الغيثَ ويعلم ما في الأرحام ... } إلى آخر السورة؛ فهذه الغيوب ونحوها اختصَّ الله بعلمِها، فلم يعلَمْها مَلَكٌ مقرَّب ولا نبيٌّ مرسلٌ، وإذا كان هو المنفردُ بعلم ذلك، والمحيط علمه بالسرائر والبواطن والخفايا؛ فهو الذي لا تنبغي العبادة إلاَّ له. ثم أخبر تعالى عن ضَعْفِ علم المكذِّبين بالآخرة، منتقلاً من شيء إلى ما هو أبلغ منه، فقال: {وما يشعُرونَ}؛ أي: وما يدرون {أيانَ يُبْعَثونَ}؛ أي: متى البعث والنشور والقيام من القبور؛ أي: فلذلك لم يستعدوا.
AyatMeaning
[65] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ صرف وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کے غیب کا علم رکھتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُهَاۤ اِلَّا هُوَ١ؕ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْـبَرِّ وَالْبَحْرِ١ؕ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ اِلَّا یَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِیْ ظُلُمٰؔتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَّلَا یَ٘ابِسٍ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ﴾ (الانعام: 6؍59) ’’اور اسی کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں ، اس کے سوا انھیں کوئی نہیں جانتا، جو کچھ بروبحر میں ہے وہ سب جانتا ہے، کوئی پتا نہیں جھڑتا مگر وہ اس کے علم میں ہوتا ہے۔ کوئی تر اور کوئی سوکھی چیز نہیں مگر ایک واضح کتاب میں درج ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ١ۚ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ١ۚ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ١ؕ وَمَا تَدْرِیْ نَ٘فْ٘سٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا١ؕ وَمَا تَدْرِیْ نَ٘فْ٘سٌۢ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ﴾ (لقمان: 31؍34) ’’قیامت کی گھڑی کا اللہ ہی کو علم ہے، وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے، کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرنے والا ہے اور کوئی متنفس یہ نہیں جانتا کہ اسے کس سرزمین میں موت آئے گی بے شک اللہ ہی جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ اس قسم کے تمام غیوب کے علم کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ مختص کیا ہے۔ پس کوئی مقرب فرشتہ یا نبی بھی ان کو نہیں جانتا اور چونکہ وہ اکیلا غیب کا علم رکھتا ہے، اس کا علم تمام بھیدوں ، باطنی اور خفیہ امور کا احاطہ كيے ہوئے ہے اس لیے اس کے سوا کوئی ہستی عبادت کے لائق نہیں ۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آخرت کی تکذیب کرنے والوں کے ضعف علم کے بارے میں ایک کمتر چیز سے برتر چیز کی طرف منتقل کرتے ہوئے آگاہ کیا اور فرمایا: ﴿وَمَا یَشْ٘عُرُوْنَ ﴾ یعنی وہ نہیں جانتے ﴿ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ ﴾ ’’وہ کب اٹھائے جائیں گے؟‘‘ یعنی قبروں سے دوبارہ زندہ کر کے کب کھڑا کیا جائے گا، یعنی پس اسی لیے انھوں نے تیاری نہیں کی۔
Vocabulary
AyatSummary
[65]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List