Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
477
SegmentHeader
AyatText
{169} حتى خلف {من بعدِهم خَلْفٌ}: زاد شرُّهم {ورثوا}: بعدهم {الكتابَ}: وصار المرجع فيه إليهم، وصاروا يتصرَّفون فيه بأهوائهم، وتُبْذَلُ لهم الأموال ليفْتُوا ويحكموا بغير الحقِّ، وفشت فيهم الرشوة. {يأخُذون عَرَضَ هذا الأدنى ويقولونَ}: مقرِّين بأنه ذنب وأنهم ظلمة: {سَيُغْفَرُ لنا}: وهذا قول خالٍ من الحقيقة؛ فإنه ليس استغفاراً وطلباً للمغفرة على الحقيقة؛ فلو كان ذلك؛ لندموا على ما فعلوا، وعزموا على أن لا يعودوا، ولكنهم إذا أتاهم عرضٌ آخر ورشوةٌ أخرى؛ يأخذوه، فاشتروا بآيات الله ثمناً قليلاً، واستبدلوا الذي هو أدنى بالذي هو خير! قال الله تعالى في الإنكار عليهم وبيان جراءتهم: {ألم يؤخَذْ عليهم ميثاقُ الكتاب أن لا يقولوا على الله إلا الحقَّ}: فما بالُهم يقولون عليه غير الحقِّ اتِّباعاً لأهوائهم وميلاً مع مطامعهم؟! {و} الحالُ أنهم قد {دَرَسوا ما فيه}: فليس عليهم فيه إشكالٌ، بل قد أتوا أمرهم متعمِّدين، وكانوا في أمرهم مستبصرين، وهذا أعظمُ للذنب وأشدُّ للَّوم وأشنع للعقوبة، وهذا من نقص عقولهم وسفاهة رأيهم بإيثار الحياة الدُّنيا على الآخرة، ولهذا قال: {والدارُ الآخرة خيرٌ للذين يتَّقون}: ما حرَّم الله عليهم من المآكل التي تُصاب وتؤكل رشوة على الحكم بغير ما أنزل الله وغير ذلك من أنواع المحرمات. {أفلا تعقلون}؛ أي: أفلا يكون لكم عقولٌ توازن بين ما ينبغي إيثاره وما ينبغي الإيثار عليه، وما هو أولى بالسعي إليه والتقديم له على غيره؟! فخاصيَّة العقل النظر للعواقب، وأما من نَظَرَ إلى عاجل طفيف منقطع يفوِّت نعيماً عظيماً باقياً؛ فأنَّى له العقل والرأي؟!
AyatMeaning
[169] ﴿فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ ﴾ ’’پھر پیچھے آئے ان کے ناخلف‘‘ ان کا شر بڑھ گیا ﴿ وَّرِثُ٘وا الْكِتٰبَ ﴾ ’’وہ (ان کے بعد) کتاب کے وارث بن گئے‘‘ اور کتاب کے بارے میں لوگوں کا مرجع بن گئے اور انھوں نے اپنی خواہشات کے مطابق کتاب میں تصرف شروع کر دیا۔ ان پر مال خرچ کیا جاتا تھا تاکہ وہ ناحق فتوے دیں اور حق کے خلاف فیصلے کریں اور ان کے اندر رشوت پھیل گئی۔ ﴿ یَ٘اْخُذُوْنَ عَرَضَ هٰؔذَا الْاَدْنٰى وَیَقُوْلُوْنَ ﴾ ’’لیتے سامان ادنیٰ زندگی کا اور کہتے‘‘ یعنی یہ اقرار کرتے ہوئے کہ یہ ظلم اور گناہ ہے، کہتے ﴿ سَیُغْفَرُ لَنَا﴾ ’’ہم کو معاف ہو جائے گا‘‘ ان کا یہ قول حقیقت سے خالی ہے کیونکہ درحقیقت یہ استغفار ہے نہ مغفرت کی طلب ہے۔ اگر انھوں نے حقیقت میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی ہوتی تو اپنے کیے پر ان کو ندامت ہوتی اور اس کا اعادہ نہ کرنے کا عزم کرتے.... مگر اس کے برعکس جب ان کو اور مال اور رشوت پیش کی جاتی تو اسے لے لیتے تھے۔ پس انھوں نے آیات الٰہی کو بہت تھوڑی قیمت پر فروخت کر دیا اور اچھی چیز کے بدلے گھٹیا چیز لے لی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان پر نکیر کرتے ہوئے اور ان کی جسارت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اَلَمْ یُؤْخَذْ عَلَیْهِمْ مِّؔیْثَاقُ الْكِتٰبِ اَنْ لَّا یَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ ﴾ ’’کیا ان سے کتاب میں عہد نہیں لیا گیا کہ نہ بولیں اللہ پر سوائے سچ کے‘‘ پس انھیں کیا ہوگیا ہے کہ اپنی خواہشات نفس کے تحت اور طمع و حرص کی طرف میلان کے باعث اللہ تعالیٰ کی طرف باطل قول منسوب کرتے ہیں ۔ ﴿وَ﴾ دراں حالیکہ ﴿دَرَسُوْا مَا فِیْهِ﴾ ’’انھوں نے اس کتاب کے مشمولات کو پڑھ بھی لیا ہے۔‘‘ پس انھیں اس بارے میں کوئی اشکال نہیں بلکہ انھوں نے جو کچھ کیا ہے جان بوجھ کر کیا ہے اور ان کو اس معاملے میں پوری بصیرت حاصل تھی اور ان کا یہ رویہ بہت بڑا گناہ، سخت ملامت کا موجب اور بدترین سزا کا باعث ہے اور یہ ان میں عقل کی کمی اور ان کی بے وقوفی پر مبنی رائے ہے کہ انھوں نے آخرت پر دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَالدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْن﴾ ’’اور آخرت کا گھر بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو ڈرتے ہیں ‘‘ یعنی جو ان امور سے بچتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ان پر حرام ٹھہرا دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب کے خلاف فیصلے کے عوض رشوت کھانے سے اور دیگر محرمات سے پرہیز کرتے ہیں ۔ ﴿ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ﴾ ’’کیا تم سمجھتے نہیں ۔‘‘ کیا تم میں وہ عقل نہیں جو یہ موازنہ کر سکے کہ کس چیز کو کس چیز پر ترجیح دی جانی چاہیے اور کون سی چیز اس بات کی مستحق ہے کہ اس کے لیے بھاگ دوڑ اور کوشش کی جائے اور اسے دیگر تمام چیزوں پر مقدم رکھا جائے... عقل کی خاصیت یہ ہے کہ وہ انجام پر نظر رکھتی ہے۔ رہا وہ شخص جو جلدی حاصل ہونے والی اور ختم ہو جانے والی نہایت حقیر اور خسیس چیز پر نظر رکھتا ہے وہ ہمیشہ باقی رہنے والی بہت بڑی نعمت سے محروم ہو جاتا ہے اس کے پاس عقل اور رائے کہاں ہے؟
Vocabulary
AyatSummary
[169
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List