Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 7
- SuraName
- تفسیر سورۂ اعراف
- SegmentID
- 477
- SegmentHeader
- AyatText
- {146} وأما غيرهم؛ فقال عنهم: {سأصرِفُ عن آياتي}؛ أي: عن الاعتبار في الآيات الأفقية والنفسيَّة والفهم لآيات الكتاب، {الذين يتكبَّرون في الأرض بغير الحقِّ}؛ أي: يتكبَّرون على عباد الله وعلى الحقِّ وعلى من جاء به؛ فمن كان بهذه الصفة؛ حَرَمَهُ الله خيراً كثيراً، وخَذَلَه، ولم يَفْقَهْ من آيات الله ما ينتفع به، بل ربَّما انقلبت عليه الحقائقُ واستحسن القبيحَ، {وإن يَرَوْا كلَّ آيةٍ لا يؤمنوا بها}: لإعراضهم واعتراضهم ومحادَّتهم لله ورسوله، {وإن يَرَوْا سبيلَ الرُّشد}؛ أي: الهدى والاستقامة، وهو الصراط الموصل إلى الله وإلى دار كرامته، {لا يتَّخذوه [سبيلاً]}؛ أي: لا يسلكوه ولا يرغبوا فيه، {وإن يَرَوْا سبيلَ الغَيِّ}؛ أي: الغواية الموصل لصاحبه إلى دار الشقاء، {يتَّخذوه سبيلاً}. والسبب في انحرافهم هذا الانحراف، {ذلك بأنَّهم كذَّبوا بآياتنا وكانوا عنها غافلين}: فردُّهم لآيات الله وغفلتُهم عمَّا يُراد بها واحتقارهم لها هو الذي أوجب لهم من سلوك طريق الغي وترك طريق الرُّشْدِ ما أوجب.
- AyatMeaning
- [146] رہے اہل ایمان کے علاوہ دیگر لوگ تو ان کے بارے میں فرمایا: ﴿ سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ ﴾ ’’میں اپنی آیتوں سے پھیر دوں گا‘‘ یعنی آفاق اور انفس میں موجود نشانیوں سے عبرت پکڑنے اور کتاب اللہ کی آیات کے فہم سے، میں ان کو روک دوں گا۔ ﴿ الَّذِیْنَ یَتَكَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ ﴾ ’’ان کو جو تکبر کرتے ہیں زمین میں ناحق‘‘ یعنی جو بندوں کے ساتھ تکبر سے پیش آتے ہیں ، حق کے ساتھ تکبر کا رویہ رکھتے ہیں اور ہر اس شخص کو تکبر سے ملتے ہیں جو ان کے پاس آتا ہے اور جس کا یہ رویہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو بہت سی بھلائی سے محروم کر دیتا ہے اور اسے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کو سمجھ سکتا ہے نہ فائدہ اٹھا سکتا ہے..... بلکہ بسااوقات اس کے سامنے حقائق بدل جاتے ہیں اور وہ بدی کو نیکی سمجھنے لگ جاتا ہے۔ ﴿ وَاِنْ یَّرَوْا كُ٘لَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَا﴾ ’’اگر وہ دیکھ لیں ساری نشانیاں ، ایمان نہ لائیں ان پر‘‘ کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات سے روگردانی کرتے ہیں اور ان پر اعتراضات کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول(e) کی مخالفت کرتے ہیں ﴿ وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ﴾ ’’اور اگر دیکھیں وہ ہدایت کا راستہ‘‘ یعنی ہدایت اور استقامت کی راہ.... اور یہ وہ راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ تک اور عزت و اکرام کے گھر تک پہنچاتا ہے۔ ﴿ لَا یَتَّؔخِذُوْهُ سَبِیْلًا ﴾ ’’تو نہ ٹھہرائیں اس کو راہ‘‘ یعنی وہ اس راستے پر گامزن ہوتے ہیں اور نہ اس پر گامزن ہونے کی رغبت رکھتے ہیں ۔ ﴿وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْ٘غَیِّ ﴾ ’’اور اگر دیکھیں وہ گمراہی کا راستہ‘‘ یعنی جو اپنے چلنے والے کو بدبختی کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ ﴿یَتَّؔخِذُوْهُ سَبِیْلًا﴾ ’’تو اس کو ٹھہرا لیں راہ‘‘ یعنی اسی راستے پر رواں دواں رہتے ہیں ۔ ان کے اس انحراف کا سبب یہ ہے ﴿ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَؔكَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْ٘نَ ﴾ ’’یہ اس لیے کہ انھوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو اور ان سے بے خبر رہے‘‘ پس ان کا آیات الٰہی کو ٹھکرا دینا اور ان کے بارے میں غفلت اور حقارت کا رویہ اختیار کرنا یہی ان کو گمراہی کے راستوں پر لے جانے اور رشد و ہدایت کی راہ سے ہٹانے کے موجب بنے ہیں ۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [146
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF