Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
477
SegmentHeader
AyatText
{164} فتحيلوا على الصيد، فكانوا يحفرون لها حفراً، وينصبون لها الشباك؛ فإذا جاءت يوم السبت ووقعت في تلك الحفر والشِّباك؛ لم يأخذوها في ذلك اليوم؛ فإذا جاء يوم الأحد؛ أخذوها، وكثر فيهم ذلك، وانقسموا ثلاث فرق: معظمهم اعتَدَوا وتجرَّؤوا وأعلنوا بذلك. وفرقةٌ أعلنت بنهيهم والإنكار عليهم. وفرقةٌ اكتفتْ بإنكار أولئك عليهم ونهيهم لهم وقالوا: {لم تَعِظونَ قوماً اللهُ مهلِكُهم أو معذِّبهم عذاباً شديداً}: كأنَّهم يقولون: لا فائدة في وعظ مَن اقتحم محارم الله ولم يُصْغِ للنصيح بل استمرَّ على اعتدائه وطغيانه؛ فإنه لا بد أن يعاقبهم الله إما بهلاك أو عذاب شديد. فقال الواعظون: نعظهم وننهاهم {معذرةً إلى ربِّكم}؛ أي: لنُعْذَرَ فيهم، {ولعلَّهم يتَّقون}؛ أي: يتركون ما هم فيه من المعصية؛ فلا نيأس من هدايتهم؛ فربَّما نجع فيهم الوعظ وأثر فيهم اللوم، وهذا المقصود الأعظم من إنكار المنكر؛ ليكون معذرة وإقامة حجةٍ على المأمور المنهي، ولعل الله أن يهديه فيعمل بمقتضى ذلك الأمر والنهي.
AyatMeaning
[164] پس انھوں نے شکار کے لیے حیلہ کیا، وہ سمندر کے کنارے گڑھے کھود لیتے اور ان گڑھوں میں جال لگا دیتے۔ جب سبت کا دن آتا تو مچھلیاں ان گڑھوں میں آکر جال میں پھنس جاتیں اور وہ اس روز ان مچھلیوں کو نہ پکڑتے۔ جب اتوار کا دن آتا تو وہ ان مچھلیوں کو پکڑ لیتے۔ یہ حیلہ ان میں بہت زیادہ ہوگیا اور اس بارے میں بنی اسرائیل تین گروہوں میں منقسم ہوگئے۔ (۱) ان میں زیادہ تر وہ لوگ تھے جنھوں نے علی الاعلان سبت کے قانون کو توڑنے کی جسارت کی۔ (۲) دوسرے وہ لوگ تھے جنھوں نے اعلانیہ ان کو ایسا کرنے سے روکا اور ان پر نکیر کی۔ (۳) تیسرے وہ لوگ تھے جنھوں نے انکار کرنے والوں کے انکار ہی کو کافی سمجھا (اور خود خاموش رہے) اور انھوں نے منع کرنے والوں سے کہا ﴿ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْ مَا ِ۟ ١ۙ اللّٰهُ مُهْلِكُ٘هُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابً٘ا شَدِیْدًؔا ﴾ ’’تم ایسے لوگوں کو نصیحت کیوں کرتے ہو جن کو اللہ نے ہلاک کرنا یا سخت عذاب دینا ہے‘‘ گویا وہ کہتے تھے کہ ان لوگوں کو نصیحت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جو اللہ تعالیٰ کے محارم کا ارتکاب کرتے ہیں اور خیر خواہوں کی بات پر کان نہیں دھرتے بلکہ اس کے برعکس ظلم اور تعدی پر جمے ہوئے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ضرور ان کو سزا دے گا یا تو ان کو ہلاک کرے گا یا ان کو سخت عذاب میں مبتلا کرے گا۔ نصیحت کرنے والے کہتے تھے کہ ہم تو ان کو نصیحت کرتے رہیں گے اور ان کو برائیوں سے روکتے رہیں گے۔ ﴿مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ ﴾ ’’تاکہ تمھارے رب کے ہاں عذر پیش کر سکیں ‘‘ ﴿ وَلَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ ﴾ ’’اور شاید کہ وہ پرہیز گار بن جائیں ۔‘‘ یعنی شاید وہ اس نافرمانی کو ترک کر دیں جس میں وہ پڑے ہوئے ہیں ، ہم ان کی ہدایت سے مایوس نہیں ہیں ، بسااوقات ان میں نصیحت کارگر ہو جاتی ہے اور ملامت اثر کر جاتی ہے اور برائی پر نکیر کرنے کا سب سے بڑا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں معذرت ہو تاکہ اس شخص پر حجت قائم ہو سکے جسے روکا گیا یا اسے کسی کام کا حکم دیا گیا ہو.... اور شاید اللہ تعالیٰ اسے ہدایت عطا کر دے اور وہ امرونہی کے تقاضوں پر عمل کر سکے۔
Vocabulary
AyatSummary
[164
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List