Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
72
SegmentHeader
AyatText
{148} أي: كل أهل دين وملة له وجهة يتوجه إليها في عبادته، وليس الشأن في استقبال القبلة فإنه من الشرائع التي تتغير بها الأزمنة والأحوال ويدخلها النسخ والنقل من جهة إلى جهة، ولكن الشأن كل الشأن في امتثال طاعة الله والتقرب إليه وطلب الزلفى عنده، فهذا هو عنوان السعادة ومنشور الولاية، وهو الذي إذا لم تتصف به النفوس حصلت لها خسارة الدنيا والآخرة، كما أنها إذا اتصفت به فهي الرابحة على الحقيقة، وهذا أمر متفق عليه في جميع الشرائع، وهو الذي خلق الله له الخلق وأمرهم به، والأمر بالاستباق إلى الخيرات قدر زائد على الأمر بفعل الخيرات، فإن الاستباق إليها يتضمن فعلها وتكميلها وإيقاعها على أكمل الأحوال والمبادرة إليها، ومن سبق في الدنيا إلى الخيرات فهو السابق في الآخرة إلى الجنات، فالسابقون أعلى الخلق درجة، والخيرات تشمل جميع الفرائض والنوافل من صلاة وصيام وزكاة وحج وعمرة وجهاد ونفع متعدٍّ وقاصر، ولما كان أقوى ما يحث النفوس على المسارعة إلى الخير وينشطها ما رتب الله عليها من الثواب قال: {أينما تكونوا يأت بكم الله جميعاً إن الله على كلِّ شيء قدير}؛ فيجمعكم ليوم القيامة بقدرته، فيجازي كل عامل بعمله؛ {ليجزي الذين أساءوا بما عملوا ويجزي الذين أحسنوا بالحسنى}. ويستدل بهذه الآية الشريفة على الإتيان بكل فضيلة يتصف بها العمل، كالصلاة في أول وقتها، والمبادرة إلى إبراء الذمة من الصيام والحجِّ والعمرة وإخراج الزكاة، والإتيان بسنن العبادات وآدابها، فلله ما أجمعها وأنفعها من آية.
AyatMeaning
[148] یعنی ہر ملت اور ہر دین والوں کے لیے ایک جہت مقرر ہے وہ اپنی عبادت میں اس کی طرف منہ کرتے ہیں۔ استقبال قبلہ کوئی بڑا معاملہ نہیں، اس لیے کہ یہ ان شریعتوں میں سے ہے جو احوال و زمان کے بدلنے کے ساتھ بدلتی رہی ہیں، اس میں نسخ اور ایک جہت سے دوسری جہت میں منتقل ہونا بھی داخل ہے، لیکن اصل اور اہم معاملہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت، اس کا تقرب اور اس کے قرب میں حصول درجات ہے، یہی سعادت کا عنوان اور ولایت کا منشور ہے۔ یہی وہ وصف ہے کہ اگر نفوس اس سے متصف نہ ہوں تو دنیا و آخرت کے خسارے میں پڑ جاتے ہیں جیسے اگر نفوس اپنے آپ کو اس وصف سے متصف کر لیں تو یہی حقیقی منافع ہے۔ تمام شریعتوں میں یہ متفق علیہ امر ہے۔ اسی کی خاطر اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کو تخلیق کیا اور اسی کا اللہ تعالیٰ نے سب کو حکم دیا۔ نیکیوں کی طرف سبقت کرنے کا حکم، نیکی کرنے کے حکم پر ایک قدر زائد ہے کیونکہ نیکیوں کی طرف سبقت، نیکیوں کے کرنے، ان کی تکمیل، کامل ترین احوال میں ان کو واقع کرنے اور نہایت سرعت سے ان کی طرف بڑھنے کو متضمن ہے۔ جو کوئی اس دنیا میں نیکیوں کی طرف سبقت کرتا ہے وہ آخرت میں جنت کی طرف سبقت لے جائے گا، پس سابقون (سبقت کرنے والے) تمام مخلوق میں بلند ترین درجے پر فائز ہوں گے۔ اور نیکیوں کا لفظ تمام فرائض، نماز، نوافل، روزے، زکٰوۃ ، حج و عمرہ، جہاد اور لوگوں کو نفع پہنچانے وغیرہ کو شامل ہے۔ جب بات یہ ہے کہ سب سے طاقتور داعیہ جو نفوس کو نیکیوں میں مسابقت و مسارعت پر آمادہ کرتا ہے اور انھیں نشاط عطا کرتا ہے، وہ ثواب ہے جو اللہ تعالیٰ ان نیکیوں پر عطا کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ﴿ اَیْنَ مَا تَكُ٘وْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُ٘لِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ﴾ ’’تم جہاں کہیں بھی ہو گے، اللہ تم سب کو لے آئے گا ،بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے‘‘ وہ قیامت کے روز اپنی قدرت سے تمھیں اکٹھا کرے گا۔ پھر ہر شخص کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰى ﴾ (النجم : 53؍31) ’’تاکہ جن لوگوں نے برے کام کیے ہیں ان کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور جنھوں نے نیک کام کیے ہیں ان کو نیک بدلہ دے۔‘‘ اس آیت کریمہ سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ ہر اس فضیلت کو اختیار کرنا چاہیے جس سے کوئی عمل متصف ہو سکتا ہے، مثلاً اول وقت پر نماز ادا کرنا، روزے، حج، عمرہ اور زکٰوۃ کی ادائیگی سے فوری طور پر بری الذمہ ہونا۔ تمام عبادات کی سنن و آداب کو پوری طرح ادا کرنا۔ پس کتنی جامع اور کتنی نفع مند آیت ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[148
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List