Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 95
- SegmentHeader
- AyatText
- {190} هذه الآيات تتضمن الأمر بالقتال في سبيل الله، وهذا كان بعد الهجرة إلى المدينة، لَمَّا قَوِيَ المسلمون للقتال أمرهم الله به بعدما كانوا مأمورين بكفِّ أيديهم، وفي تخصيص القتال {في سبيل الله}؛ حث على الإخلاص ونهيٌ عن الاقتتال في الفتن بين المسلمين، {الذين يقاتلونكم}؛ أي: الذين هم مستعدون لقتالكم، وهم المكلفون الرجال غير الشيوخ الذين لا رأي لهم ولا قتال. والنهي عن الاعتداء يشمل أنواع الاعتداء كلها من قتل من لا يقاتل من النساء والمجانين والأطفال والرهبان ونحوهم، والتمثيل بالقتلى وقتل الحيوانات وقطع الأشجار ونحوها، لغير مصلحة تعود للمسلمين، ومن الاعتداء مقاتلة من تقبل منهم الجزية، إذا بذلوها فإن ذلك لا يجوز.
- AyatMeaning
- [190] یہ آیات کریمہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد اور قتال کو متضمن ہیں اور مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کے بعد جب مسلمان طاقتور ہو گئے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس قتال کا حکم دیا جبکہ اس سے قبل ان کو حکم تھا کہ وہ اپنے آپ کو لڑائی سے روکے رکھیں ۔ قتال کو ﴿ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ﴾ کے ساتھ مختص کرنے میں، اخلاص کی ترغیب اور فتنوں کے زمانے میں مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کی ممانعت ہے۔ ﴿ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ ﴾ ’’جو تم سے لڑتے ہیں۔‘‘ یعنی ان لوگوں کے ساتھ قتال کرو جو تمھارے ساتھ لڑنے کی تیاری کرتے ہیں۔ یہ ذمے دار لڑنے کی اہلیت رکھنے والے کافر مرد ہیں، نہ کہ وہ بوڑھے جو لڑ سکتے ہیں اور نہ لڑائی میں کوئی مشورہ دے سکتے ہیں۔ حد سے تجاوز کرنے کی ممانعت میں ظلم و تعدی کی تمام انواع شامل ہیں، جیسے عورتوں، بچوں، بے عقل لوگوں اور راہبوں وغیرہ کو قتل کرنا جو لڑائی میں شریک نہ ہوں۔ جنگ کے دوران مقتولین کا مثلہ کرنا (یعنی مقتول کے کان، ناک اور پوشیدہ اعضاء کاٹنا، آنکھیں نکال دینا اور پیٹ چاک کرنا) اور مسلمانوں کی کسی مصلحت کے بغیر جانوروں کو قتل کرنا اور درخت وغیرہ کاٹنا، سب ظلم و تعدی میں شمار ہو گا۔ جب کفار جزیہ قبول کر کے اس کو ادا کر چکے ہوں تو ان کے خلاف لڑنا بھی ظلم و تعدی ہے جو کہ ہرگز جائز نہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [190
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF