Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
856
SegmentHeader
AyatText
{25 ـ 26} لمَّا نهاه الله عن استفتاء أهل الكتاب في شأن أهل الكهف لعدم علمهم بذلك، وكان الله عالم الغيب والشهادة العالم بكلِّ شيء؛ أخبره الله بمدَّة لَبثهم، وأنَّ علم ذلك عنده وحدَه؛ فإنَّه من غيب السماواتِ والأرض، وغيبُها مختصٌّ به؛ فما أخبر به عنها على ألسنةِ رُسُلِهِ؛ فهو الحقُّ اليقين الذي لا يُشَكُّ فيه، وما لا يُطْلِعُ رسلَه عليه؛ فإنَّ أحداً من الخلق لا يعلمه. وقوله: {أبصِرْ به وأسمعْ}: تعجُّبٌ من كمال سمعه وبصره وإحاطتهما بالمسموعات والمبصَرات بعدما أخبر بإحاطة علمِهِ بالمعلومات، ثم أخبر عن انفراده بالولاية العامَّة والخاصَّة؛ فهو الوليُّ الذي يتولَّى تدبير جميع الكون، والوليُّ لعباده المؤمنين؛ يخرِجُهم من الظُّلمات إلى النور، وييسِّرهم لليسرى، ويجنِّبهم العسرى، ولهذا قال: {ما لهم من دونِهِ من وليٍّ}؛ أي: هو الذي تولَّى أصحاب الكهف بلطفِهِ وكرمِهِ، ولم يَكِلْهم إلى أحدٍ من الخلق. {ولا يُشْرِكُ في حكمِهِ أحداً}: وهذا يشمَلُ الحكمَ الكونيَّ القدريَّ والحكم الشرعيَّ الدينيَّ؛ فإنَّه الحاكم في خلقه قضاءً وقدراً وخلقاً وتدبيراً، والحاكم فيهم بأمرِهِ ونهيِهِ وثوابِهِ وعقابِهِ. ولما أخبر أنه تعالى له غيب السماواتِ والأرض؛ فليس لمخلوقٍ إليها طرها طريقٌ إلاَّ عن الطريق التي يُخبر بها عبادَه، وكان هذا القرآن قد اشتمل على كثيرٍ من الغُيوب؛ أمر تعالى بالإقبال عليه، فقال:
AyatMeaning
[26,25] چونکہ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کے بارے میں اہل کتاب سے سوال کرنے سے منع کر دیا ہے کیونکہ انھیں اس کے متعلق کچھ علم نہیں ، اللہ تعالیٰ ہی غیب اور حاضر کا علم رکھتا ہے اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے… اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے سوئے رہنے کی مدت سے آگاہ فرمایا۔ اس مدت کو وہ اکیلا ہی جانتا ہے کیونکہ اس کا تعلق آسمانوں اور زمین کے غیبی امور سے ہے اور غیبی امور کا علم اللہ تعالیٰ سے مختص ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان امور کے بارے میں اپنے رسولوں کی زبانی آگاہ فرمایا ہے وہی حق یقینی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور وہ امور جن کے بارے میں وہ اپنے انبیاء و رسل کو مطلع نہیں کرتا مخلوق میں سے کوئی بھی ان کو نہیں جان سکتا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد: ﴿ اَبْصِرْ بِهٖ وَاَسْمِعْ﴾ ’’کیا ہی خوب وہ دیکھتا اور سنتا ہے۔‘‘ تمام معلومات پر اپنے علم کے احاطہ کے بارے میں آگاہ کرنے کے بعد کامل سمع و بصر، تمام مسموعات و مبصرات پر اس سمع و بصر کے محیط ہونے پر تعجب کا اظہار ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ ولایت عامہ اور ولایت خاصہ میں وہی منفرد ہے وہی ولی اور مددگار ہے جو تمام کائنات کی تدبیر کرتا ہے اپنے مومن بندوں کا دوست اور مددگار ہے وہ انھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ فرمایا: ﴿ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِیٍّ﴾ ’’نہیں ہے واسطے ان کے، اس کے سوا، کوئی دوست، کار ساز‘‘ یعنی وہی ہے جس نے اپنے لطف و کرم سے اصحاب کہف کی سرپرستی فرمائی اور ان کے معاملے کو اپنی مخلوق میں سے کسی پر نہیں چھوڑا۔ ﴿ وَّلَا یُ٘شْ٘رِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا﴾ ’’اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا‘‘ اور یہ حکم کونی و قدری اور حکم دینی و شرعی دونوں کو شامل ہے وہی قضا و قدر اور تخلیق و تدبیر کے ذریعے سے اور امرونہی اور ثواب و عقاب کے ذریعے سے اپنی مخلوق میں اپنا حکم نافذ کرتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرما دیا کہ آسمانوں اور زمین کے تمام غیبی امور کو وہ جانتا ہے تو مخلوق کے لیے ان کو جاننے کا اس طریقے کے سوا کوئی اور طریقہ نہیں ، جو اس نے اپنے بندوں کو بتایا ہے۔ یہ قرآن کریم بہت سے غیبی امور پر مشتمل ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ فرمایا:
Vocabulary
AyatSummary
[26,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List