Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
20
SuraName
تفسیر سورۂ طٰہٰ
SegmentID
935
SegmentHeader
AyatText
{124} {ومَنْ أعرضَ عن ذِكْري}؛ أي: كتابي الذي يُتَذَكَّر به جميع المطالب العالية، وأن يتركه على وجه الإعراض عنه أو ما هو أعظم من ذلك؛ بأن يكون على وجه الإنكار له والكفر به. {فإنَّ له معيشةً ضنكاً}؛ أي: فإنَّ جزاءه أن نَجْعَلَ معيشَته ضيقةً مشقَّةً، ولا يكون ذلك إلاَّ عذاباً. وفُسِّرت المعيشةُ الضَّنْك بعذاب القبر، وأنَّه يُضَيَّقُ عليه قبرُه، ويُحْصَرُ فيه، ويعذَّبُ جزاءً لإعراضِهِ عن ذِكْرِ ربِّه، وهذه إحدى الآيات الدالَّة على عذاب القبر. والثانية: قوله تعالى: {ولو تَرَى إذِ الظالمونَ في غَمَراتِ الموتِ والملائكةُ باسطو أيديهم ... } الآية. والثالثة: قوله: {وَلَنُذيقَنَّهم من العذابِ الأدنى دونَ العذابِ الأكبرِ}. والرابعة: قوله عن آل فرعون: {النارُ يُعْرَضونَ عليها غُدُوًّا وعَشِيًّا ... } الآية. والذي أوجب لمن فسرها بعذاب القبر فقط من السلف وقصروها على ذلك ـ والله أعلم ـ آخر الآية، وأنَّ الله ذَكَرَ في آخرها عذابَ يوم القيامة. وبعض المفسِّرين يرى أن المعيشة الضَّنْكَ عامَّة في دار الدنيا؛ بما يُصيبُ المعرِضَ عن ذِكْرِ ربِّه من الهموم والغموم والآلام، التي هي عذابٌ معجَّل، وفي دار البرزخ، وفي الدار الآخرة؛ لإطلاق المعيشة الضَّنْكِ وعدم تقييدها. {ونحشُرُه}؛ أي: هذا المعرض عن ذِكْر ربِّه {يومَ القيامةِ أعمى}: البصر على الصحيح؛ كما قال تعالى: {ونحشُرُهم يومَ القِيامة على وجوهِهِم عُمْياً وبُكْماً وصُمًّا}.
AyatMeaning
[124] ﴿ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ﴾ یعنی جس کسی نے میری کتاب کریم سے اعراض کیا جس سے تمام مطالب عالیہ حاصل کیے جاتے ہیں اور اس سے روگردانی کر کے اس کو چھوڑ دیا یا اس کے ساتھ اس سے بڑھ کر بھی برا سلوک کیا، یعنی اس کا انکار کر کے کفر کا ارتکاب کیا ﴿ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا ﴾ یعنی اس کی سزا یہ ہو گی کہ ہم اس کی معیشت کو تنگ اور نہایت پر مشقت بنا دیں گے اور یہ معیشت اس کے لیے محض ایک عذاب ہو گی۔ ’’تنگ معیشت‘‘ کی تفسیر بیان کی جاتی ہے کہ اس سے مراد عذاب قبر ہے، یعنی اس کے لیے اس کی قبر کو تنگ کر دیا جائے گا وہ اس میں گھٹ کر رہ جائے گا اور اس کو عذاب دیا جائے گا یہ اس بات کی سزا ہے کہ اس نے اپنے رب کے ذکر سے روگردانی کی تھی۔ یہ ان آیات میں سے ایک آیت ہے جو عذاب قبر پر دلالت کرتی ہیں ۔ دوسری آیت کریمہ یہ ہے۔ ﴿وَلَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَ٘مَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ بَ٘اسِطُوْۤا اَیْدِیْهِمْ١ۚ اَخْرِجُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ وَؔكُنْتُمْ عَنْ اٰیٰتِهٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ۠﴾ (الانعام:6؍93) ’’کاش آپ ان ظالموں کو اس وقت دیکھیں ، جب یہ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے ان کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے۔ (اور کہہ رہے ہوں گے) نکالو اپنی جان آج تمھیں انتہائی رسوا کن عذاب کی سزا دی جائے گی اس کا سبب یہ ہے کہ تم اللہ پر جھوٹ باندھا کرتے تھے اور تم اس کی آیتوں کے ساتھ تکبر کیا کرتے تھے۔‘‘ تیسری آیت کریمہ یہ ہے۔ ﴿وَلَنُذِیْقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ﴾ (السجدۃ:32؍21) ’’ہم ان کو قیامت کے بڑے عذاب سے کمتر عذاب کا مزا بھی چکھائیں گے، شاید کہ وہ لوٹ آئیں ۔‘‘ چوتھی آیت کریمہ یہ ہے ﴿اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْهَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا١ۚ وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ١۫ اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ﴾ (المؤمن:40؍46) ’’انھیں صبح و شام آگ کے عذاب کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور جس روز قیامت برپا ہو گی اس روز کہا جائے گا کہ آل فرعون کو شدید ترین عذاب میں داخل کر دو۔‘‘ جو چیز سلف میں سے بعض مفسرین کے لیے، اس آیت کریمہ کو عذاب قبر پر محمول کرنے اورصرف اسی پر اقتصار کرنے کی موجب بنی… واللہ تعالیٰ اعلم… وہ ہے آیت کریمہ کا آخر۔ اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ کے آخر میں قیامت کے عذاب کا ذکر کیا ہے۔ اور بعض مفسرین کی رائے ہے کہ ’’تنگ معیشت‘‘ عام ہے یعنی اپنے رب کے ذکر سے روگردانی کرنے والوں پر دنیا میں غم و ہموم اور مصائب و آلام کے جو پہاڑ ٹوٹتے ہیں ، وہ عذاب معجل ہے۔ برزخ میں بھی ان کو عذاب میں ڈالا جائے گا اور آخرت میں بھی عذاب میں داخل ہوں گے کیونکہ ’’تنگ معیشت‘‘ کو بغیر کسی قید کے مطلق طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ﴿ وَّنَحْشُرُهٗ ﴾ ’’اور اکٹھا کریں گے ہم اس کو۔‘‘ یعنی اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرنے والے اس شخص کو ﴿ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى ﴾ قیامت کے روز اندھا اٹھائیں گے… اور صحیح تفسیر یہی ہے… جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَنَحْشُ٘رُهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ عُمْیًا وَّبُكْمًا وَّصُمًّا﴾ (بنی اسرائیل:17؍97) ’’اور قیامت کے روز ان لوگوں کو، اندھے، گونگے اور بہرے ہونے کی حالت میں ، اوندھے منہ اکٹھا کریں گے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[124
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List