Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 25
- SuraName
- تفسیر سورۂ فرقان
- SegmentID
- 1079
- SegmentHeader
- AyatText
- {74} {والذين يقولونَ ربَّنا هَبْ لنا من أزواجِنا}؛ أي: قُرَنائِنا من أصحابٍ وأقرانٍ وزوجاتٍ، {وذُرِّيَّاتِنا قُرَّةَ أعينٍ}؛ أي: تَقَرُّ بهم أعيننا، وإذا اسْتَقْرَأنا حالَهم وصفاتِهِم؛ عَرَفْنا من هِمَمِهِم وعلوِّ مرتبتِهِم [أنَّهم لا تَقَرُّ أَعْيُنُهم حَتَّى يَرَوهُم مُطِيعين لربِّهم عَالِمين عَامِلين وهذا كما أنه دعاء لأزواجهم] وذُرِّيَّاتِهم في صلاحهم؛ فإنَّه دعاءٌ لأنفسهم؛ لأنَّ نفعه يعودُ عليهم، ولهذا جعلوا ذلك هبةً لهم، فقالوا: {هَبْ لنا}، بل دعاؤهم يعودُ إلى نفع عموم المسلمين؛ لأنَّ بِصَلاحِ مَنْ ذُكِرَ يكونُ سبباً لصلاح كثيرٍ ممَّن يتعلَّق بهم وينتفعُ بهم. {واجْعَلْنا للمتَّقين إماماً}؛ أي: أوْصِلْنا يا ربَّنا إلى هذه الدرجة العالية؛ درجة الصديقين والكُمَّل من عباد الله الصالحين، وهي درجة الإمامة في الدين، وأنْ يكونوا قدوةً للمتَّقين في أقوالهم وأفعالهم، يُقتدى بأفعالهم ويطمئنُّ لأقوالهم ويسير أهل الخير خلفَهم، فيهدون ويهتدون. ومن المعلوم أنَّ الدعاءَ ببلوغ شيء دعاءٌ بما لا يتمُّ إلاَّ به، وهذه الدرجة ـ درجة الإمامة في الدين ـ لا تتمُّ إلاَّ بالصبر واليقين؛ كما قال تعالى: {وجعلناهم أئِمَّةً يهدونَ بأمرِنا لمَّا صبروا وكانوا بآياتنا يوقنونَ}: فهذا الدُّعاء يستلزم من الأعمال والصبر على طاعةِ الله وعن معصيتِهِ وأقدارِهِ المؤلمة ومن العلم التامِّ الذي يوصل صاحِبَه إلى درجة اليقين خيراً كثيراً وعطاءً جزيلاً، وأنْ يكونوا في أعلى ما يمكن من درجاتِ الخَلْقِ بعد الرسل.
- AyatMeaning
- [74] ﴿ وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا ﴾ ’’اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہمیں عطا کر ہماری بیویوں کی طرف سے‘‘ یعنی ہمارے ہم عصروں ، ہمارے ساتھیوں اور ہماری بیویوں کی طرف سے ﴿ وَذُرِّیّٰتِنَا قُ٘رَّةَ اَعْیُنٍ ﴾ ’’اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک۔‘‘ یعنی ان کے ذریعے سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں ۔ جب ہم ان اللہ کے نیک بندوں کے احوال و اوصاف کا استقرا کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ بلند ہمت اور عالی مرتبہ لوگ ہیں ، اس لیے ان کی آنکھیں تب ہی ٹھنڈی ہوں گی جب وہ انھیں اپنے رب کے حضور مطیع، اس کے متعلق جاننے والے اور نیک اعمال کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ گویا کہ ان کی یہ دعا جو ان کی بیویوں اور ان کی اپنی اولاد کی اصلاح کے لیے ہے، درحقیقت وہ ان کے اپنے ہی لیے ہے۔ کیونکہ اس دعا کا فائدہ خود ان ہی کی طرف لوٹتا ہے، اس لیے انھوں نے اس کواپنے لیے ہبہ قرار دیتے ہوئے یوں کہا: ﴿ هَبْ لَنَا ﴾ ’’ہمیں عطا فرما۔‘‘ بلکہ ان کی دعا کا فائدہ عام مسلمانوں کی طرف لوٹتا ہے کیونکہ مذکورہ لوگوں کی اصلاح سے بہت سے لوگوں کی اصلاح ہو گی جو ان سے متعلق ہیں اور جو ان سے مستفید ہوتے ہیں ۔ ﴿ وَّاجْعَلْنَا لِلْ٘مُتَّقِیْنَ اِمَامًا ﴾ اور ہمیں پرہیز گاروں کا امام بنا۔‘‘ یعنی، اے ہمارے رب! ہمیں بلند درجہ یعنی صدیقین اور اللہ کے صالح بندوں کے درجے پہ پہنچا دے اور وہ ہے امامت دینی کا درجہ، نیز یہ کہ وہ اپنے اقوال و افعال میں اہل تقویٰ کے لیے نمونہ بن جائیں لوگ ان کے افعال کی پیروی کریں اور ان کے اقوال پر مطمئن ہوں اور اہل خیر ان کے پیچھے چلیں اور ان سے راہنمائی حاصل کریں ۔ یہ حقیقت اچھی طرح معلوم ہے کہ کسی چیز تک پہنچنے کی دعا ایسی چیز کی دعا ہے جس کے بغیر اس کی تکمیل نہیں ہوتی۔ یہ درجہ، امامت دین کا درجہ ہے اور صبر ویقین کے بغیر اس درجہ کی تکمیل نہیں ہوتی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ اَىِٕمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا١ؕ ۫ وَكَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یُوْقِنُوْنَ﴾ (السجدۃ: 32؍24) ’’جب انھوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین رکھتے رہے تو ہم نے ان کے اندر راہنما پیدا کر دیے جو ہمارے حکم سے راہنمائی کرتے تھے۔‘‘ یہ دعا اعمال صالحہ، اطاعت الٰہی پر استقامت اور ثابت قدمی، معاصی سے باز رہنے، المناک تقدیر پر صبر کرنے، علم کامل … جو صاحب علم کو درجۂ یقین پر فائز کرتا ہے … خیر کثیر اور عطائے جزیل کو مستلزم ہے۔ نیز یہ دعا اس امر کو بھی مستلزم ہے کہ وہ انبیاء و مرسلین کے بعد مخلوق میں بلند ترین درجہ پر فائز ہوں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [74]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF