Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 21
- SuraName
- تفسیر سورۂ انبیاء
- SegmentID
- 952
- SegmentHeader
- AyatText
- {35} ولهذا قال: {كلُّ نفس ذائقةُ الموتِ}: وهذا يشملُ سائر نفوس الخلائق، وأنَّ هذا كأسٌ لا بدَّ من شربِهِ وإن طال بالعبدِ المدى وعُمِّر سنين، ولكن الله تعالى أوجد عبادَهُ في الدُّنيا، وأمرهم ونهاهم، وابتلاهم بالخير والشرِّ وبالغنى والفقر والعزِّ والذُّل والحياة والموت؛ فتنةً منه تعالى؛ {ليبلوَهُم أيُّهم أحسنُ عملاً}، ومَنْ يفتتن عند مواقع الفتن ومن ينجو، ثمَّ {إلينا تُرْجَعون}: فنجازيكم بأعمالكم؛ إن خيراً فخير، وإن شرًّا؛ فشر، وما ربُّك بظلاَّم للعبيد. وهذه الآية تدلُّ على بطلان قول مَنْ يقول ببقاء الخَضِر، وأنَّه مخلَّد في الدُّنيا؛ فهو قولٌ لا دليل عليه، ومناقض للأدلَّة الشرعيَّة.
- AyatMeaning
- [35] اس لیے فرمایا: ﴿كُ٘لُّ نَ٘فْ٘سٍ ذَآىِٕقَةُ الْمَوْتِ ﴾ ’’ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے۔‘‘ یہ آیت کریمہ تمام خلائق کے نفوس کو شامل ہے۔ بندے کو خواہ کتنی ہی لمبی مہلت اور کتنی ہی طویل عمر کیوں نہ دے دی جائے، آخر موت کا پیالہ اسے پینا ہی پڑے گا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس دنیا میں اپنے بندوں کو وجود بخشا، ان کو اوامر و نواہی عطا كيے ان کو خیروشر، غناوفقر، عزت و ذلت اور موت و حیات کے ذریعے سے آزمائش میں مبتلا کیا تاکہ وہ دیکھے کہ فتنے کے مواقع پر کون فتنے میں مبتلا ہوتا ہے اور کون فتنے سے نجات پاتا ہے۔ فرمایا: ﴿ثُمَّ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ ﴾ ’’پھر تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ پھر ہم تمھیں تمھارے اعمال کا بدلہ دیں گے، اگر اچھے اعمال ہیں تو جزا اچھی ہو گی، اگر برے اعمال ہیں تو جزا بھی بری ہو گی۔ ﴿ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ ﴾ (حم السجدۃ:41؍46) ’’اور آپ کا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔‘‘ یہ آیت کریمہ ان لوگوں کے بطلان پر دلالت کرتی ہے جو حضرت خضر u کی بقاء کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ حضرت خضر ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ یہ ایک ایسا قول ہے جس پر کوئی دلیل نہیں ، نیز یہ دلائل شرعیہ کے بھی منافی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [35]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF