Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
16
SuraName
تفسیر سورۂ نحل
SegmentID
787
SegmentHeader
AyatText
{98 ـ 100} أي: فإذا أردت القراءة لكتاب الله الذي هو أشرفُ الكُتُب وأجلُّها، وفيه صلاحُ القلوب والعلوم الكثيرة؛ فإنَّ الشيطان أحرصُ ما يكون على العبد عند شروعِهِ في الأمور الفاضلة، فيسعى في صرفِهِ عن مقاصدِها ومعانيها؛ فالطريق إلى السلامة من شرِّه الالتجاءُ إلى الله والاستعاذة به من شرِّه، فيقول القارئ: أعوذُ بالله من الشيطان الرجيم؛ متدبِّراً لمعناها، معتمداً بقلبه على الله في صرفه عنه، مجتهداً في دفع وسواسه وأفكاره الرَّديئة، مجتهداً على السبب الأقوى في دفعه، وهو التحلِّي بحِلْية الإيمان والتوكُّل؛ فإنَّ الشيطان {ليس له سلطانٌ}؛ أي: تسلُّط {على الذين آمنوا وعلى ربِّهم}: وحده لا شريك له، {يتوكَّلونَ}: فيدفع الله عن المؤمنين المتوكِّلين عليه شرَّ الشيطان ولا يبقى له عليهم سبيلٌ. {إنَّما سلطانُه}؛ أي: تسلُّطه {على الذين يَتَوَلَّوْنه}؛ أي: يجعلونه لهم وليًّا، وذلك بتخلِّيهم عن ولاية الله، ودخولهم في طاعة الشيطان، وانضمامهم لحزبه؛ فهم الذين جعلوا له ولايةً على أنفسهم، فأزَّهم إلى المعاصي أزًّا، وقادهم إلى النار قَوْداً.
AyatMeaning
[100-98] یعنی جب آپ کتاب اللہ کی قرأت کا ارادہ کریں ، جو تمام کتابوں میں سب سے زیادہ شرف کی حامل اور جلیل ترین کتاب ہے۔ اس کتاب میں دلوں کی اصلاح اور بہت سے علوم پنہاں ہیں ۔ بندہ جب فضیلت والے امور کی ابتداء کرتا ہے تو شیطان کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے کہ بندے کو ان کے مقاصد اور معانی سے دور کر دے۔ شیطان کے شر سے سلامتی کا راستہ یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی پناہ کے لیے التجا کرے، چنانچہ کتاب اللہ کی قرأت کرنے والا تعوذ کے معانی میں تدبر کے ساتھ (أعوذ باللٰہ من الشیطان الرجیم) پڑھے اور اپنے دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے کہ وہ شیطان کے شر کو اس سے دور رکھے گا۔ وہ شیطان کے وسوسوں اور ردی افکار کو دور جھٹکنے کی پوری کوشش کرے اور ان وسوسوں کو دفع کرنے کے لیے مضبوط ترین سبب استعمال کرے اور وہ ہے ایمان اور توکل کے زیور سے آراستہ ہونا اس لیے کہ شیطان ﴿ لَ٘یْسَ لَهٗ سُلْطٰ٘نٌ ﴾ ’’اسے کوئی تسلط حاصل نہیں ‘‘ ﴿ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰى رَبِّهِمْ﴾ ’’ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور وہ اپنے رب پر‘‘ جس کا کوئی شریک نہیں ﴿ یَتَوَؔكَّلُوْنَ﴾ ’’بھروسہ کرتے ہیں ۔‘‘ پس اللہ تبارک و تعالیٰ توکل کرنے والے اہل ایمان سے شیطان کے شر کو دور ہٹا دیتا ہے اور شیطان کو ان پر کوئی اختیار نہیں رہتا۔ ﴿ اِنَّمَا سُلْطٰنُهٗ ﴾ یعنی شیطان کا تسلط ﴿ عَلَى الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَهٗ ﴾ ’’صرف انھی لوگوں پر ہے جو اسے اپنا دوست بناتے ہیں ‘‘ اور اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دوستی سے نکل کر شیطان کی اطاعت میں داخل ہو جاتے ہیں اور اس کے گروہ میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو شیطان کی سرپرستی میں دے دیتے ہیں ۔ شیطان ان کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر ابھارتا رہتا ہے اور انھیں جہنم کے راستوں پر لے جاتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[100
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List