Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 24
- SuraName
- تفسیر سورۂ نور
- SegmentID
- 1031
- SegmentHeader
- AyatText
- {3} هذا بيان لرذيلة الزنا، وأنه يدنِّس عِرْض صاحبه وعِرْض مَنْ قارَنَه ومازَجَه ما لا يفعله بقيةُ الذنوب، فأخبر أن الزاني لا يُقْدِمُ على نكاحه من النساء إلا أنثى زانيةٌ تناسب حالُه حالَها، أو مشركةٌ بالله لا تؤمن ببعثٍ ولا جزاءٍ، ولا تلتزمُ أمر الله. والزانيةُ كذلك لا ينكِحُها إلا زانٍ أو مشركٌ. {وحُرِّم ذلك على المؤمنين}؛ أي: حرم عليهم أن يُنْكِحُوا زانياً أو يَنْكِحُوا زانيةً. ومعنى الآية أنَّ مَن اتَّصف بالزِّنا من رجل أو امرأة، ولم يَتُبْ من ذلك؛ أن المُقْدِمَ على نكاحِهِ مع تحريم الله لذلك لا يخلو إمَّا أنْ لا يكون ملتزماً لحكم الله ورسولِهِ؛ فذاك لا يكون إلاَّ مشركاً، وإمَّا أنْ يكون ملتزماً لحكم الله ورسولِهِ، فأقدم على نكاحِهِ، مع علمه بزناه؛ فإنَّ هذا النكاح زنا، والناكح زانٍ مسافح؛ فلو كان مؤمناً بالله حقًّا؛ لم يُقْدِمْ على ذلك. وهذا دليلٌ صريحٌ على تحريم نكاح الزانية حتى تتوبَ، وكذلك نكاح الزاني حتى يتوبَ؛ فإنَّ مقارنة الزوج لزوجته والزوجة لزوجها أشدُّ الاقترانات والازدواجات، وقد قال تعالى: {احشُروا الذين ظلموا وأزواجَهم}؛ أي: قرناءهم، فحرَّم اللهُ ذلك لما فيه من الشرِّ العظيم، وفيه من قِلَّةِ الغَيْرَةِ وإلحاق الأولاد الذين ليسوا من الزوج، وكون الزاني لا يعفها بسبب اشتغاله بغيرها؛ مما بعضُه كافٍ في التحريم. وفي هذا دليلٌ أنَّ الزاني ليس مؤمناً كما قال النبي - صلى الله عليه وسلم -: «لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمنٌ» ؛ فهو وإنْ لم يكن مشركاً،؛ فلا يُطْلَقُ عليه اسم المدح الذي هو الإيمانُ المطلق.
- AyatMeaning
- [3] اس آیت کریمہ میں زنا کی رذالت اور قباحت کا بیان ہے کہ یہ فعل بد، فاعل اور اس کے ساتھ میل جول رکھنے والے لوگوں کی عزت پر ایسا دھبہ لگا دیتا ہے جو دیگر گناہوں سے نہیں لگتا۔ اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ زانی مرد صرف زنا کار عورت ہی سے نکاح کرے۔ اس کا حال ایسی ہی عورت کے حال سے مناسبت رکھتا ہے یا مشرک عورت اس کے مناسب حال ہے جو یوم آخرت اور جزا و سزا پر ایمان رکھتی ہے نہ اللہ تعالیٰ کے حکم کا التزام کرتی ہے۔ اسی طرح زانیہ عورت سے صرف زانی مرد یا مشرک ہی نکاح کرے۔ ﴿ وَحُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اور اللہ تعالیٰ نے اسے مومنوں پر حرام ٹھہرا دیا ہے‘‘ یعنی یہ کہ وہ کسی عفت مآب عورت کا زنا کار مرد کے ساتھ نکاح کریں یا عفت مآب مرد کسی زنا کار عورت کو اپنے نکاح میں لائے۔ اس آیت کریمہ کا معنی یہ ہے کہ وہ مرد یا عورت جو زنا میں ملوث ہے اور اس نے اس بدکاری سے توبہ نہیں کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تحریم کے باوجود، اس کے ساتھ نکاح کرنے والا، دو میں سے ایک امر سے خالی نہیں ۔یا تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کا التزام نہیں کرتا اور یہ صرف مشرک شخص کا وتیرہ ہے یا وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولeکے حکم کا التزام کرتا ہے اور زنا کار کے زنا کا علم رکھنے کے باوجود، اس کے ساتھ عفت مآب عورت کے نکاح کا اقدام کرتا ہے تو ایسا نکاح زنا ہے اور نکاح کرنے والا زنا کا مرتکب ہے۔ اگر وہ سچا مومن ہوتا تو کبھی بھی یہ کام نہ کرتا۔ یہ آیت کریمہ زانیہ عورت کے ساتھ نکاح کی تحریم پر صراحت کے ساتھ دلالت کرتی ہے جب تک کہ وہ توبہ نہ کرے۔ اسی طرح زانی کے ساتھ نکاح کی تحریم پر دلیل ہے کیونکہ میاں بیوی کا ایک دوسرے کے ساتھ رہنا سب سے بڑی مقارنت ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:﴿ اُحْشُ٘رُوا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ ﴾ (الصّٰفّٰت:37؍22) ’’وہ لوگ جو ظلم کرتے تھے، ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اکٹھا کرو۔‘‘ یعنی ان کے جلیسوں کو۔ چونکہ اس میں بہت بڑا شر ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس نکاح کو حرام ٹھہرا دیا ہے۔ اس سے غیرت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ خاوند کے ساتھ ایسی اولاد کا الحاق ہوتا ہے جو درحقیقت اس کی نہیں ۔ نیز وہ دوسری عورتوں کے ساتھ مشغول ہونے کے سبب عفت سے محروم رہتا ہے۔ یہ آیت کریمہ صریحاً دلالت کرتی ہے کہ زنا کار مومن نہیں ہوتا جیسا کہ نبی کریم e نے فرمایا ’’جب زانی زنا کا ارتکاب کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا …۔، ،(صحیح البخاري، المظالم، باب النہي بغیر اذن صاحبہ، ح: 2475 و صحیح مسلم، الإیمان، باب بیان نقصان الإیمان بالمعاصی…، ح:100) پس وہ اگرچہ مشرک بھی نہیں ہوتا تاہم وہ اسم مدح سے موسوم نہیں ہوتا جو کہ ایمان مطلق ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [3]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF