Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 9
- SuraName
- تفسیر سورۂ توبہ
- SegmentID
- 578
- SegmentHeader
- AyatText
- {110} {لا يزالُ بنيانُهم الذي بَنَوْا رِيبةً في قلوبِهِم}؛ أي: شكًّا وريباً ماكثاً في قلوبهم، {إلَّا أن تَقَطَّعَ قلوبُهم}: بأن يندموا غاية الندم، ويتوبوا إلى ربِّهم، ويخافوه غاية الخوف؛ فبذلك يعفو الله عنهم، وإلاَّ؛ فبنيانُهم لا يزيدهم إلا ريباً إلى ريبهم، ونفاقاً إلى نفاقهم. {والله عليمٌ}: بجميع الأشياء؛ ظاهرها وباطنها، خفيِّها وجليِّها، وبما أسرَّه العباد وأعلنوه، {حكيمٌ}: لا يفعل ولا يخلُقُ ولا يأمر ولا ينهى إلاَّ ما اقتضته الحكمة وأمر به؛ فلله الحمد. وفي هذه الآيات عدة فوائد: منها: أنَّ اتِّخاذ المسجد الذي يقصد به الضِّرار لمسجدٍ آخر بقربه أنه محرَّم، وأنه يجب هدمُ مسجد الضرار الذي اطُّلع على مقصود أصحابه. ومنها: أن العمل، وإن كان فاضلاً، تغيِّره النية، فينقلب منهيًّا عنه؛ كما قَلَبَتْ نيةُ أصحاب مسجد الضرار عملَهم إلى ما ترى. ومنها: أنَّ كل حالة يحصُلُ بها التفريق بين المؤمنين؛ فإنها من المعاصي التي يتعيَّن تركُها وإزالتها؛ كما أنَّ كل حالة يحصُلُ بها جمع المؤمنين وائتلافهم يتعيَّن اتِّباعها والأمرُ بها والحثُّ عليها؛ لأنَّ الله علَّل اتِّخاذهم لمسجد الضرار بهذا المقصد الموجب للنهي عنه كما يوجب ذلك الكفر والمحاربة لله ورسوله. ومنها: النهي عن الصلاة في أماكن المعصية والبعد عنها وعن قربها. ومنها: أن المعصية تؤثر في البقاع كما أثرت معصية المنافقين في مسجد الضرار ونُهي عن القيام فيه، وكذلك الطاعة تؤثر في الأماكن كما أثرت في مسجد قُباء، حتى قال الله فيه: {لَمَسْجِدٌ أسِّس على التقوى من أول يوم أحقُّ أن تقومَ فيه}: ولهذا كان لمسجد قباء من الفضل ما ليس لغيره، حتى كان - صلى الله عليه وسلم - يزور قُباء كلَّ سبتٍ يصلي فيه ، وحثَّ على الصلاة فيه. ومنها: أنه يُستفادُ من هذه التعاليل المذكورة في الآية أربعُ قواعدَ مهمَّة، وهي: كل عمل فيه مضارَّة لمسلم، أو فيه معصيةٌ لله؛ فإن المعاصي من فروع الكفر، أو فيه تفريقٌ بين المؤمنين، أو فيه معاونةٌ لمن عادى الله ورسوله؛ فإنه محرَّم ممنوع منه، وعكسه بعكسه. [ومنها: أن الأعمال الحسيّة الناشئة عن معصية الله، لا تزال مبعدة لفاعلها عن الله، بمنزلة الإصرار على المعصية حتى يزيلها ويتوبَ منها توبةً تامَّةً؛ بحيث يتقطع قلبُه من الندم والحسرات]. ومنها: أنه إذا كان مسجدُ قُباء مسجداً أسِّس على التقوى؛ فمسجد النبيِّ - صلى الله عليه وسلم - الذي أسَّسه بيده المباركة، وعمل فيه، واختاره الله له من باب أولى وأحرى. ومنها: أن العمل المبنيَّ على الإخلاص والمتابعة هو العمل المؤسَّس على التَّقوى الموصل لعاملِهِ إلى جنات النعيم، والعمل المبنيَّ على سوء القصد وعلى البِدَع والضَّلال هو العمل المؤسَّس على شفا جُرُفٍ هارٍ، فانهار به في نارِ جهنَّم. والله لا يهدي القوم الظالمين.
- AyatMeaning
- [110] ﴿ لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ ﴾ ’’ہمیشہ رہے گا اس عمارت سے جو انھوں نے بنائی، ان کے دلوں میں شبہ‘‘ یعنی شک اور ریب، جو ان کے دل میں جڑ پکڑ گیا ﴿ اِلَّاۤ اَنْ تَ٘قَ٘طَّ٘عَ قُلُوْبُهُمْ﴾ ’’مگر یہ کہ ٹکڑے ہو جائیں ان کے دل کے‘‘ سوائے اس کے کہ انتہائی ندامت کی بنا پر ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں ، وہ اپنے رب کی طرف توبہ کے ساتھ رجوع کریں اور اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈریں ، تب اس بنا پر اللہ تعالیٰ ان کو معاف کر دے گا۔ ورنہ یہ مسجد جو انھوں نے بنائی ہے ان کے شک و ریب اور نفاق میں اضافہ کرتی چلی جائے گی۔ ﴿ وَاللّٰهُ عَلِیْمٌ ﴾ اور اللہ تعالیٰ تمام اشیاء کے ظاہر و باطن اور ان کے خفی اور جلی تمام پہلوؤں کو جانتا ہے، نیز وہ ان باتوں کو بھی خوب جانتا ہے جو بندے چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں ۔ ﴿ حَكِیْمٌ ﴾ وہ صرف وہی کام کرتا ہے یا تخلیق کرتا ہے یا وہ حکم دیتا ہے یا منع کرتا ہے، جس کا تقاضا اس کی حکمت کرتی ہے۔ فللہ الحمد۔ ان آیات کریمہ سے متعدد فوائد مستفاد ہوتے ہیں : (۱) کوئی ایسی مسجد تعمیر کرنا جس سے کسی دوسری مسجد کو نقصان پہنچانا مقصود ہو جو اس کے قریب موجود ہو، حرام ہے، نیز یہ کہ مسجد ضرار کو، جس کو تعمیر کرنے والوں کا مقصد ظاہر ہو... منہدم کرنا واجب ہے۔ (۲) کام خواہ کتنا ہی فضیلت والا کیوں نہ ہو، فاسد نیت اس کی نوعیت کو بدل ڈالتی ہے تب وہی کام ممنوع ہو جاتا ہے، جیسے مسجد ضرار کی تعمیر کرنے والوں کی بری نیت نے ان کے اس نیک کام کو برائی میں بدل ڈالا۔ (۳) ہر وہ حالت جس کے ذریعے سے اہل ایمان میں تفرقہ پیدا کیا جائے، گناہ شمار ہوتی ہے اس کو ترک کرنا اور اس کا ازالہ ضروری ہے۔ اسی طرح ہر وہ حالت جس سے اہل ایمان میں اتفاق اور الفت پیدا ہوتی ہے، اس کی پیروی کرنا، اس کا حکم اور اس کی ترغیب دینا ضروری ہے کیونکہ ان کے مسجد ضرار تعمیر کرنے کی یہ علت بیان کی ہے کہ یہ ان کا فاسد مقصد تھا جو اس مسجد کے ممنوع ہونے کا موجب بنا، جیسے یہ مسجد کفر اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کی موجب ہے۔ (۴) اس سے یہ بھی مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے معصیت کے مقامات میں نماز پڑھنے اور ان کے قریب جانے سے روکا ہے۔ (۵) گناہ زمین کے ٹکڑوں کو متاثر کرتے ہیں جیسے ان منافقین کے گناہ مسجد ضرار پر اثر انداز ہوئے اور اس مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ اسی طرح نیکی زمین کے ٹکڑوں پر اثر انداز ہوتی ہے جیسے مسجد قبا پر اثر انداز ہوئی۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کے بارے میں فرمایا: ﴿ لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِ ﴾ بنا بریں مسجد قبا کو وہ فضیلت حاصل ہے جو کسی دوسری مسجد کو حاصل نہیں ہے۔ حتیٰ کہ رسول اللہe ہر ہفتے مسجد قبا کی زیارت کے لیے جایا کرتے تھے اور اس میں نماز پڑھنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ (۶) آیات کریمہ میں مندرجہ بالا تعلیل سے چار اہم شرعی قاعدے بھی مستفاد ہوتے ہیں ۔ (الف)ہر وہ کام جس سے کسی مسلمان کو نقصان پہنچتا ہو یا جس میں اللہ کی نافرمانی ہو... اور نافرمانی کفر کی ایک شاخ ہے... یا جس سے اہل ایمان میں تفرقہ پیدا ہوتا ہو یا اس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے عداوت رکھنے والے کی اعانت ہوتی ہو تو یہ کام ممنوع اور حرام ہے۔ اس کے برعکس اور متضاد تمام کام مستحب ہیں ۔ (ب)چونکہ مسجد قبا وہ مسجد ہے جس کی اساس تقویٰ پر رکھی گئی ہے (اس کی یہ فضیلت ہے) اس لیے مسجد نبوی جس کی بنیاد خود رسول اللہ e نے اپنے دست مبارک سے رکھی، آپ نے اس میں کام بھی کیا، اللہ تعالیٰ نے بھی اس مسجد کو آپ کے لیے چن لیا... وہ فضیلت میں زیادہ اولیٰ ہے۔ (ج) وہ عمل جو اخلاص اور اتباع رسولe پر مبنی ہے۔ یہی وہ عمل ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے جو اپنے عامل کو نعمتوں بھری جنت میں پہنچائے گا۔ (د) وہ عمل جو برے مقصد اور بدعت و ضلالت پر مبنی ہے یہی وہ عمل ہے جس کی بنیاد کھوکھلے اور بوسیدہ کنارے پر رکھی گئی ہے جو اپنے عامل کو جہنم میں لے گرتا ہے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کی راہ نمائی نہیں کرتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [110
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF