Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 20
- SuraName
- تفسیر سورۂ طٰہٰ
- SegmentID
- 918
- SegmentHeader
- AyatText
- {54} ولهذا قال: {كُلوا وارْعَوْا أنعامَكم}: وسياقها على وجه الامتنان؛ ليدلَّ ذلك على أنَّ الأصل في جميع النوابت الإباحة؛ فلا يَحْرُمُ منها إلاَّ ما كان مضرًّا كالسموم ونحوه. {إنَّ في ذلك لآياتٍ لأولي النُّهى}؛ أي: لذوي العقول الرزينة والأفكار المستقيمة، على فضل الله وإحسانه ورحمته وسعة جوده وتمام عنايته، وعلى أنَّه الربُّ المعبود المالك المحمود، الذي لا يستحقُّ العبادة سواه، ولا الحمد والمدح والثناء إلاَّ مَن امتنَّ بهذه النعم، وعلى أنَّه على كلِّ شيء قديرٌ؛ فكما أحيا الأرض بعد موتها؛ إنَّ ذلك لمحيي الموتى. وخصَّ الله أولي النُّهى بذلك لأنَّهم المنتفعون بها الناظرون إليها نظر اعتبار، وأمَّا مَنْ عداهم؛ فإنَّهم بمنزلة البهائم السارحة والأنعام السائمة، لا ينظرون إليها نظر اعتبار، ولا تنفذ بصائرهم إلى المقصود منها، بل حظُّهم حظُّ البهائم؛ يأكلون ويشربون وقلوبُهم لاهيةٌ وأجسادهم مُعْرِضةٌ، {وكأيِّن من آيةٍ في السمواتِ والأرض يمرُّون عليها وهم عنها معرضونَ}.
- AyatMeaning
- [54] اس لیے فرمایا: ﴿ كُلُوْا وَارْعَوْا اَنْعَامَكُمْ ﴾ ’’تم کھاؤ اور اپنے چوپاؤں کو چراؤ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے احسان کے طور پر اس آیت کریمہ کو بیان فرمایا ہے تاکہ یہ اس بات کی دلیل ہو کہ تمام نباتات مباح ہیں اور ان میں سے کوئی چیز حرام نہیں سوائے ضرر رساں نباتات کے، مثلاً:زہر وغیرہ ﴿ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی النُّ٘هٰى ﴾ یعنی اس میں پختہ عقل اور فکر راست رکھنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، اس کے احسان، اس کی رحمت، اس کے بے پایاں جود وسخا اور اس کی عنایت کامل کی نشانیاں ہیں اور یہ اس حقیقت پر دلیل ہیں کہ وہی رب معبود اور وہی مالک محمود ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں ۔ حمد، مدح اور ثنا کا اس ہستی کے سوا کوئی مستحق نہیں جس نے یہ تمام نعمتیں عطا کی ہیں ، نیز یہ اس امر پر بھی دلیل ہیں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ پس اس نے جس طرح زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کیا اسی طرح وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں عقل مندوں کو خاص طور پر مخاطب کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عقل مند لوگ ہی ان نشانیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کو عبرت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ ان کے علاوہ دیگر لوگ بہائم اور چوپایوں کی مانند ہیں ، وہ ان نشانیوں کو عبرت کی نظر سے نہیں دیکھتے اور نہ ان کی بصیرت کو ان نشانیوں کے مقاصد تک رسائی حاصل ہے بلکہ ان کے لیے ان نشانیوں میں اتنا ہی حصہ ہے جتنا بہائم (چوپایوں ) کا ہے۔ وہ کھاتے ہیں ، پیتے ہیں اور ان کے دل غافل اور جسم اعراض کرنے والے ہیں ۔ ﴿ وَؔكَاَیِّنْ مِّنْ اٰیَةٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَمُرُّوْنَ عَلَیْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُوْنَ ﴾ (یوسف:12؍105) ’’زمین اور آسمان میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے ان کا گزر ہوتا ہے مگر یہ ان سے منہ پھیر لیتے ہیں ۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [54]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF